باب ۶

1 ۱۔ پِھر ایسا ہُوا کہ وہ ایک سَبت کے دِن کھیتوں میں سے ہوکر جارہا تھا اور اُس کے شاگِرد بالیں توڑ کر اور ہاتھوں سے مَل مَل کر کھاتے جاتے تھے۔ 2 ۲۔ لیکِن فرِیسیوں میں سے بعض کہنے لگے کہ تُم وہ کام کِیُوں کرتے ہو جو سَبت کے دِن کرنا روا نہیں؟ 3 ۳۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا، ’’کیا تُم نے یہ بھی نہیں پڑھا کہ جب داؔؤد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟ 4 ۴۔ اُس نے کِس طرح خُدا کے گھر میں داخِل ہو کر نذر کی روٹِیاں لِیں اور کھائِیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دِیں جِن کا کھانا کاہنوں کے سِوا اَور کِسی کو رَوا نہیں؟‘‘ 5 ۵۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اِبنِ آدمؔ سَبت کا بھی مالِک ہَے۔ 6 ۶۔ اور یُوں ہُوا کہ کِسی اَور سَبت کو وہ عِبادت خانہ میں داخِل ہوکر تعلِیم دینے لگا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا دَہنا ہاتھ سُوکھ گیا تھا۔ 7 ۷۔ اور فقِیہہ اور فرِیسی اُس پر نَظَر رکھے ہُوئے تھے کہ اگر وہ سَبت کے دِن شِفا دے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔ 8 ۸۔ لیکِن وہ اُن کے خیالات جانتا تھا۔ چُنان٘چِہ اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا تھا کہا کہ اُٹھ اور بِیچ میں کھڑا ہو جا! وہ اُٹھ کھڑا ہُوا۔ 9 ۹۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا،’’ مَیں تُم سے یہ پُوچھتا ہُوں کہ سَبت کے دِن نیکی کرنا شَرعی ہَے یا بَدی کرنا؟ جان بچانا یا ہَلاک کرنا؟‘‘ 10 ۱۰۔ اور اُس نے اِردگِرد سب کی طَرَف دیکھتے ہُوئے اُس آدمی سے کہا، ’’اپنا ہاتھ بڑھا!‘‘ تو اُس نے ایسا ہی کِیا اور اُس کا ہاتھ بحال ہوگیا۔ 11 ۱۱۔ وہ غُصّے سے بھر گَئے اور ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ ہم یِسُوعؔ کے ساتھ کیا کریں؟ 12 ۱۲۔ اور اُن دِنوں میں ایسا ہُوا کہ وہ دُعا کرنے کے لیے پہاڑ پر گیا اور ساری رات خُدا سے دُعا کرنے میں گُزار دی۔ 13 ۱۳۔ جب دِن ہُوا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ چُن لیے اور اُن کو رَسُول کا لَقَب دِیا۔ 14 ۱۴۔ یَعنی شمعُونؔ جِس کا نام اُس نے پَطرسؔ بھی رکھا اور اُس کا بھائی اِندریاؔس اور یَعقُوبؔ اور یُوحنّاؔ اور فِلپُّسؔ اور برتُلؔمائی۔ 15 ۱۵۔ اور مَتّیؔ اور توماؔ اور حَلؔفئی کا بیٹا یَعقُوبؔ اور شمعُونؔ جو زیلوتِیسؔ کہلاتا تھا۔ 16 ۱۶۔ اور یَعقُوبؔ کا بیٹا یَہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُس کا پکڑوانے والا ہُوا۔ 17 ۱۷۔ اور وہ اُن کے ساتھ اُتَر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہُوا اور اُس کے شاگِردوں کی بڑی جَماعَت اور لوگوں کی بڑی بِھیڑ وہاں تھی جو سارے یَہُودِؔیہ اور یروشلِؔیم اور صُورؔ اور صَیداؔ کی ساحلی پَٹَی سے 18 ۱۸۔ اُسے سُننے اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پانے کے لیے اُس کے پاس آئی تھی۔ اور وہ جو ناپاک اَرواح سے تنگ تھے اُنھیں شِفا ہُوئی۔ 19 ۱۹۔ اور سب لوگ اُسے چھُونے کے مُشتاق تھے کِیُونکہ قُوَّت اُس سے نِکلتی اور سب کو شِفا بخْشتی تھی۔ 20 ۲۰۔ پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں کی طَرَف نَظَر کر کے کہا، ’’مُبارک ہو تُم جو غرِیب ہو کِیُونکہ خُدا کی بادشاہی تُمھاری ہَے۔ 21 ۲۱۔ مُبارک ہو تُم جو اَب بھُوکے ہو کِیُونکہ آسُودہ ہوگے۔ مُبارک ہو تُم جو اَب روتے ہو کِیُونکہ ہَنسو گے۔ 22 ۲۲۔ تُم مُبارک ہو گے جب لوگ تُم سے نَفرَت کریں گے اور تُمھیں خارِج کردیں گے اور تُمھاری تَذْلِیل کریں گے اور اِبنِ آدؔم کے سبب سے بُرا جان کر تُمھارا نام کاٹ دیں گے۔ 23 ۲۳۔ اُس دِن خُوش ہونا اور خُوشی کے مارے اُچھلنا۔ کِیُونکہ دیکھو! آسمان پر تُمھارا اَجْر بڑا ہَے اِس لیے کہ اُن کے باپ دادا اَن٘بِیا کے ساتھ بھی اِسی طرح سے پیش آتے تھے۔ ‫ 24 ۲۴۔ مگر اَفسوس تُم پر جو دَولَت مند ہو کِیُونکہ تُم اپنی تسکِین پا رہے ہو۔ 25 ۲۵۔ اَفسوس تُم پر جو اَب آسُودہ ہو کِیُونکہ بھُوکے ہوگے۔ اَفسوس تُم پر جو اَب ہَنستے ہو کِیُونکہ ماتم کروگے اور روؤ گے۔ 26 ۲۶۔ اَفسوس تُم پر جب سب لوگ تُمھیں بھَلا کہیں کِیُونکہ جُھوٹے اَن٘بِیا کے ساتھ بھی اُن کے باپ دادا اِسی طرح سے پیش آتے تھے۔ 27 ۲۷۔ لیکِن مَیں تُم سامِعِین سے کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے مُحَبَّت رکھّو جو تُم سے عَداوَت رکھّیں اُن کا بَھلا کرو۔ 28 ۲۸۔ جو تُم پر لعنَت کرے اُن کے لیے بَرکَت چاہو۔ جو تُمھاری تَحْقِیر کریں اُن کے لیے دُعا کرو۔ 29 ۲۹۔ جو تیرے ایک گال پر طَمانچَہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طَرَف پھیر دے اور جو تیرا چوغہ لے اُس کو کُرتا لینے سے بھی منع نہ کر۔ 30 ۳۰۔ جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تیرا مال چِھین لے اُس سے طَلَب نہ کر۔ ‫ 31 ۳۱۔ اور جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمھارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔ 32 ۳۲۔ اور اگر تُم اپنے مُحَبَّت رکھنے والوں ہی سے مُحَبَّت رکھو تو تُمھاری کیا فَضِیلَت ہَے؟ کیُونکہ گُنہگار بھی اپنے مُحَبَّت رکھنے والوں سے مُحَبَّت رکھتے ہَیں۔ 33 ۳۳۔ اور اگر تُم اُن کا ہی بھلا کرو جو تُمھارا بَھلا کریں تو تُمھاری کیا فَضِیلَت ہَے؟ کِیُونکہ گُنہگار بھی ایسا ہی کرتے ہَیں۔ 34 ۳۴۔ اور اگر تُم اُن ہی کو قَرْض دو جِن سے وصُول ہونے کی اُمِّید رکھتے ہو تو تُمھاری کیا فَضِیلَت ہَے؟ گُنہگار بھی گُنہگاروں کو قَرْض دیتے ہَیں تاکہ اپنی وہ رقم واپس لے سکیں۔ 35 ۳۵۔ لیکِن تُم اپنے دُشمنوں سے مُحَبَّت رکھو اور بھَلا کرو اور قَرْض دے کر واپسی کی اُمِّید نہ رکھو تو تُمھارا اَجْر عظِیم ہوگا اور تُم خُدا تعالٰی کے بیٹے ہوگے کِیُونکہ وہ ناشُکروں اور شرِیروں پر بھی مہربان ہَے۔ 36 ۳۶۔ تُم رَحْم دِل بنو جیسا تُمھارا باپ رَحْم دِل ہَے۔ 37 ۳۷۔ عَدالَت نہ کرو اور تُمھاری بھی عَدالَت نہ کی جائے گی۔ مُجرِم نہ ٹھہراؤ تو تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔خُلاصی دوتو تُم بھی خُلاصی پاؤگے۔ 38 ۳۸۔دِیا کرو تو تُمھیں بھی دِیا جائے گا۔ اَچھّا پیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کرکے تُمھارے پَلے میں ڈالیں گے کِیُونکہ جِس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمھارے لیے بھی ناپا جائے گا۔ 39 ۳۹۔ اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کیا اَندھے کو اَندھا راہ دِکھا سکتا ہَے؟ کیا دونوں گڑھے میں نہ گریں گے؟ 40 ۴۰۔ شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں بلکہ ہر ایک جب کامِل ہُوا تو اپنے اُستاد جیسا ہوگا۔ 41 ۴۱۔ تُو کِیُوں اُس تِنکے کو دیکھتا ہَے جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہَے لیکِن اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غور نہیں کرتا؟ 42 ۴۲۔ تُو اپنے بھائی سے کِیُوں کر کہہ سکتا ہَے کہ مُجھے وہ تِنکا نکالنے دے جو تِنکا تیری آنکھ میں ہَے؟ جب کہ تُو اُس شہتِیر کو نہیں دیکھتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہَے۔ اَے رِیا کار! پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال لے تو تب ہی تو اُس تِنکے کو جو تیرے بھائی کی آنکھ میں ہَے اچھی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔ 43 ۴۳۔ کِیُونکہ کوئی اچھا درخْت نہیں جو بُرا پَھل لائے اور نہ کوئی بُرا درخْت ہَے جو اچھا پَھل لائے۔ 44 ۴۴۔ ہر درخْت اپنے پَھل سے پہچانا جاتا ہَے کِیُونکہ جھاڑِیوں سے اِنجِیر نہیں توڑتے اور نہ ہی جھڑ بیری (تُوت سیاہ) سے اَنگُور توڑتے ہَیں۔ 45 ۴۵۔ اچھا آدمی اپنے دِل کے اچھے خزانہ سے اچھی چِیزیں نِکالتاہَے اور بُرا آدمی بُرے خزانے سے بُری چِیزیں نِکالتا ہَے کِیُونکہ جو دِل میں بھَرا ہَے وہی اُس کے مُنہ پر آتاہَے۔ 46 ۴۶۔اَب تُم مُجھے کِیُوں خُداوَند خُداوَند کہتے ہو جب کہ وہ نہیں کرتے جو مَیں کہتا ہُوں؟ 47 ۴۷۔ جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر عَمَل کرتا ہَے مَیں تُمھیں دِکھاؤں گا کہ وہ کِس کی مانِن٘د ہَے؟ 48 ۴۸۔ وہ اُس آدمی کی مانِن٘د ہَے جِس نے گھر بناتے وَقْت گہری کُھدائی کر کے چٹان پر بُنیاد رکھی اور جب طُوفان آیا اور سیلاب اُس گھر سےٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکا کِیُونکہ وہ مَضبُوطی سے بنایا گیا تھا۔ 49 ۴۹۔ لیکِن جِس نے سُن کر عَمَل نہ کِیا وہ اُس آدمی کی مانِن٘د ہَے جِس نے زمِین پر بُنیاد کے بغیر گھر بنایا۔ جب سیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فوراً گِر پڑا اور وہ گھر بِالْکُل برباد ہُوا۔‘‘‬‬‬‬