پہلا یوحننا باب ۳

1 ۱۔ دیکھو باپ نے ہم سے اِس طرح کی محبت کی تاکہ ہم خدا کے بچے کہلائیں، ایسا اِس لئے ہوا کہ ہم ہیں بھی اور اِسی وجہ سے دنیا ہمیں نہیں جانتی کیونکہ وہ اُس کو بھی نہیں جانتی تھی۔ 2 ۲۔ عزیزو، اب ہم خدا کی اولاد ہیں اور اب تک ہم پر ظاہر نہیں کیا گیا کہ ہم کون ہونگے ؟ ہم یہ جانتے ہیں کہ جب مسیح آئے گا تو ہم اُس کی طرح ہوں گے ،غرض اُس کو اُس ہی طرح دیکھیں گے جس طرح وہ ہے۔ 3 ۳ ۔ہر کوئی جو اِس مستقبل پر ایمان رکھتا ہے جو اُس پر منحصر ہو اپنے آپ کو پاک کرتا ہے جس طرح وہ پاک ہے۔ 4 ۴۔ ہر کوئی جو لگا تار گناہ کرتا ہے وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے کیونکہ گناہ غیر شرعی ہے۔ 5 ۵۔ تم جانتے ہو کہ مسیح گناہوں کو دور کرنے آیا اور اُس میں کوئی گناہ نہیں۔ 6 ۶۔اور جو کوئی اُس میں رہتا ہے گناہ نہیں کرتا اور جو کوئی مسلسل گناہ کرتا رہتا ہے اُس نے یا تو مسیح کو دیکھا نہیں یا جانا نہیں۔ 7 ۷۔ اے پیارے بچو! کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے ،جو کوئی راست بازی کرتا ہے راست باز ہے جس طرح مسیح راست باز ہے۔ 8 ۸۔ جو گناہ کرتا ہے وہ شیطان سے ہے کیونکہ شیطان نے ابتدا سے گناہ کیا، ِاس لئے ابنِ خدا آیا تاکہ شیطان کے کاموں کو تباہ کرے۔ 9 ۹۔ جو کوئی خدا سے پیدا ہوا گناہ نہیں کرتا کیونکہ خدا کا بیج(تخم) اُس میں موجود ہوتا ہے،وہ گناہ کرنا جاری نہیں رکھ سکتا کیونکہ اُس کی پیدائش خدا سے ہوئی۔ 10 ۱۰۔ اِس طرح خداکے بچے اور شیطان کے بچے ظاہر کیے جاتے ہیں،جو کوئی راست بازی کے کام نہیں کرتا اور نہ اپنے بھائی سے محبّت کرتا ہے وہ خدا سے نہیں۔ 11 ۱۱۔ یہ وہ پیغام ہے جو تمہیں ابتدا سے ملا کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو ۔ 12 ۱۲۔ نہ کہ قائن کی طرح جس نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا اور اُس نے اُسے کیوں قتل کیا؟کیونکہ اُس کے کام شیطان کے تھے اور اُس کے بھائی کے کام راست بازی کے۔ 13 ۱۳۔ اے میرے بھائیو!حیران مت ہو ۔اگر دنیا تم سے نفرت کرے۔ 14 ۱۴۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم موت کوپار کرکے زندگی میں آ گئے کیونکہ ہم اپنے بھائیوں سےمحبّت کرتے ہیںِ جو کوئی محبّت نہیں کرتا موت میں قائم رہتا ہے۔ 15 ۱۵۔جو کوئی اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے، قاتل ہے اور تم جانتے ہو کہ ابدی زندگی قاتلوں میں قائم نہیں رہتی۔ 16 ۱۶۔ اِس طرح ہم محبّت کو جانتے ہیں کیونکہ مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان دےدی، ہمارے لئے بھی لازم ہے کہ اپنے بھائیوں کے لئے جان دیں۔ 17 ۱۷۔ مگر تم میں جس جس کےپاس دنیا وی چیزیں ہیں اپنے بھائی کو ضرورت کے وقت دے لیکن جو اپنا دل سخت کر لیتا ہے اُس میں خدا کی محبّت کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟ 18 ۱۸۔میرے پیارے بچو! زبانی کلامی محبت نہ رکھوبلکہ سچائی اور اعمال سے ایک دوسرے سے محبّت رکھو۔ 19 ۱۹۔ اِس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم سچائی سےہیں اور اُس کے سامنے ہم اپنے دلوں کا اطمینان پاتے ہیں۔ 20 ۲۰۔ کیونکہ اگر ہمارا دل ہماری مذمت کرے تو خدا تو ہمارے دلوں سے بڑا ہے اور ہر چیز جانتا ہے۔ 21 ۲۱۔ عزیزو!اگر ہمارا دل ہمیں مذمت نہ کرے تو ہمیں اُس پر بھروسہ ہے۔ 22 ۲۲۔ اور جو کچھ ہم اُس سے مانگتے ہیں ہمیں مل جائےگا کیونکہ ہم اُس کے احکام کو مانتے ہیں اور وہ تمام چیزیں کرتے ہیں جو اُس کی نظر میں خوش کن ہیں۔ 23 ۲۳۔ اور یہ اُس کاحکم ہے کہ ہم اُس کے بیٹے یسوع مسیح پر ایمان رکھیں اور ایک دوسرے سے محبّت کریں۔ 24 ۲۴۔ جو کوئی خدا کے حکموں پر عمل کرتا ہے خدا میں رہتا ہے اور اِس طرح ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں رہتا ہے اُس روح کے ذریعے جو اُس نے ہمیں بخشی ہے۔