1
۱۔ یسوع نے شاگردوں سے یہ بھی کہا، ’’ ایک امیر آدمی تھا جس کے گھر کا ایک مختار تھا۔اسے بتایا گیا کہ وہ مختار اپنے مالک کا روپیہ ضائع کرتا ہے۔"
2
۲۔ پس امیر آدمی نے اُسے بلایا اور کہا،’’یہ میں تیرے بارے میں کیا سنتا ہوں؟اپنا سب حساب دے کیونکہ تو اب سے مختار نہیں ہو گا‘‘۔
3
۳۔مختار نے اپنے آپ سے کہا، ’’میں کیا کروں جبکہ میرا مالک مجھ سے مختاری کا کام واپس لے رہا ہے؟مجھ میں کھدائی کرنے کی طاقت نہیں ،اور مجھے بھیک مانگنے سے شرم آتی ہے۔
4
۴۔مجھے معلوم ہے کہ جب میں مختاری کے کام سے ہٹا دیا جاؤں گا تو کیا کروں گا تاکہ لوگ مجھے اپنے گھر میں جانے دیں؟"
5
۵۔تب مختار نے ہر ایک قرض دار کو بلایااور اُس نے پہلے سے پوچھا، ’’تم نے میرے باپ کا کتنا قرض ادا کرنا ہے؟۔
6
۶۔اُس نے کہا۔’ایک سو من زیتون کا تیل‘‘اور اُس نے کہا،’’اپنا کھاتا لے اور جلدی سے پچاس لکھ لے۔‘‘
7
۷۔ تب اُس مختار نے دوسرے سے کہا۔’’اور تجھے کتنا ادا کرنا ہے؟‘‘اُس نے کہا،’’ایک سو من گندم۔‘‘ اُس نے اُس سے کہا، "اپنے کھاتے میں اَسی لکھ لے۔"
8
۸۔ مالک نے بد دیانت مختار کی تعریف کی کہ اُس نے ہوشیاری سے کام کیا ہے ،اِس دنیا کے فرزند اپنے لوگوں سے لین دین میں نور کے فرزندوں کی نسبت زیادہ چالاک ہیں۔
9
۹۔میں تم سے کہتا ہوں کہ اپنے لئے ناراستی کی دولت سے ایسے دوست بناؤ کہ جب یہ ختم ہو جائے تو وہ تمہارا ابدی بادشاہت استقبال کریں۔
10
۱۰۔ جو تھوڑے میں وفادار ہے وہ زیادہ میں بھی وفادار ہے اور جو تھوڑے میں بد دیانت ہے وہ زیادہ میں بھی بد دیانت ہے۔
11
۱۱۔اگر تم بد دیانتی کا روپیہ استعمال کرنے میں وفادار نہیں رہے تو راستی کی دولت کے لئے کون تم پر بھروسہ کرے گا؟
12
۱۲۔اور اگر تم دوسروں کا روپیہ استعمال کرنے میں وفادار نہیں ہو تو تمہیں تمہارا روپیہ کون دیگا؟
13
۱۳۔ کوئی نوکر دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا یا تو وہ ایک سے دشمنی رکھے گا اور دوسرے سے محبت رکھے گا یا ایک سے عقیدت رکھے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔ پس تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔
14
۱۴۔اب فریسیوں نے جو دولت سے پیار کرتے تھے یہ تمام باتیں سنیں تو انہوں نے یسوع کا مذاق اڑایا۔
15
۱۵۔اور یسوع نے اُن سے کہا،’’ تم آدمیوں کی نظر میں اپنی صفائی پیش کرتے ہو لیکن خدا تمہارے دلوں کو جانتا ہے جو آدمیوں کے نزدیک پسندیدہ ہے وہ خدا کی نظر میں نفرت انگیز ہے۔
16
۱۶۔شریعت اور انبیا کی تعلیمات یوحنا کے آنے سے پہلے عمل میں لائی جاتی تھیں ، اُس وقت سے لیکر خدا کی بادشاہی کی خوش خبری کی منادی کی جاتی ہے اورہر کوئی اُس میں زبردستی داخل ہونا چاہتا ہے۔
17
۱۷۔ لیکن آسمان اور زمین ٹل جائیں گے لیکن شریعت کا ایک لفظ بھی نہ ٹلے گا۔
18
۱۸۔جو کوئی اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور دوسری سے بیاہ کرتا ہے زنا کرتا ہے اور جو کوئی طلاق شدہ سے شادی کرتا ہے وہ شوہر بھی زناکرتا ہے۔
19
۱۹۔ ایک امیر آدمی جو ارغوانی اور بہترین کتانی لباس پہنتا تھا اور ہر روز عیش و عشرت میں زندگی بسر کرتا تھا۔
20
۲۰۔ لعزر نامی ایک بھیکاری جو زخموں سے بھرا تھا،اُس امیر آدمی کے دروازے پر ڈال دیا گیا۔
21
۲۱۔اور جو ٹکڑے اُس امیر آدمی کی میز سے گرتے تھے اُن سے پیٹ بھرنے کا خواہش مند تھا اور کتے آکر اُس کے زخم کو چاٹتے تھے۔
22
۲۲۔ ایسا ہوا کہ غریب لعزر مر گیا اور فرشتوں نے اُسے ابرہام کی گودمیں پہنچادیا۔امیر آدمی بھی مر گیا اور دفنایا گیا
23
۲۳۔اور جہنم میں جب وہ تکلیف میں تھا۔اُس نے اپنی آنکھیں اٹھائیں اور دور ابرہام کو اور لعزز کو اُس کی گود میں دیکھا۔
24
۲۴۔ وہ چلا کر بولا اور کہا’’باپ ابرہام مجھ پر رحم کر اور لعزر کو بھیج تاکہ اپنی انگلی کا سرا پانی میں بھگو کر میری زبان کو لگائے کیونکہ میں آگ میں تڑپتا ہوں۔"
25
۲۵۔لیکن ابرہام نے کہا۔’’بیٹا یاد کر کہ تونے اپنی زندگی میں اچھی چیزیں حاصل کیں اور اِسی طرح لعزر نے بری چیزیں لیکن اب وہ یہاں آرام میں ہے اور تم یہاں دکھ میں ہو۔
26
۲۶۔اِس کے علاوہ دونوں کے درمیان ایک بڑا گڑھا ہے تاکہ جو اُس پار سے اِس طرف آنا چاہتے ہیں اُن میں سے کوئی بھی ہماری طرف نہیں آ سکتا۔"
27
۲۷۔ امیر آدمی نے باپ ابرہام سے منت کرکے کہا،’’تو اسے میرے باپ کے گھرانے میں بھیج دے۔
28
۲۸۔کیونکہ میرے پانچ بھائی ہیں تاکہ وہ اُن کو اِس مصبیت کی جگہ کے بارے میں خوف دلائے۔"
29
۲۹۔ لیکن ابرہام نے کہا،’’اُن کے پاس موسیٰ اور انبیاہیں وہ اُن کی سنیں۔"
30
۳۰۔ امیر آدمی نے جواب دیا،’’نہیں باپ ابرہام لیکن اگر مردوں میں سے کوئی اُن کے پاس جائے گا تو وہ توبہ کریں گے۔‘‘
31
۳۱۔لیکن ابرہام نے اُس کو کہا،’’اگر انہوں نے موسیٰ اور نبیوں کو نہیں سنا تو اگر کوئی مردوں میں سے اٹھ کر اُن کے پاس جائے تو اُن سے بھی قائل نہ ہوں گے۔"