1
۱۔ اَے عزیزو! جب ہم سے ایسے وعدے کیے گئے ہیں ۔آؤہم اپنے آپ کو اُن تمام چیزوں سے دھوئیں(پاک) جو جسمانی اورروحانی طورپرہمیں ناپاک کرتی ہیں۔
2
۲۔ ہم کو اپنے دل میں جگہ دوکیونکہ ہم نے کسی سے کوئی غلط کام نہیں کیا، کسی کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ کسی سے کوئی فائدہ حاصل کیا۔
3
۳۔ میں یہ سب تمہیں مجرم ٹھہرانے کو نہیں کہہ رہا کیونکہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ تم ہمارے دل میں ایسے بس گئے ہو کہ ہم ایک ساتھ مریں اور جئیں۔
4
۴۔ مجھے تم پر بے انتہا اعتماد ہے، اور میں تم پر فخر کرتا ہوں۔میں سکون سے بھرپور ہوں۔اذیتوں کے دوران میں خوشی سے لبریز ہوں۔
5
۵۔ جب ہم مکدینہ آئے تو ہمارے جسموں کو آرام نہ تھا بلکہ ہم ہر طرف سے مصبیتوں میں تھے ،باہر تصادم اور اندر خوف تھا۔
6
۶۔ لیکن خدا جو حوصلہ شکنوں کو تسلی دیتا ہے،اُسی نے ططس کے پہنچنے کے باعث ہمیں حوصلہ شکنی میں تسلی دی ۔
7
۷۔ صرف اُس کے پہنچنے کے وسیلے سے ہی نہیں بلکہ اُس تسلی کی وجہ سے بھی جو ططس نے تمہاری طرف سے حاصل کی ، اُس نے ہمیں تمہاری بے انتہامحبت، تمہارے غم اور تمہارا جو میرے لئے خیال ہے،کے بارے میں بتایا، جس سے میں اور بھی خوش ہوا۔
8
۸۔ اگر چہ، میرے خط نے تمہیں اداس کر دیا تو بھی مجھے اُس کا پچھتاوا نہیں ہے لیکن جب میں نے دیکھا کہ اِس خط کی وجہ سے تم کو غم ہوا ہے تو غمگین ہوا لیکن تم تھوڑے عرصے کے لئے غمگین تھے ۔
9
۹۔مگر اب میں خوش ہوں اِس لئے نہیں کہ تم کو غم ہوا بلکہ تمہارا غم توبہ کا باعث بنا،تمہیں ایک خدائی صدمہ ہواتوہمیں ہماری وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
10
۱۰۔ خدا پرستی کا غم توبہ ہے جو کہ نجات کا باعث بنتا ہے اور اِس سے پچھتاوا نہیں ہوتا۔دنیا کا غم موت پیدا کرتا ہے۔
11
۱۱۔ پس دیکھو، خدا ئی صدمے نے تمہارے اندر کس قدر عظیم ارادہ پیدا کیا ہے ۔ تمہیں اپنے آپ کو معصوم ثابت کرنےکا ارادہ کس قدر عظیم تھا۔تمہارا طیش کتنا زیادہ تھا،تمہارا خوف، تمہارا اشتیاق، تمہارا جذبہ اور تمہاری خواہش کہ انصاف ہونا چاہیے! ہر چیز میں تم نے ثابت کر دیا ہے کہ تم اِس معاملے میں بے قصور ہو۔
12
۱۲۔اگرچہ میں نے تم کو لکھا ہے مگر اِس لئے نہیں لکھا کہ جنہوں نے زیادتی کی اور نہ اُن کے لئے جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔بلکہ میں اِس لئے لکھتا ہوں کہ تمہاری برداشت جو ہمارے لئے ہے خدا کی نظرمیں ظاہر ہو جائے۔
13
۱۳۔ یہ وہ باتیں ہیں جو ہمیں حوصلہ دیتی ہیں، ہمیں اور بھی خوشی ہوئی، کیونکہ ططس کی خوشی کے باعث تم سب کی روح تازہ ہو گئی ہے۔
14
۱۴۔اگر میں تمہارے بارے میں اُس کے سامنے شیخی مارتا ہوں تو میں شرمندہ نہیں ہوں، اِس کے برعکس، جیسےہم نے سب کچھ جو تم کو بتایا سچ تھا،ططس کے بارے میں ہماری شیخی بھی سچ نکلی۔
15
۱۵۔ اُس کی محبت تمہارے لئے اور بھی زیادہ ہے ، جیسے کہ وہ تم سب کی فرماں برداری کو یاد کرتا ہے، کہ کیسے تم نے اُس کو اُس کے خوف آمدید کہا۔
16
۱۶۔ میں خوش ہوتا ہوں کیونکہ مجھے تم پرمکمل بھروسہ ہے۔