1
۱۔ یسوع نے شاگردوں سے کہا،’’ایسی چیزیں یقیناََ ہوں گی جس سے ہم گناہ میں پڑیں گے لیکن افسوس اُس شخص پر جس کے وسیلے سے گناہ آئے۔
2
۲۔ اِس کے لئے بہتر ہو گا کہ چکی کا بڑا پاٹ اُس کی گردن میں ڈال کر سمندرمیں ڈال دیا جائے تاکہ ان چھوٹوں میں سے ایک ٹھوکر کا باعث نہ ہو۔
3
۳۔ اپنے آپ کو دیکھو، اگر تمہارا بھائی گناہ کرے،تو اُسےملامت کر اور اگر وہ توبہ کرے تو اُسے معاف کر۔
4
۴ ۔ اگر وہ دن میں تیرے خلاف سات بار بھی گناہ کرے اور ساتوںبار دن میں تیرے پاس آئے اور کہے،’’میں معافی مانگتاتو تمہیں اُسے ضرور معاف لرنا چاہیے۔
5
۵۔رسولوں نے خداوند سے کہا،’’ ہمارا ایمان بڑھا‘‘۔
6
۶۔خداوندنے کہا،’’اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہوتا اور اِس توت کے درخت سے کہتے کہ جڑ سے اکھڑ جااور سمندر میں لگ جا تو یہ تمہارا حکم مانتا “
7
۷۔لیکن تم میں سے کون ہے جس کا نوکر ہل چلاتا،یا بھیڑیں پالتا ہو اور جب وہ کھیت سے واپس آئے توکہے،’’فوراََ آ اور کھانا کھانے بیٹھ‘‘۔
8
۸۔ کیا وہ اِس سے یہ نہ کہے گا ،’’میرے لئے کچھ کھانے کو تیار کر اور اپنی کمر پر پٹکا باندھ کر میری خدمت کر جب تک میں کھا پی نہ چکوں،تب تو خود بھی کھا پی لینا “
9
۹۔ وہ نوکر کا شکریہ ادا نہیں کرتا کیونکہ اُس نے یہ کام کیا جو اُسے حکم دیا گیا۔جیسا کہا گیا اُس نے ایسا کیا۔
10
۱۰۔اِسی طرح تم بھی وہ کام جو تمہیں حکم دیا گیا ہو مکمل کر لو تو کہنا چاہیے کہ،’’ہم نکمے نوکر ہیں۔’ہم نے وہ کام کیا ہے جو ہمیں کرنافرض تھا‘‘۔
11
۱۱۔ایساہوا کہ جب یروشلیم کی راہ پر تھے۔یسوع سامریہ اور گلیل کی سرحدوں میں سے گزر رہاتھا۔
12
۱۲۔جیسے ہی وہ گائوںمیں پہنچا تو وہاں وہ دس کوڑھیوں سے ملا۔وہ یسوع سے دور کھڑ ے ہوئے۔
13
۱۳۔ اور اپنی آواز بلند کرکے کہنے لگے،’’یسوع،مالک ہم پر رحم کر‘‘۔
14
۱۴۔جب اُس نے انہیں دیکھا تو اُن سے کہا،’’جائو اور اپنے آپ کو کاہنوں کو دکھائو‘‘اور ایسا ہوا کہ جیسے وہ گئے وہ کوڑھ سے پاک صاف ہو گئے۔
15
۱۵۔اُن میں سے ایک نے جب دیکھا کہ وہ شفا پا گیا تو واپس مڑ کر اونچی آواز سے خدا کی تمجید کرنے لگا۔
16
۱۶۔اُس نے یسوع کے قدموں میں جھک کر سجدہ کیا اور وہ ایک سامری تھا۔
17
۱۷۔ یسوع نے اُس سے پوچھا۔کیا دسوں پاک صاف نہ ہوئے تھے؟ باقی نو کہاں ہیں؟۔
18
۱۸۔کیا وہاں ایک اجنبی کے سوا دوسرے خدا کی تمجید کرنے کو نہ تھے؟۔
19
۱۹۔ اُس نے اُسے کہا،’’اٹھ،جا تیرے ایمان نے تجھے شفا دی‘‘۔
20
۲۰۔فریسیوں کے پوچھنے پر کہ آسمان کی بادشاہی کب آئے گی؟۔یسوع نے اُن کو جواب میں کہا، ’’خدا کی بادشاہی ظاہراََ نہ ہو گی۔
21
۲۱۔نہ وہ یہ کہیں گے کہ دیکھو آسمان کی بادشاہی یہاں یا وہاں ہے! کیونکہ خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔
22
۲۲۔ یسوع نے شاگردوں سے کہا،’’وہ دن آئیں گے جب تم ابنِ آدم کے دن کو دیکھنے کی خواہش کروگے ،لیکن تم نہ دیکھو گے۔
23
۲۳۔وہ تمہیں کہیں،’’یہاں دیکھو، وہاں دیکھو لیکن نہ اُ ن کو دیکھنا نہ اُ ن کے پیچھے جانا۔
24
۲۴۔ جیسے بجلی آسمان کے ایک حصے سے دوسرے حصے کی طرف چمکتی ہے، ویسے ہی ابنِ آدم اپنے دن میں ہوگا۔
25
۲۵۔ لیکن پہلے وہ ضرور دکھ اٹھائے ا یہ نسل اُس کو رد کرے گی۔
26
۲۶۔ جیسے یہ نوح کے دنوں میں ہوا تھا اِسی طرح ابنِ آدم کے دنوں میں ہو گا۔
27
۲۷۔ وہ کھاتے ،پیتے،شادی بیاہ کرتے تھے جس دن تک نوح کشتی میں داخل نہ ہوا اور طوفان نے اُن سب کو بربادنہ کر دیا۔
28
۲۸۔ ایسا ہی لوط کے دنوں میں ہوا وہ بھی کھاتے،پیتے،خریدو فروخت کرتے، فصلیں اگاتے اور مکانات تعمیر کرتے تھے۔
29
۲۹۔ لیکن جس دن لوط سدوم سے باہر گیا،آسمان سے آگ اور گندھک برسی اور اُن سب کو برباد کر دیا۔
30
۳۰۔ اِسی طرح اُس دن ہو گا جب ابنِ آدم ظاہر ہو گا۔
31
۳۱۔ اُس دن ،جو گھر کی چھت پر ہووہ گھر سے سامان لینے نیچے نہ اترے اور جو کھیت میں ہو وہ واپس نہ لوٹے۔
32
۳۲۔ لوط کی بیوی کو یاد کرو۔
33
۳۳۔جو اپنی جان بچائے گا وہ اسے کھوئے گا لیکن جو اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا۔
34
۳۴۔ میں تمہیں بتاتا ہوں،اُس رات دو شخص بستر پر ہوں گے۔ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔
35
۳۵۔دو عورتیں چکی پیستی ہوں گی ایک لے لی جائے گی اور دوسری چھوڑ دی جائے گی۔
36
۳۶۔دو شخص کھیت میں ہوں گے ایک لے لیا جائے گا اور دوسرا چھوڑ دیا جائے گا۔
37
۳۷۔انہوں نے اُس سے پوچھا،’’کہاں خداوند؟‘‘اور اُس نے اُن سے کہا،’’جہاں مردار ہیں وہاں گدھ بھی جمع ہو جائیں گے‘‘۔