1
۱۔ کیونکہ ہمیں یہ خدمت اُس کے رحم کے وسیلے سے ملی ہے، اِس لئے ہمیں کبھی بھی ہمّت نہیں ہارنا چاہیے۔
2
۲۔اِس کے بدلے ہم تمام پوشیدہ اور بُری باتوں سے منہ موڑ کر بد سلوکی کی راہ ترک کر دیں اور نہ ہی خدا کے کلام میں کسی قسم کی ملاوٹ کریں بلکہ خدا کو حاضر مان کر سچائی کے ذریعے سے دوسروں کے دلوں میں ایمان پیدا کریں۔
3
۳۔ لیکن اگر ہماری خوش خبری پر پردہ پڑا ہے تو یہ پردہ صرف ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔
4
۴۔ اس معاملہ میں اِس دنیا کے خدا نے اُن کے بے ایمان ذہنوں پر پردہ ڈال رکھا ہے ، اِس کے نتیجے میں وہ مسیح کے اُس جلال کی خوش خبری کی روشنی نہ دیکھ سکیں جو خدا کی صورت پر ہے۔
5
۵۔ اِس طرح ہم اپنی منادی نہیں کرتے بلکہ مسیح یسوع جو خداوند ہے ،اُس کی منادی کرتے ہیں اور خود کو یسوع کی خاطر تمہارے خادم کہتے ہیں۔
6
۶۔ مگر وہی خدائےِ واحد ہے جو فرماتا ہے کہ’’نور تاریکی سے ہی چمکے گا" اُسی نے ہمارے دلوں کو منور کیا ہے تاکہ خدا کے جلال کا نور یسوع مسیح کی حضوری سے ظاہر ہو۔
7
۷۔ مگر ہمارا خزانہ تو مٹی کے برتنوں میں رکھا ہوا ہے تاکہ ہی واضح ہو کہ قوت کی بہتات ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طر ف سے ہے۔
8
۸۔ ہم ہر طرح سے تکلیف تو اٹھاتے ہیں لیکن بے بس نہیں ہوتے۔ ہم حیران ضرور ہوتے ہیں مگر مایوس نہیں ہوتے۔
9
۹۔ ہم ستائے تو جاتے ہیں مگر تنہا نہیں چھوڑے جاتے،ہم گرائے تو جاتے ہیں مگر برباد(ہلاک) نہیں کیے جاتے۔
10
۱۰۔ کیونکہ ہم ہر وقت یسوع کی موت اپنےجسم میں لئے پھرتے ہیں تاکہ یسوع کی زندگی ہماری زندگیوں سے ظاہر ہو۔
11
۱۱۔ ہم جو زند ہ ہیں ،یسوع مسیح کی خاطر لگاتار موت کے حوالے کیے جاتے ہیں۔ تاکہ یسوع کا جلال ہماری زندگیوں سے ظاہر ہو سکے۔
12
۱۲۔اِس وجہ سے موت ہم پر اثر کرتی ہے لیکن زندگی تم میں۔
13
۱۳۔ لیکن ہم میں اُسی طرح ایمان کی روح ہے جیسے کہ لکھا ہے ’’ میں ایمان لایا اور بولا۔‘‘
14
۱۴۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس نے خداوند یسوع کو زندہ کیا ہمیں بھی مسیح کے ساتھ زندہ کرے گااور ہمیں بھی تمہارے ساتھ اُس کے سامنے حاضر کرے گا۔
15
۱۵۔اِس لئے کہ سب کچھ تمہارے لئے ہے جیسے فضل بہت سے لوگوں میں پھیلے ویسے ہی خدا کے جلال کی خاطر شکرگزاری بڑھتی جائے ۔
16
۱۶۔ پس ہمیں ہمّت نہیں ہارنی چاہیے یہاں تک کہ ہماری ظاہری انسانیت ختم ہوتی جاتی ہے اور باطنی روزبروز بڑھتی رہے۔
17
۱۷۔ کیونکہ ہماری لمحہ بھر کی معمولی سی تکلیف ہمیں بے حد اور لامحدود ابدی جلال کے لئے تیار کرتی ہے۔
18
۱۸۔ہماری نظر ظاہری چیزوں پر نہیں بلکہ اُن چیزوں پر ہے جو اَن دیکھی ہیں۔ظاہری چیزیں تو عارضی ہیں مگر اَن دیکھی چیزیں ابدی ہیں۔