1
۱۔اور پانچویں فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے ایک سِتارے کو آسمان سے زمِین پر گِرا ہُوا دیکھا جِسے اتھاہ گڑھے کی کُن٘جی دی گَئی۔
2
۲۔اور جب اُس نے اتھاہ گڑھے کو کھولا تو گڑھے میں سے ایک بڑی بھٹّی کا سا دُھواں اُٹھا اور گڑھے سے اُٹھنے والے دُھوئیں کے باعِث سُورج اور ہَوا تارِیک ہو گَئے۔
3
۳۔اور اُس دُھوئیں میں سے زمِین پر ٹِڈّیاں نِکل پڑیں اور اُنھیں زمِین کے بِچھّوؤں کی سی طاقت دی گَئی۔
4
۴۔اور اُنھیں یہ کہا گیا کہ زمِین کی گھاس یا کِسی ہریاول یا کِسی دَرَخْت کو نُقصان نہ پَہُن٘چائیں مگر صِرف اُن آدمِیوں کو جِن کے ماتھوں پر خُدا کی مُہر نہیں۔
5
۵۔اور اُنھیں یہ اِختِیار دِیا گیا کہ وہ اُنھیں قتْل تو نہ کریں مگر یہ کہ پانچ مہینوں تک اُنھیں اَذِیّت دیتی رہیں اور اُن کی اَذِیّت ایسی تھی جِیسے بِچُّھو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو ہوتی ہَے۔
6
۶۔اور اُن دِنوں میں آدمی مَوت کو ڈھونڈیں گے لیِکن اُسے نہ پائیں گے اور مَرنے کی آرزُو کریں گے لیکِن مَوت اُن سے بھاگے گی۔
7
۷۔اور اُن ٹِڈّیوں کی صُورتیں اُن گھوڑوں کی سی تھیں جو لڑنے کو تیّار ہوں اور اُن کے سروں پر گویا سونے کے تاج تھے اور اُن کے چہرے آدمِیوں کے چہروں کی مانِن٘د تھے۔
8
۸۔اور اُن کے بال عورتوں کے بالوں کے سے تھے اور اُن کے دانت بَبر کے دانتوں کی مانِن٘د تھے۔
9
۹۔اور اُن کے بَکتر لوہے کے بَکتروں کی مانِن٘د تھے اور اُن کی آواز اُن رتھوں اور بہت سے گھوڑوں کی سی تھی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں۔
10
۱۰۔اور اُن کی دُمیں بِچھّوؤں کی سی تھیں اور ڈنک اُن کی دُموں میں تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پَہُن٘چانے کی طاقت تھی ۔
11
۱۱۔اَتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن کا بادشاہ تھا جِس کا نام عِبرانی میں ابدّونؔ اور یُونانی میں اپُلّیونؔ ہَے۔
12
۱۲۔پہلا ’’اَفسوس‘‘ تو ہو چُکا مگر دیکھ! اِن باتوں کے بعد دو ’’اَفسوس‘‘ مزِید آنے والے ہَیں۔
13
۱۳۔اور جب چھٹے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے چاروں سِینگوں میں سے خُدا کے حضُور ایک آواز سُنی۔
14
۱۴۔جو اُس چھٹے فرِشتے سے جِس کے پاس نرسِنگا تھا کہتی تھی کہ اُن چاروں فرِشتوں کو کھول دے جو بڑے دریا یعنی دریائے فراتؔ پر بندھے ہُوئے ہَیں۔
15
۱۵۔پس وہ چاروں فرِشتے کھول دِئیے گَئے جو اِس گھڑی ، دِن ، مہینے اور برس کے لیے تیّار کیے گَئے تھے تاکہ ایک تِہائی آدمِیوں کو مار ڈالیں۔
16
۱۶۔اور مَیں نے اُن کا شُمار سُنا کہ اَفواج کے سوار گِنتی میں بِیس کروڑ تھے۔
17
۱۷۔ اور مَیں نے گھوڑے اور اُن کے سوار اِس رؤیا میں ایسے دیکھے کہ اُن کے بَکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور گھوڑوں کے سَر بَبروں کے سَروں کی مانِن٘د تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دُھواں اور گندھک نِکلتی تھی۔
18
۱۸۔اِن تِینوں آفتوں سے یَعنی اُس آگ اور دُھوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی ایک تِہائی آدمی مارے گَئے۔
19
۱۹۔کِیُونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ میں اور اُن کی دُموں میں تھی۔ اِس لیے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِن٘د تھیں جِن میں سر بھی تھے اور وہ اُن ہی سے ضرر پَہُن٘چاتے تھے۔
20
۲۰۔اور باقی آدمِیوں نے جو اِن آفتوں سے مارے نہ گَئے تھے اپنے ہاتھوں کے اَعمال سے تَوبہ نہ کی کہ شیاطِین، سونے، چان٘دی، پِیتل، پتّھر اور لکڑی کی مُورتوں کی پرستِش کرنے سے باز آتے جو نہ دیکھ سکتی ہَیں، نہ سُن سکتی ہَیں اور نہ چل سکتی ہَیں۔
21
۲۱۔اور جو خُون ریزی، جادُوگری، حَرام کاری اور چَوری اُنھوں نے کی تھی اُس سے توبہ نہ کی۔