1
۱۔اور جب اُس نے ساتوِیں مُہر کھولی تو آدھ گھنٹے کے قرِیب آسمان میں خاموشی رہی۔
2
۲۔اور مَیں نےاُن ساتوں فرِشتگان کو دیکھا جو خُدا کے حضُور کھڑے رہتے ہَیں اور اُنھیں سات نرسِنگے دِئیے گَئے۔
3
۳۔پِھر ایک اَور فِرشتہ آیا اور سونے کا بخُور دان لیے ہُوئے قُربان گاہ کے پاس جا کھڑا ہُوا اور بہت سی خُوشبُوئیں اُسے دی گَئیں تاکہ تمام مُقَدّسِین کی دُعاؤں کے ساتھ اُس سُنہری قُربان گاہ پر چڑھائے جو تَخْت کے سامنے ہَے۔
4
۴۔اور بخُور کا دُھواں مُقَدّسِین کی دُعاؤں کے ساتھ ہی فرِشتے کے ہاتھ سے خُدا کے حضُور پَہُن٘چ گیا۔
5
۵۔اور فرِشتے نے بخُور دان کو لِیا اور اُس میں قُربان گاہ کی آگ بھری اور زمِین پر پھینک دی۔ تب گرجیں اور آوازیں اور بجلیاں پَیدا ہُوئیں اور زلزلہ آیا۔
6
۶۔ اور وہ ساتوں فرِشتگان جِن کے پاس سات نرسِنگے تھے پُھونکنے کو تیّار ہُوئے۔
7
۷۔اور پہلے نے نرسِنگا پُھونکا تو خُون آمیز اولے اور آگ پَیدا ہُوئی اور زمِین پر ڈالی گَئی اور ایک تِہائی زمِین، ایک تِہائی دَرَخْت اور تمام ہَری گھاس جل گَئی۔
8
۸۔اور دُوسرے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو گویا آگ سے جَلتا ہُوا ایک بڑا پہاڑ سمُندر میں ڈالا گیا اور ایک تِہائی سمُندر خُون بن گیا۔
9
۹۔اور سمُندر کی ایک تِہائی جاندار مخلُوقات مَر گَئیں اور ایک تِہائی جہاز تباہ ہو گَئے۔
10
۱۰۔اور تِیسرے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو ایک بڑا سِتارہ مَشعل کی طرح جَلتا ہُوا آسمان سے گِرا اور ایک تِہائی دریاؤں اور پانی کے چشموں پر آپڑا۔
11
۱۱۔اُس سِتارے کا نام افسنتینؔ ہَے اور ایک تِہائی پانی افسنتینؔ بن گیا۔ اور بہت سے آدمی اُس پانی کے سبب سے مَر گَئے کِیُونکہ وہ کڑوا ہو گیا تھا۔
12
۱۲۔اور چوتھے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو تِہائی سُورج، تِہائی چان٘د اور تِہائی سِتاروں کو نُقصان پَہُن٘چا۔یہاں تک کہ اُن کا تِہائی حِصّہ تارِیک ہو گیا اور تِہائی دِن تک روشنی غائِب رہی اور اِسی طرح تِہائی رات تک بھی۔
13
۱۳۔اور مَیں نے نَظَر کی تو آسمان کے بیِچ میں ایک عُقاب کو اُڑتے اور بڑی آواز سے یہ کہتے سُنا کہ اُن تِین فرِشتگان کے نرسِنگوں کی باقی آوازوں کے باعِث کہ جو پُھونکی جانے کو ہَیں زمِین کے باشِن٘دوں پر اَفسوس۔ اَفسوس۔ اَفسوس!