پہلا یوحننا باب ۴

1 ۱۔عزیزو!ہر روح پر یقین نہ رکھو بلکہ روح کو آزماؤ تاکہ جان سکو کہ وہ خدا سے ہے یا نہیں۔کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دنیا میں سے جا چکے ہیں۔ 2 ۲۔اور اِس طرح تم خدا کی روح کو جان سکوگے ہر کوئی روح یہ مانے کہ یسوع مسیح جسم میں آیا،خدا سے ہے۔ 3 ۳۔ اور ہر وہ روح جو یسوع کو نہیں مانتی خدا میں سے نہیں ، یہ مخالفِ مسیح کی روح ہے جس کے بارے میں تم نے سُنا ہے جو کہ اب پہلے ہی دنیا میں آچکا ہے۔ 4 ۴۔ پیارے بچو! تم خدا کے ہو اور تم اُن پر غالب آئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جودنیا میں ہے۔ 5 ۵۔ وہ دنیا کےہیں لہذا وہ جو کہتے ہیں وہ دنیاوی ہےاور دنیا اُن کو سنتی ہے۔ 6 ۶۔ ہم خدا کے ہیں جو کوئی جانتا ہے کہ خدا ہماری سنُتا ہے ،جو خدا کا نہیں وہ ہماری نہیں سُنتا۔اِس طرح ہم سچائی کی روح اور خطا کی روح جانتے ہیں۔ 7 ۷۔ عزیزو! آؤ ایک دوسرے سے محبّت کریں کیونکہ محبّت خدا کی طرف سے ہے اور ہر کوئی جو محبت کرتا ہے خدا سے ہے اور خدا کو جانتاہے۔ 8 ۸۔ جو کوئی محبت نہیں کرتا خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبّت ہے۔ 9 ۹۔اِ س طرح خدا کی محبّت ہمارے درمیان ظاہرہوئی کہ خدا نے اپنا اِکلوتا بیٹا دنیا میں بھیجا تاکہ ہم اُس میں زندگی پائیں۔ 10 ۱۰۔ اِس میں محبّت ہے،ایسا نہیں کہ ہم نے خدا سے محبّت کی بلکہ اُس نے ہم سے محبّت رکھی اور اپنا بیٹا ہمارے گناہوں کے کفارے کے لئے بھیج دیا۔ 11 ۱۱۔ عزیزو،اگر خدا نے ہم سے محبّت کی تو ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبّت کرنی چاہیے۔ 12 ۱۲۔ کسی نے خدا کو نہیں دیکھا۔اگر ہم ایک دوسرے سے محبّت کریں تو خدا ہمارے اندر رہتا ہے اور اُس کی محبّت ہم میں کاملیت پا جاتی ہے۔ 13 ۱۳۔ اِس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اُس میں ہیں اور وہ ہم میں، کیونکہ اُس نے ہمیں اپنی روح دی ہے۔ 14 ۱۴۔ اور ہم نے دیکھا ہے اور اِس بات کی گواہی دی ہے کہ باپ نے اپنا بیٹا بھیجا تاکہ دنیا کا نجات دہندہ بنے۔ 15 ۱۵۔ جو کوئی اِس بات کو مَانتا ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے۔خدا اُس میں ہے اور وہ خدا میں۔ 16 ۱۶۔ اور ہم جانتے اور یقین رکھتے ہیں اُس محبّت پر جو خدا کو ہم سے ہے، خدا محبّت ہے اور جو کوئی محبّت میں قائم رہتا ہے خدا میں قائم رہتا ہے اور خدا اُس میں قائم رہتا ہے۔ 17 ۱۷۔ اور اِس طرح محبّت ہمارے درمیان کامل کی گئی تاکہ ہمیں عدالت کے روز پر یقین ہوجیسا وہ ہے ویسے ہی ہم اِس دنیا میں ہیں۔ 18 ۱۸۔ محبّت میں کوئی خوف نہیں ہوتا کیونکہ کامل محبّت خوف کو دور پھینک دیتی ہے، خوف کا تعلق سزا سے ہے لیکن جو کوئی خوف کرتا ہے محبت میں مکمل نہیں کیا گیا۔ 19 ۱۹۔ ہم محبّت کرتے ہیں کیونکہ پہلے خدا نے ہم سے محبّت کی۔ 20 ۲۰۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ،’’ میں خدا سے محبّت کرتا ہوں‘‘ مگر اپنے بھائی سے نفرت کرتاہے تووہ جھوٹاہے، غرض کوئی بھی جو اپنے بھائی سے محبّت نہیں کرتا جسے اُس نے دیکھا ہے خدا سے ہر گز محبّت نہیں کر سکتا جسے اُس نے نہیں دیکھا۔ 21 ۲۱۔ اور یہ حکم ہمیں اُس سے ملا: جو کوئی خدا سے محبت کرتا ہے اپنے بھائی سے ضرور محبّت کرے۔