باب ۲۳

1 ۱۔ پِھر اُن کا سارا ہُجُوم اُٹھ کر اُسے پِیلاطُسؔ کے پاس لے گیا۔ 2 ۲۔ اور اُنھوں نے اُس پر اِلْزام لگاناشُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصّر کو خَراج دینے سے مَنع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا ہَے۔ 3 ۳۔ پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کہ کیا تُو یَہُودِیوں کا بادشاہ ہَے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا کہ تُو خُود کہتا ہَے۔ 4 ۴۔ پِیلاطُسؔ نے سَردار کاہِنوں اور عام ہُجُوم سے کہا کہ مَیں اِس شَخْص میں کُچھ قُصُور نہیں پاتا۔ 5 ۵۔ مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یَہُودِیؔہ میں سب لوگوں کو سِکھاتا اور بَھڑکاتا ہَے اِس نے گلِیلؔ سے شُرُوع کِیا تھا اور اَب یہاں بھی۔ 6 ۶۔ یہ سُن کر پِیلاطُسؔ نے پُوچھا کہ کیا یہ آدمی گلِیلؔی ہَے؟ 7 ۷۔ اور اُسے جیسے ہی معلُوم ہُوا کہ وہ ہیرودِیسؔ کے زیرِ اِختِیار علاقے کا ہَے تو اُسے ہیرودِیسؔ کے پاس بھیج دِیا کِیُونکہ اُن دِنوں وہ یروشلِؔیم ہی میں تھا۔ 8 ۸۔ ہیرودِیسؔ یِسُوعؔ کو دیکھ کر بے حَد خُوش ہُوا کِیُونکہ وہ مٗدَّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا کِیُونکہ اُس نے اُس کی بابت بہت کُچھ سُن رکھا تھا اور اُسے اُمِّید تھی کہ اُس کا کوئی مُعْجِزَہ دیکھ سکے گا۔ 9 ۹۔ اور وہ کَئی باتوں میں اُس سے سوال کرتا رہا لیکِن اُس نے اُسے کوئی جواب نہ دِیا۔ 10 ۱۰۔ وہ سَردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے پاس کھڑا ہُوا تھا جو زور و شور سے اُس پر اِلزام لگا رہے تھے۔ 11 ۱۱۔ پِھر ہیردوِیسؔ نے اُس کی حَقارَت کر کے ٹَھٹّھوں میں اُڑایا اُسے چمکدار پوشاک پہنا کر اپنے سِپاہِیوں کے ہمراہ واپس پِیلاطُسؔ کے پاس بھیج دِیا۔ 12 ۱۲۔ اور اُسی دِن ہیرودِیسؔ اور پِیلاطُسؔ آپس میں دوست ہوگَئے کِیُونکہ پہلے اُن میں دُشمنی چلی آرہی تھی۔ 13 ۱۳۔ پِھر پِیلاطُسؔ نے سَردار کاہِنوں اور سرداروں اور عام لوگوں کو جمع کرکے 14 ۱۴۔اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخْص کو لوگوں کے گُمراہ کرنے والا قرار دے کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمھارے رُو بَرُو اُس کی تَفْتِیش کر لینے پر بھی اُس میں اُن باتوں کی نِسْبَت کوئی قُصُور نہیں پایا جِن کا تُم اِس کے خِلاف اِلْزام لگاتے ہو۔ 15 ۱۵۔ اور نہ ہیرودِیسؔ ہی نے۔ اِسی لیے اُس نے اِسے ہمارے پاس واپس بھیجا ہَے اور دیکھو اِس سے ایسا کوئی فِعْل سَر زَد نہیں ہُوا کہ جِس سے اِسے واجب الْقَتْل قرار دِیا جاسکے۔ 16 ۱۶۔ چُنان٘چِہ مَیں اِسے پِٹْوا کر چھوڑدُوں گا۔ [ 17 ۱۷۔ اُسے لازِم تھا کہ عِید میں اُن کی خاطِر کِسی کو چھوڑ دے]۔ 18 ۱۸۔ وہ سب مِل کر چِلّا اُٹھے کہ اِسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّاؔ کو چھوڑ دے۔ [ 19 ۱۹۔جو کِسی شہر میں ہونے والی بَغاوَت اور خُون کرنے کے سَبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا]۔ 20 ۲۰۔ مگر پِیلاطُسؔ نےیِسُوعؔ کو چھوڑنے کے اِرادے سے اُن سے دوبارہ بات کی۔ 21 ۲۱۔ لیکِن وہ چِلؔا کر کہنے لگے کہ اِسے صَلِیب دے صَلِیب! 22 ۲۲۔ اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کہ کِیُوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہَے؟ مَیں نے اِس میں قَتْل ہو جانے کی کوئی وجہ نہیں پائی۔ چُنان٘چِہ مَیں اِسے پِٹْوا کر چھوڑ دُوں گا۔ 23 ۲۳۔ مگر وہ بِپَھر کر زور زور سے چِلّانے لگے کہ اُسے صَلِیب دی جائے اور اُن کا اور سَردار کاہِنوں کا چِلّانا کارگر ہُوا۔ 24 ۲۴۔ چُنان٘چِہ پِیلاطُسؔ نے اُن کے تَقاضے کے مُطابِق عَمَلدرآمد کا فیصلہ سُنا دِیا۔ 25 ۲۵۔اور اُس نے اُس شَخْص کو چھوڑ دِیا جو بَغاوَت اور خُون کرنے کے سَبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنھوں نے مان٘گا تھا اور یِسُوعؔ کو اُن کی مَرضی کے حوالے کر دِیا۔ 26 ۲۶۔ اور جب اُسے لیے جاتے تھے تو اُنھوں نے دیہات سے آنے والے شَمعُونؔ نام ایک کرینی کو پکڑا اور صَلِیب اُس پر دَھری کہ اُٹھا کر یِسُوعؔ کے پِیچھے پِیچھے آئے۔ 27 ۲۷۔ اور لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ اور بہت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی اور نوحہ کرتی تِھیں، اُس کے پِیچھے پِیچھے چَلِیں۔ 28 ۲۸۔ یِسُوعؔ نے اُن کی طَرَف پِھر کر کہا کہ اَے یروشلِؔیم کی بیٹِیو! میرے لیے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لیے رو۔ 29 ۲۹۔ کِیُونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہَیں جِن میں کہیں گے کہ مُبارَک ہَیں وہ جو بانْجھ ہَیں اوروہ رَحِم جو حامِل نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنھوں نے دُودھ نہ پِلایا۔ 30 ۳۰۔ اُس وَقْت وہ پہاڑوں سے کہنا شُرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چُھپا لو۔ 31 ۳۱۔ کِیُونکہ جب وہ ہرے دَرخْت کے ساتھ ایسا کرتے ہَیں تو سُوکھے کے ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟ 32 ۳۲۔ اور اُس کے ساتھ دو اَور مُجرِم بھی سزائے مَوت کے لیے لے جائے جارہے تھے۔ 33 ۳۳۔ جب وہ اُس جگہ پَہُنْچے جِسے کھوپڑی کہتے ہَیں تو وہاں اُسے مَصلُوب کِیا اور مُجرِموں کو بھی۔ ایک کو دَہنی جبکہ دُوسرے کو بائِیں طَرَف۔ 34 ۳۴۔ یِسُوعؔ نے کہا کہ اَے باپ! اِنھیں مُعاف کر کِیُونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہَیں۔ اور اُنھوں نے اُس کے کَپڑوں کے حِصّے کِیے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔ 35 ۳۵۔ اور لوگ کَھڑے دیکھ رہے تھے اور سَردار بھی ٹَھٹّھے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بَچایا تو اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہَے تو اپنے آپ کو بچائے۔ 36 ۳۶۔ سِپاہِیوں نے بھی پاس آکر اور سِرکہ پیش کر کے اُس پر ٹَھٹّھا مارا اور کہا کہ 37 ۳۷۔ اگر تُو یَہُودِیوں کا بادشاہ ہَے تو اپنے آپ کو بَچا۔ 38 ۳۸ ۔ اور ایک نَوِشْتَہ بھی اُس کے اُوپر لگایا گیا تھا کہ یہ یَہُودِیوں کا بادشاہ ہَے ( یہ نَوِشْتَہ یُونانی، لاطِینی اور عِبرانی زبان میں تھا)۔ 39 ۳۹۔ تب مَصلُوب کِئے گَئے مُجرِموں میں سے ایک اُسے یہ کہہ کر طَعْنَہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہیں؟ تُو اپنے آپ کو اور ہمیں بھی بچا! 40 ۴۰۔ مگر دُوسرے نے اُسے جِھڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گِرَفْتار ہَے؟ 41 ۴۱۔ اورہماری سَزا تو واجبی ہَے کِیُونکہ اپنے کاموں کا بَدلہ پارہے ہَیں لیکِن اِس نے کوئی خطا نہیں کی۔ 42 ۴۲۔ پِھر اُس نے کہا کہ اَے یِسُوعؔ جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مُجھے یاد کرنا۔ 43 ۴۳۔ اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردوس میں ہوگا۔ 44 ۴۴۔ پِھر دَوپہر (چَھٹی گھَڑی) کے قرِیب سے تِیسرے پہر (نَویں گَھڑی) تک تَمام مُلْک میں اَندھیرا چھایا رہا۔ 45 ۴۵۔ اور سُورج تارِیک ہوگیا اور مَقدِس کا پردہ بِیچ سے پَھٹ گیا۔ 46 ۴۶۔ پِھر یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اَے باپ! مَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سون٘پتا ہُوں اور یہ کہہ کر دَم دے دِیا۔ 47 ۴۷۔ یہ ماجرا دیکھ کر صُوبہ دار نے خُدا کی تمجِید کی اور کہا کہ بیشک یہ آدمی راسْتباز تھا۔ 48 ۴۸۔ اور جِتنے لوگ اِس نظارے کو دیکھنے آئے تھے وہ وہاں رُونُما ہونے والے کام دیکھ کر چھاتی پِیٹتے ہُوئے لَوٹ گَئے۔ 49 ۴۹۔ اور اُس کے سب جاننے والے اور وہ عَورتیں جو گلِیلؔ سے اُس کے ساتھ آئِیں تِھیں دُور کَھڑی یہ باتیں دیکھ رہِیں تِھیں۔ 50 ۵۰۔ اور دیکھو یُوسُفؔ نام ایک شَخْص مُشِیرِ مَجْلِس تھا جو نیک اور راسْتباز آدمی تھا۔ 51 ۵۱۔ اور اُن کی صَلاح اور کام سے مُتَّفِق نہ تھا۔ یہ یَہُودِیوں کے شہر اَرمِتؔیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتَظِر تھا۔ 52 ۵۲۔ اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جاکر یِسُوعؔ کی لاش مان٘گی۔ 53 ۵۳۔ اور اُسے اُتار کر کَتانی کپڑے سے کَفنایا۔ پِھر ایک قَبْر میں رکھ دِیا جو چَٹّان کاٹ کر بنائی گَئی تھی اور اُس میں اَب تک کِسی کو رَکھّا نہ گیا تھا۔ 54 ۵۴۔ وہ تَیّاری کا دِن تھا اور سَبت شُرُوع ہونے کو تھا۔ 55 ۵۵۔ اور اُن عَورتوں نے جو گلِیلؔ سے اُس کے ساتھ آئی تِھیں، پِیچھے پِیچھے جاکر اُس قَبْر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھی گَئی ۔ 56 ۵۶۔ اور لَوٹ کر خُوشبُودار چِیزیں اور مَسْح کے تیل تَیّار کِئے اور حُکْم کے مُطابِق اُنھوں نے سَبت کے دِن آرام کِیا۔