1
۱۔ اَے بھائیو!ہم تمہیں اُس فضل کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں جو کہ مکدونیہ کی کلیسیاؤں پر ہوا۔
2
۲۔مصبیت کے دوران تمہاری بڑی آزمائش میں اُن کی بڑی خوشی اور بہت زیادہ غریبی نے اُنہیں حد سے زیادہ دینے والا بنادیا۔
3
۳۔ میں اِس بات کی گواہی دیتا ہوں ،اُنہوں نے اپنی قابلیت کے مطابق بلکہ اُس سے بھی بڑھ کر اپنی آزاد مرضی سے دیا۔
4
۴۔ اِس خیرات اور مقدسوں کی خدمت کی شراکت کے بارے میں ہم سے بڑی درخواست کی۔
5
۵۔ اورہماری امید سے بڑھ کر ہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو خدا کو دے دیا اور خدا کی مرضی سے ہمارے سپرد بھی کیا۔
6
۶۔ پس ہم ططس سے کہتے ہیں کہ جو کام اُس نے شروع کیا تھا اُس سخاوت کے کام کو مکمل بھی کر دے۔
7
۷۔ لہذا جیسے تم ہر بات میں ایمان، کلام، علم میں پوری سرگرمی اورمحبّت میں جو ہم سے کرتے ہیں پھل دار ثابت ہو اِسی طرح سخاوت کے کام میں بھی خوب پھل پیدا کرو۔
8
۸۔ یہ میں حکم کے طور پر نہیں کہتا بلکہ دوسرے لوگوں کی چاہت کو تمہاری خلوصِ محبّت سے آزماؤں اس لئے کہتا ہوں۔
9
۹۔ کیونکہ تم ہمارے خداوند یسوع کے فضل کو جانتے ہو اگر چہ مال دار تھا تمہاری خاطر غریب بنا تاکہ تم اُس کی غریبی کی وجہ سے مال دار بن جاؤ۔
10
۱۰۔ اِس بارے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں جو تمہارے لئے مفید ہو گی ،ایک سال پہلے تم نے صرف یہ کام شروع نہیں کیا بلکہ تمہارا ارادہ بھی تھا۔
11
۱۱۔اب اِس کام کو ختم کردو جیسی تمہاری خواہش تھی اور تم مضبوط تھے،اُسی طرح تم اُسے جلد از جلد مکمل کرو ۔
12
۱۲۔ اگر تم شوق سے یہ کرو تو یہ اچھا اور قابل قبول ہے کیونکہ اُس کی بنیاد آدمی کے پاس کچھ ہونے ہے پر نہ کہ نہ ہونے پر ہے۔
13
۱۳۔ یہ اِس لئے نہیں کہ باقی لوگ آرام پائیں اور تم پر بوجھ ہوں بلکہ دونوں طرف انصاف ہونا چاہیے۔
14
۱۴۔ تمہاری دولت سے جو اُس وقت تمہارے پاس ہے اُن کی کمی پوری ہو جائے اور اُن کی دولت سے تمہاری کمی پوری ہو جائے تاکہ انصاف ہو۔
15
۱۵۔ جیسا کہ لکھا ہے ’’جس کے پاس زیادہ تھا اور اُس کا کچھ باقی نہ نکلا اور جس کے پاس کم تھا کوئی کمی نہ ہوئی۔
16
۱۶۔ خدا کا شکر ہے جس نے ططس کے دل میں وہی فکر ڈالی جو میرے دل میں تمہارے لئے ہے۔
17
۱۷۔ نہ صرف اُس نے ہماری نصیحت مانی بلکہ وہ اس بارے میں سنجیدہ بھی تھااور اپنی مرضی سے تمہارے پاس آیا۔
18
۱۸۔ ہم نے اُس کے ساتھ ایک بھائی کو بھیجا جس کی تعریف ساری کلیسیائیں کرتی ہیں۔
19
۱۹۔ نہ صرف اِس لئے بلکہ وہ اُس خیرات کے کام کے لئے ہمارا ہم خدمت مقرر ہوا اور ہم یہ خدمت اِس لئے کرتے ہیں کہ خدا کا جلال ظاہر ہو۔
20
۲۰۔ ہم احتیاط کرتے ہیں کہ سخاوت کی خدمت کرتے ہوئے ہمارے بارے میں کوئی شکایت نہ کرے۔
21
۲۱۔ہم صرف اُن چیزوں کی پروا کرتے ہیں جو نہ صرف خدا کے نزدیک عزت کے لائق ہیں بلکہ انسانوں کے لئے بھی۔
22
۲۲۔ ہم اُ ن کے ساتھ ایک اور بھائی کو بھیج رہے ہیں۔ ہم نے اُسے بہت دفعہ آزمایا اور بہت سے کاموں میں اُسے جوشیلا پایا چونکہ اُس کو تم پر زیادہ بھروسہ ہے، اِس لئے اب وہ زیادہ جوشیلا ہے۔
23
۲۳۔ اور ططس کے لئے یہ کہ وہ میرا ہم خدمت ،میرا شریک جیسے میرے بھائی جو کلیسیاؤں کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں۔
24
۲۴۔ پس اُن کو اپنا پیار دکھاؤ اور کلیسیاؤں کو وہ وجہ بتاؤ جو ہماری تم پر فخر کی ہے۔