1
۱۔ اَب عِیدِ فطِیر یَعنی فَسْح نزدِیک تھی۔
2
۲۔ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے کِسی طرَح مار ڈالنے کا مَوقَع ڈُھونڈتے تھے کِیُونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔
3
۳۔ تب شَیطان یَہُوداؔہ میں سَما گیا جو اِسکریُوتؔی کہلاتا تھا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتاتھا۔
4
۴۔ اُس نے جاکر سَردار کاہِنوں اور ہَیکل کی سِپاہ کے سرداروں سے بات کی کہ اُسے کِس طَرَح اُن کے حوالے کر سکتا ہَے۔
5
۵۔ وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپے دینے کا وَعَدہ کِیا۔
6
۶۔ اُس نے بھی وَعَدہ کِیا اور اُسے بِھیڑ سے الگ اُن کے حوالے کرنے کا مَوقَع ڈُھونڈنے لگا۔
7
۷۔ تب عِیدِ فَطِیر کا دِن آیا جِس میں فَسْح ذَبح کرنا فَرْض تھا۔
8
۸۔ اور یِسُوعؔ نے پَطرسؔ اور یُوحنّاؔ کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جاکر ہمارے کھانے کے لیے فَسْح تَیّار کرو۔
9
۹۔ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ تُو کہاں چاہتا ہَے کہ ہم تَیّار کریں؟
10
۱۰۔ اُس نے اُن سے کہا دیکھو! شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمھیں ایک آدمی پانی کا گَھڑا اُٹھانے ہُوئے ملے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چَلے جانا۔
11
۱۱۔ اور گَھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہَے کہ وہ مہمان خانہ کہاں ہَے جہاں جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسْح کھاؤُں؟
12
۱۲۔وہ تُمھیں ایک بڑا بالا خانہ آراستہ کِیا ہُوا دِکھائے گا، وَہِیں تَیّاری کرنا۔
13
۱۳۔اُنھوں نے جاکر جیسا اُس نے اُن سے کہا تھا ویسا ہی پایا اور فَسْح تَیّار کِیا۔
14
۱۴۔ جب وَقْت ہوگیا تو وہ کھانا کھانے بَیٹھا اور رَسُول اُس کے ساتھ بیٹھے۔
15
۱۵۔اُس نے اُن سے کہا کہ میری بڑی آرزُو تھی کہ مَیں دُکھ سَہنے سے پہلے یہ فَسْح تُمھارے ساتھ کھاؤُں۔
16
۱۶۔ کِیُوں کہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤُں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو۔
17
۱۷۔ پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکْر کِیا اور کہا کہ اِسے لے کر آپس میں بانٹ لو۔
18
۱۸۔ کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَنگُور کا شِیرہ اَب سے کبھی نہ پِیُوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آلے۔
19
۱۹۔ پِھر اُس نے روٹی لی اور شُکْر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُنھیں دی کہ یہ میرا بَدَن ہَے جو تُمھارے واسطے دِیا جاتا ہَے۔ میری یادگاری کے لیے یہی کِیا کرو۔
20
۲۰۔ اور اِسی طَرَح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہَے جو تُمھارے واسطے بہایا جاتا ہَے۔
21
۲۱۔ مگر دیکھو میرے پکڑوانے والے کا ہاتھ میرے ساتھ میز پر ہَے۔
22
۲۲۔کِیُوں کہ اِبنِ آدمؔ تو جیسا اُس کے واسطے مُقرَّر ہَے جاتا ہی ہَے مگر اُس شَخْص پر اَفسوس جِس کے وسِیلے سے وہ پکڑوایا جاتا ہَے۔
23
۲۳۔ اِس پر وہ آپس میں پُوچھنے لگے کہ ہم میں سے ایسا کَون ہَے جو یہ کام کرنے کو ہَے؟
24
۲۴۔اور اُن میں تَنازعہ بھی اُٹھا کہ اُن میں سے کِس کو سب بڑا سمجھا جائے؟
25
۲۵۔ اُس نے اُن سے کہا کہ غیر قَوموں کے بادشاہ اُن پر حُکْمرانی کرتے ہَیں اور اُن پر اِختِیار برُوئے کار لانے والے اُن کے سَرپرسْت کہلاتے ہَیں۔
26
۲۶۔ مگر تُم ایسے نہ ہونا بلکہ جو تُم میں بڑا ہَے وہ چھوٹے کی مانِن٘د اور جو سَربراہ ہَے وہ خِدمت گُزار کی مانِن٘د بنے۔
27
۲۷۔ کِیُوں کہ بڑا کَون ہَے؟ وہ جو کھانا کھانے بیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہَے؟ کیا وہ نہیں جو کھانا کھانے بَیٹھا ہَے؟ لیکِن مَیں تُمھارے درمِیان خِدمت گُزار کی مانِن٘د ہُوں۔
28
۲۸۔ مگر تُم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں میرے ساتھ ساتھ رہے۔
29
۲۹۔ اور مَیں تُمھیں اُسی طَرَح مُقرَّر کرتا ہُوں جِس طَرَح مُجھے بادشاہی کے لیے باپ نے مُقرَّر کِیا ہَے۔
30
۳۰۔ تاکہ تُم میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو اور تختوں پر بیٹھ کر اِسرائِیلؔ کے بارہ قبائِل کا اِنصاف کرو۔
31
۳۱۔ شمعُونؔ! شمعُونؔ! دیکھ شَیطان نے تُم سب کو مان٘گ لِیا ہَے تاکہ گیہُوں کی طرح پَھٹکے۔
32
۳۲۔لیکِن مَیں نے تیرے لیے دُعا کی کہ تیرا اِیمان کمزور نہ پڑے اور جب تُو رُجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مَضبُوط کرنا۔
33
۳۳۔ اُس نے اُس سے کہا کہ اَے خُداوَند! مٰں تیرے ساتھ قَید ہونے بلکہ مَر جانے کو بھی تَیّار ہُوں۔
34
۳۴۔ اُس نے کہا کہ اَے پَطؔرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار مُجھے پہنچاننے سے اِنکار نہ کردے۔
35
۳۵۔ اور اُس نے اُن سے کہاکہ جب مَیں نے تُمھیں بَٹوَے اور تھیلے اور جُوتی کے بَغیر بھیجا تھا تو کیاتُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنھوں نے کہا کہ کِسی چِیز کے نہیں۔
36
۳۶۔تب اُس نے اُن سے کہا کہ مگر اَب جِس کے پاس بَٹوَا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طَرَح جِس کے پاس تَلْوار نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر خرِید لے۔
37
۳۷۔ کِیُوں کہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھاہَے کہ وہ بَدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حَق میں پُورا ہونا ضرُور ہَے۔ کِیُونکہ جِن باتوں کا تَعَلُّق مُجھ سے ہَے وہ اَنْجام کو پَہُنْچنے والی ہَیں۔
38
۳۸۔اُنھوں نے کہا کہ اَے خُداوَند! دیکھ یہاں دو تَلْواریں ہَیں۔ اُس نے اُن سے کہا کہ بَس بہت ہُوا۔
39
۳۹۔ پِھر وہ نِکَل کر اپنے مَعمُول کے مُوافِق زَیتُونؔ کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے پِیچھے گَئے۔
40
۴۰۔ اور اُس جگہ پَہُنْچ کر اُس نے اُن سے کہا کہ دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔
41
۴۱۔ اور وہ اُن سے اَلگ ہو کر تقرِیباً نِصْف فَرْلانْگ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ
42
۴۲۔اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری نہیں بلکہ تیری ہی مَرضی پُوری ہو۔
43
۴۳۔ تب آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کے سامنے ظاہِر ہُوا جو اُسے تَق٘وِیَت پَہُنْچاتا تھا۔
44
۴۴۔ پِھر وہ جان کَنی کے عالَم میں اَور بھی دِلْ سوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ زمِین پر ایسے ٹپکٹا تھا جیسے کہ خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہوں۔
45
۴۵۔ جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنھیں بے فِکْری میں سوتے پایا۔
46
۴۶۔ اور اُن سے کہا کہ تُم سوتے کِیُوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔
47
۴۷۔ وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بِھیڑ اور وہ جو یَہُوداؔہ کہلاتا تھااور اُن بارہ میں سے تھا اُن کے آگے آگے چلا آتا تھا۔ وہ یِسُوعؔ کے نزدِیک آیا کہ اُس کا بوسہ لے۔
48
۴۸۔یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کہ اَے یَہُوداؔہ کیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدمؔ کو پکڑواتا ہَے؟
49
۴۹۔ تب اُس کے چَوگِرد مَوجُود اِفرادنے یہ بھانپ کر کہ کیا ہونے والا ہَے کہاکہ اَے خُداوَند کیا ہم تَلْوار چَلائیں؟
50
۵۰۔ اور اُن میں سے ایک نے حَملہ کر کے سَردار کاہِن کے نوکر کا دَہنا کان اُڑا دِیا۔
51
۵۱۔ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کہ خُود پر قابُو رکھو۔ پِھر اُس کے کان کو چُھو کر اُسے اَچھّا کر دِیا۔
52
۵۲۔ پِھر یِسُوعؔ نے سَردار کاہَنوں اور ہَیکل کی سِپاہ کے سَرداروں اور بُزُرگوں سے جو اُس کے خِلاف نِکلے تھے کہا کہ کیا تُم مُجھے ڈاکُو جان کر تَلْواریں اور لاٹِھیاں لے کر چَڑھ آئے ہو؟
53
۵۳۔ جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمھارے ساتھ تھا تب تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکِن اَب تُمھارا اور تارِیکی کی قُوَّت کا وَقْت یہی ہَے۔
54
۵۴ ۔ پِھر اُنھوں نے اُسے حِراسَت میں لِیا اور سَردار کاہِن کے گھر میں لے گَئے مگر پَطؔرس فاصِلے پر اُس کے پِیچھے پِیچھے چلا جاتا تھا۔
55
۵۵ ۔ اور جب اُنھوں نے صحن کے وَسط میں آگ جَلائی اور مِل بیٹھے تو پَطؔرس بھی اُن میں آبیٹھا۔
56
۵۶۔ ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی روشنی میں بَیٹھے دیکھا اور اُس پر خُوب غور کر کے کہا کہ یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔
57
۵۷۔ مگر اُس نے یہ کہہ کر اِنکار کر دِیا کہ اَے عَورت! مَیں اُسے نہیں جانتا۔
58
۵۸۔ تھوڑی دیر کے بعد کِسی اَور نے اُسے دیکھا اور کہا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہَے۔ پَطؔرس نے کہا کہ مِیاں! مَیں نہیں ہُوں۔
59
۵۹۔ تَقرِیباً ایک گَھنٹے بعد کوئی اَور شَخْص پُورے یَقِین سے کہنے لگا کہ فی الْحَقِیقت یہ آدمی اُس کے ساتھ تھا کِیُونکہ گَلِیلیؔ ہَے۔
60
۶۰۔ پَطرسؔ نے کہا کہ مِیاں! مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا کہتا ہَے۔ وہ یہ کہہ ہی رہاتھا کہ اُسی دَم مُرغ نے بانگ دے دی۔
61
۶۱۔ اور خُداوَند نے مُڑ کر پَطؔرس کی طرف دیکھا اور پَطؔرس کو خُداوَند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرےگا۔
62
۶۲۔ اور وہ باہِر جاکر زار زار رویا۔
63
۶۳۔ اور جو آدمی یِسُوعؔ کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹَھٹّھوں میں اُڑاتے اور مارتے پِیٹتے تھے۔
64
۶۴۔ اور اُس کی آنکھیں بند کر کے اُس سے پُوچھتے تھے کہ نُبُوَّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟
65
۶۵۔ اور اُنھوں نے اُس کے خِلاف کُفْر کی اَور بھی بہت سے باتیں کہِیں۔
66
۶۶۔ جب دِن ہُوا تو لوگوں کے بُزُرگ، سَردار کاہِن اور فقِیہہ جمع ہوکر اُسے اپنی صَدر عَدالَت میں لے جاکر کہنے لگے کہ
67
۶۷۔ اگر تُو مسِیح ہَے تو ہم سے کہہ دے۔ اُس نے اُن سے کہا کہ اگر مَیں تُم سے کہُوں تو تُم یَقِین نہ کرو گے۔
68
۶۸۔ اور اگر سوال کرُوں تو جواب نہ دو گے۔
69
۶۹۔ لیکِن اَب سےاِبنِ آدمؔ قادِرِ مُطْلَق خُدا کی دَہنی طَرَف بیٹھا رہے گا۔
70
۷۰۔ اِس پر اُن سب نے کہاکہ کیا تُو خُدا کا بیٹا ہَے؟ اُس نے اُن سے کہا کہ تُم خُود کہتے ہو کِیُونکہ مَیں ہُوں۔
71
۷۱۔ اُنھوں نے کہا کہ اَب ہمیں کِسی اَور گَواہی کی کیا حاجَت رہی؟ کِیُونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہَے۔