پہلا یوحننا باب ۲

1 ۱۔ بچو، میں یہ باتیں تمہیں لکھتا ہوں تاکہ تم گناہ نہ کرو لیکن اگر کوئی گناہ کرے تو باپ کےساتھ ہمارا ایک وکیل ہے یسوع مسیح جو راست باز ہے۔ 2 ۲۔ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے نہ صرف ہمارے بلکہ پوری دنیا کے لئے بھی۔ 3 ۳ ۔اگر ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں تو اِس سے ہم جان جائیں گے کہ اُسے جانتے ہیں۔ 4 ۴۔ اگر کوئی یہ کہے کہ میں خدا کو جانتا ہوں، اور اُس کے حکموں پر عمل نہیں کرتا تو وہ جھوٹاہے اور اُس میں سچائی نہیں۔ 5 ۵۔ لیکن جو حقیقت میں اُس کے کلام پر قائم رہتا ہے تو خدا کی محبت اُس میں کامل ہو جاتی ہے ،اِس سے ہم جان سکتے ہیں کہ ہم اُس میں ہیں۔ 6 ۶۔ اگر کوئی کہے کہ میَں خداوند میں قائم ہوں تو اس کوبھی ویسے چلنا چاہیے جیسے یسوع مسیح چلا۔ 7 ۷۔ عزیزو، میں تمہیں کوئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ، بلکہ وہی پرانا حکم جو ابتدا سے ہی تمہیں ملا ہے ، پرانا حکم وہ کلام ہے جو تم نے سُنا۔ 8 ۸۔ پھر بھی اب میَں تمہیں ایک نیا حکم لکھتا ہوں جو مسیح میں او رتم میں سچائی ہے کیونکہ تاریکی مٹتی جاتی ہے اور حقیقی روشنی پہلے سے ہی چمک رہی ہے۔ 9 ۹۔ جو کوئی کہتا ہے وہ نورمیں ہے اور اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ اب تک تاریکی میں ہے۔ 10 ۱۰۔ لیکن جو اپنے بھائی سے محبت کرتا ہے وہ نور میں قائم رہتا ہے اوراُسے ٹھوکر کھانے کا امکان نہیں۔ 11 ۱۱۔ لیکن جو اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ تاریکی میں ہے اور تاریکی میں چلتا ہے، وہ نہیں جانتا کہ کہاں جا رہا ہے کیونکہ تاریکی نے اُس کی آنکھیں اندھی کر رکھی ہیں۔ 12 ۱۲۔ اَے پیارے بچو، میں تمہیں لکھتا ہوں کیونکہ اُس کے نام کی بدولت تمہارے گناہ معاف ہوئے۔ 13 ۱۳۔ اے بزرگو (أولاد والو یعنی والدو)، میں تمہیں لکھتا ہوں تم اُسے جانتے ہو جو ابتدا سے ہی ہے ۔ اے جوانو، میں تمہیں لکھتا ہوں کیونکہ تم شیطان پر غالب آئے ہو، اے چھوٹے بچو، میں تمہیں لکھتا ہوں کیونکہ تم باپ کو جانتے ہو! 14 ۱۴۔ اَے والدو، میں نے تمہیں لکھا کیونکہ تم اِسے ابتدا سے ہی جانتے ہو۔اَے جوانو ،میں نے تمہیں لکھا کیونکہ تم مضبوط ہو اور خدا کا کلام تم میں قائم رہتا ہے اور تم شیطان پر غالب آئے ہو۔ 15 ۱۵۔ دنیا سے محبت نہ رکھو اور نہ ہی اُن چیزوں سے جو دنیا میں ہیں اگر کوئی دنیا سے محبت کرتا ہے تو باپ کی محبت اُس میں نہیں۔ 16 ۱۶۔ جو کچھ دنیا میں ہےیعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش، زندگی کا گھمنڈ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دنیا کی طرف سے ہے۔ 17 ۱۷۔ دنیااوراُس کی خواہشیں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے ہمیشہ قائم رہے گا۔ 18 ۱۸۔ چھوٹے بچو، یہ آخری وقت ہے جیسا کہ تم نے سنُا کہ مخالفِ مسیح آ رہا ہے اور اب تک بہت سے مخالفِ مسیح آ چکے ہیں ، اسی باعث ہم جانتے ہیں کہ آخری وقت ہے۔ 19 ۱۹۔ وہ ہم میں سے نکلے لیکن ہم میں سے نہیں تھے،اگر وہ ہم میں سے ہوتے تو ہمارے ساتھ رہتے لیکن جب وہ ہم میں سے نکلے تو اُنہوں نے دکھایا کہ وہ ہم میں سے نہیں۔ 20 ۲۰۔ لیکن تمہیں اُس قدوس کی وجہ سے مسح کیا گیا ہے اور تم سب سچائی سے واقف ہو۔ 21 ۲۱۔ میں نے تمہیں اِس لئے نہیں لکھا کہ تم سچائی کو نہیں جانتے بلکہ اِس لئے کہ تم سچائی کو جانتے ہواور کوئی جھوٹ سچ میں سے نہیں۔ 22 ۲۲۔ تم جانتے ہو کہ جھوٹا کون ہے سوائے اِس کے کہ وہ جو یہ انکار کرتا ہے کہ یسوع مسیح ہے؟ ایسا شخص مخالفِ مسیح ہے کیونکہ وہ باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے۔ 23 ۲۳۔جوکوئی بیٹے کاانکار کرتا ہے اُس کے پاس باپ نہیں جو بیٹے کا اقرار کرتا ہے اُس کے پاس باپ بھی ہے۔ 24 ۲۴۔ تمہارے لئے یہ ہے کہ جو کچھ تم نے ابتدا سے سُنا ہے اس میں قائم رہو اور جو کچھ تم نے ابتدا سے سُنا ہے تم میں قائم رہتا ہے تو تم بھی بیٹے اور باپ میں قائم رہو گے۔ 25 ۲۵۔ اور ابدی زندگی کا یہی وعدہ اُس نے ہم سے کیا۔ 26 ۲۶۔میں نے یہ باتیں تمہیں اُن کی وجہ سے لکھیں جو تمہیں گمراہ کرتے ہیں۔ 27 ۲۷۔ اور جس طرح تم میں وہ مسح جو اُس کی طرف سے ملا اُس میں قائم رہتے ہو تو تمہیں ضرورت نہیں کہ تمہیں کوئی سکھائے۔ لیکن جیسے اُس کا مسح تم کو سب باتوں کے بارے میں سکھاتا ہے سچا ہے جھوٹا نہیں ہے اور جیسے اُس نےتمہیں سکھایاہے اُس میں قائم رہو۔ 28 ۲۸۔ اب اَے پیارے بچو، اُس میں قائم رہوتاکہ جب وہ آئے تو ہم دلیری پائیں اور اُس کے آنے پر شرمندہ نہ ہوں۔ 29 ۲۹۔ اگر تم جانتے ہو کہ وہ راست باز ہے، تو تم جانو کہ جو کوئی راست بازی کے کام کرتا ہے اُس سے پیدا ہوا ہے۔