1
۱۔ پِھر یِسُوعؔ رُوحُ الْقُدس سے بَھرا ہُوا یَردَنؔ سے لَوٹا اور رُوح کی ہِدایَت سے بِیابان میں چلا گیا۔
2
۲۔ جہاں وہ چالِیس اَیّام تک اِبلِیس سے آزمایا جاتا رہا۔ اوراُن اَیّام میں اُس نے کُچھ نہ کھایا اور پِھر آخِر کو اُسے بُھوک لگی۔
3
۳۔ اور اِبلِیس نے اُس سے کہا کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہَے تو اِس پَتّھر سے کہہ کہ روٹی بن جائے۔
4
۴۔ یِسُوعؔ نے اُسے جواباً کہا کہ لِکھا ہَے کہ آدمی صِرْف روٹی ہی سے نہیں بلکہ خُدا کی کہی ہُوئی ہربات سے جِیتا رہے گا۔
5
۵۔ اور اِبلِیس اُسے ایک اُونچے پہاڑ پر لے گیا اور دُنیا بَھر کی سب سَلْطَنَتیں اُسے پَل بَھر میں دِکھائِیں۔
6
۶۔اور اِبلِیس نے اُس سے کہا کہ مَیں یہ سارا اِختِیار اور اُن کی شان وشوکت تُجھے دُوں گا کِیُونکہ یہ مُجھے سونپے گَئے ہَیں اور جِسے چاہتا ہُوں دیتا ہُوں۔
7
۷۔ چُنان٘چِہ اگر تُو میرے آگے سَجْدَہ کرے تو سب تیرا ہوگا۔
8
۸۔ یِسُوعؔ نے جواباً ُاس سے کہا کہ لِکھا ہَے کہ تُوخُداوَند اپنے خُدا کو سَجْدَہ کر اور صِرْف اُسی کی عِبادَت کر۔
9
۹۔ پِھر وہ اُسے یرُوشلِیمؔ میں لے گیا اور ہَیکل کے کُنگَر پر کھڑا کر کے اُس سے کہا کہ اگر تُو خُدا کا بیٹاہَے تو خُود کو یہاں سے نِیچے گِرا دے۔
10
۱۰۔ کِیُونکہ لِکھا ہَے کہ وہ تیری بابت اپنے فرِشتوں کو حُکْم دے گا کہ تیری حِفاظت کریں۔
11
۱۱۔ اور یہ بھی کہ وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے۔ اَیسا نہ ہو کہ تیرے پاؤں کو کِسی پتّھر سے چوٹ لگے۔
12
۱۲۔ یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا کہ فرمایا گیا ہَے کہ تُو خُداوَند اپنے خُدا کو مَت آزما۔
13
۱۳۔ اور اِبلِیس جب تمام آزمایشیں کر چُکا تو مُقرّرہ وَقْت تک اُس سے الگ رہا۔
14
۱۴۔ پِھر یِسُوعؔ رُوح کی قُدرَت سے بَھرا ہُوا گلِیلؔ کو لَوٹا اور سارے گرِدونواح میں اُس کی شُہرت پھیل گَئی ۔
15
۱۵۔ اور وہ اُن کے عِبادَت خانوں میں تعلِیم دیتا رہا اور سب اُس کی تعظِیم کرتے رہے۔
16
۱۶۔ اور وہ ناصرۃؔ میں آیا جہاں اُس نے پرورِش پائی تھی اور اپنے دستُور کے مُوافِق سَبت کے دِن عِبادَت خانہ میں گیا اور پڑھنے کو کھڑا ہُوا۔
17
۱۷۔ اور یَسعیاؔہ نبی کا طُومار اُسے دِیا گیا اور وہ طُومار کھول کر اُس نے وہ مقام نِکالا جہاں یہ لِکھا تھا کہ
18
۱۸۔ خُداوَند کا رُوح مُضھ پر ہَے اِس لیے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوش خبَری دینے کے لیے مَسح کِیا۔ اُس نے مُجھے بھیجا ہَے کہ قَیدِیوں کو رِہائی اور اَندھوں کو بینائی پانے کی خَبر سُناؤں۔ کُچلے ہُوؤں کو آزاد کرُوں۔
19
۱۹۔ اور خُداوَند کے سالِ مَقبُول کی مُنادی کرُوں۔
20
۲۰۔ پِھر وہ طُومار لپیٹ کرکے اور خادِم کو واپِس دے کر بَیٹھ گیا اور جِتنے عِبادَت خانہ میں تھے سب کی آنکھیں اُس پر لگی تھِیں۔
21
۲۱۔ اوروہ اُن سے کہنے لگا کہ آج تُمھاری سَماعَت تک پَہُنچ کر یہ نوِشتہ پُورا ہُوا۔
22
۲۲۔ اور سب نے اُس پر گواہی دی اور اُس کے مُنہ سے نِکلی پُر فَضْل باتوں پر تَعَجُّب کرکے کہنے لگے کیا یہ یُوسُفؔ کا بیٹا نہیں؟
23
۲۳۔ اُس نے اُن سے کہاکہ تُم بے شک یہ مَثَل مُجھ پر کہو گے کہ اَے طبِیب تُو اپنا عِلاج کر۔ جو کُچھ ہم نے سُنا ہَے کہ تُو نے کفر نحُومؔ میں کِیا یہاں اپنے وطن میں بھی کر۔
24
۲۴۔ اور اُس نے کہاکہ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ کوئی نبی اپنے وَطن میں مَقبُول نہیں ہوتا۔
25
۲۵۔ اور مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ ایلِیاہؔ کے دِنوں میں تِین برس چھے مہینے تک آسمان بند رہا یہاں تک کہ تمام مُلک میں سخت کال پڑا تو بہت سی بیوائیں اِسرائِیلؔ میں تھِیں۔
26
۲۶۔ لیکِن ایلِیّاؔہ کو مُلکِ صیداؔ کے شہر صارپَتؔ کی ایک بیوہ کے سِوا اور کِسی کے پاس نہ بھیجا گیا۔
27
۲۷۔ اور اِلِیشَعؔ نبی کے وَقْت میں اِسرائِیلؔ کے درمِیان بہت سے کوڑھی تھے لیکِن اُن میں سے سِوائے نعمانؔ سُوریانی کے اَور کوئی پاک صاف نہ کِیا گیا۔
28
۲۸۔ جِتنے عِبادَت خانہ میں تھے اِن باتوں کو سُنتے ہی غُصّے سے بَھر گَئے۔
29
۲۹۔ اور اُٹھ کر اُسے شہر سے باہِر نِکالا اور اُس پہاڑ کی چوٹی پر لے گَئے جِس پر اُن کا شہر آباد تھا تاکہ اُسے سر کے بَل گِرا دیں۔
30
۳۰۔ مگر وہ اُن کے بِیچ سے گُزر کر چلا گیا۔
31
۳۱۔ پِھر وہ گلِیلؔ کے شہر کفر نحُومؔ کو گیا اور سَبت کے دِن اُنھیں تعلِیم دیتا تھا۔
32
۳۲۔ اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے کِیُونکہ اُس کا کلام بااِختِیار تھا۔
33
۳۳۔ اور عِبادَت خانہ میں ایک آدمی تھا جِس میں ناپاک دیو کی رُوح تھی وہ بڑی آواز سے یہ کہہ کر چِلّا کر اُٹھا کہ
34
۳۴۔ اَے یِسُوعؔ ناصری تُجھے ہم سے کیا کام؟ کیا تُو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہَے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہَے، خُدا کا قُدُّوس!
35
۳۵۔ یِسُوعؔ نے اُسے جِھڑک کر کہا، ’’چُپ رہ اور اُس میں سے نِکل جا!‘‘ اِس پر بَد رُوح اُسے بِیچ میں پٹک کر بغَیر ضَرَر پَہُنچائے اُس میں سے نِکل گَئی۔
36
۳۶۔ اور سب حَیران ہوکر آپس میں کہنے لگے کہ یہ کیسا کلام ہَے؟ کِیُونکہ وہ اِختِیار اور قُدرَت سے ناپاک اَرواح کو حُکْم دیتا ہَے اور وہ نِکل جاتی ہَیں۔
37
۳۷۔ اور اُس کی خَبر گِردونواح میں ہر جگہ پھیل گَئی۔
38
۳۸۔ پِھر وہ عِبادَت خانہ سے اُٹھ کر شَمعُونؔ کے گھر میں داخِل ہُوا اور شمعُونؔ کی ساس تیز بُخار میں مُبتلا تھی اور اُنھوں نے اُس کے لیے اُس سے عَرْض کی۔
39
۳۹۔ وہ کھڑا ہوکر اُس کی طرَف جُھکا اور بُخار کو جِھڑکا تو اُتر گیا اور وہ اُسی دم اُٹھ کر اُن کی خِدمت کرنے لگی۔
40
۴۰۔ اور سُورج کے ڈُوبتے وَقْت وہ سب لوگ جِن کے ہاں طرح طرح کی بِیمارِیوں کے مرِیض تھے اُنھیں اُس کے پاس لائے اور اُس نے اُن میں سے ہر ایک پر ہاتھ رکھ کر اُنھیں اَچھّا کِیا۔
41
۴۱۔ اور بَد رُوحیں بھی چِلّا کر اور یہ کہہ کر کہ تُو خُدا کا بیٹا ہَے بہُتوں میں نِکل گَئیں اور وہ اُنھیں جِھڑکتا اور بولنے نہ دیتا تھا کِیُونکہ وہ جانتی تِھیں کہ وہ مسِیح ہَے۔
42
۴۲۔ جب دِن ہُوا تو وہ نِکل کر ایک وِیران جگہ میں گیا اور بِھیڑ کی بِھیڑ اُس کو ڈُھونڈتی ہُوئی اُس کے پاس آئی اور اُس کو روکنے لگی کہ ہمارے پاس سے نہ جا۔
43
۴۳۔ اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے اَور شہروں میں بھی خُدا کی بادشاہی کی خُوش خَبری سُنانا ضرُور ہَے کِیُونکہ مَیں اِسی لیے بھیجا گیا ہُوں۔
44
۴۴۔ اور وہ یہُودِیہؔ کےعِبادَت خانوں میں مُنادی کرتا رہا۔