1
۱۔ تب اُس نے نِگاہ کی تو دیکھا کہ ہَیکل کے اِحاطَہ میں بعض دَولَت مند اپنی نذریں خزانے میں ڈال رہے تھے۔
2
۲۔ اور ایک لاچار بیوہ کو بھی اُس میں دو دَمڑِیاں ڈالتے دیکھا۔
3
۳۔ اِس پر اُس نے کہا کہ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِس لاچار بیوہ نے سب سے زِیادہ ڈالا۔
4
۴۔ کِیُونکہ اُن سب نے اپنے اِضافی مال میں سے نذر کا چَندہ ڈالا لیکِن اِس نے اپنی قِلّت کی حالت میں جِتنی روزی اُس کے پاس تھی سب ڈال دی۔
5
۵۔ اور جب بعض لوگ ہَیکل کی بابت کہہ رہے تھے کہ اِس کی خُوبصُورتی نفِیس پَتّھروں اور پاک نذرانوں کے سبب سے کیا ہی عُمدہ ہَے تو اُس نے کہا کہ
6
۶۔ یہ سب چِیزیں جو تُم دیکھتے ہو اِن پر وہ دِن آئیں گے کہ یہاں پَتّھروں پر ٹِکے پَتّھروں میں سے کوئی باقی نہ چُھوٹے گا جو کہ گِرایا نہ جائے گا۔
7
۷۔اُنھوں نے اُس سے پُوچھا کہ اَے اُستاد! پِھر یہ باتیں کب رُونُما ہوں گی؟ اور جب رُونُما ہونے کو ہوں گی تو اُس وَقْت کا کیا نِشان ہوگا؟
8
۸۔ اُس نے کہا کہ خبردار! گُمراہ نہ ہونا کِیُونکہ بہتیرے میرے نام سے یہ کہتے ہُوئے آئیں گے کہ مَیں ہُوں اور یہ بھی کہ وَقْت نزدِیک آ پَہُنْچا ہَے۔ اُن کے پِیچھے مَت چلنا۔
9
۹۔ تب جنگوں اور دَنگوں کی اَفواہیں سُن کر ڈر نہ جانا کِیُوں کہ اُن کا پہلے واقِع ہونا ضرُور ہَے لیکِن خاتِمہ فوری طور پر نہ ہوگا۔
10
۱۰۔ پِھر اُس نے اُن سےکہا کہ قَوم قَوم کے خِلاف اور سَلْطَنَت سَلْطَنَت کے خِلاف اُٹھ کھڑی ہوگی۔
11
۱۱۔ اور جگہ جگہ شدِید زلزلے آئیں گے اور قَحط اور مُہلک وبائیں ہوں گی اور نِہایَت ہَولناک نظارے ہوں گے اور آسمان پر بڑی نِشانِیاں ظاہِر ہوں گی۔
12
۱۲۔ لیکِن یہ سب کُچھ ہونے سے پہلے وہ تُم پر ہاتھ ڈالیں گے اور عِبادت خانوں میں لے جاکر اَذیَت دیں گے اور قَید خانوں میں ڈالیں گے اور میرے نام کے سَبب سے تُمھیں بادشاہوں اور حُکمرانوں کے سامنے پیش کریں گے۔
13
۱۳۔ اِسی سی تُم اپنی گَواہی کے نتِیجہ پر پَہُنْچو گے۔
14
۱۴۔ چُنان٘چِہ جواب دینے کے لیے اپنے دِلوں میں پہلے سے دلِیل قائِم نہ کرنا۔
15
۱۵۔ کِیُونکہ مَیں تُمھیں ایسی زبان اور حِکْمَت دُوں گا کہ تُمھارے سب مُخالِف نہ تو کوئی بات کرسکیں گے اور نہ ہی مُزاحَمَت کر سکیں گے۔
16
۱۶۔ حَتَّیٰ کے تُمھارے والِدَین ، بھائی اور رِشتہ دار اور دوست بھی دَغا بازی کریں گے اور تُم میں سے بعض کو مَوت کے مُنہ میں دھکیل دیں گے۔
17
۱۷۔ اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عَداوَت رکھّیں گے۔
18
۱۸۔لیکِن تُمھارے سر کا ایک بال بھی بِیکا نہ ہوگا۔
19
۱۹۔باصَبْر و برداشْت سے تُم اپنی جانیں بچائے رکھّو گے۔
20
۲۰۔ پِھر جب تُم دیکھو کہ یروشلِؔیم کو لشکروں نے گھیر لِیا ہَے تو جان لینا کہ اَب اُس کے اُجڑنے کا وَقْت آ پَہُنْچا ہَے۔
21
۲۱۔ اُس وَقْت جو یہُودِؔیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں اور جو اِس (یروشلِؔیم) کے اَندر ہوں باہِر نِکل جائیں اور جو دِیہات میں ہوں شہر میں نہ جائیں۔
22
۲۲۔ کِیُونکہ یہ اِنتِقام کے دِن ہوں گے جِن میں سب باتیں جو لِکھی ہَیں پُوری ہو جائیں گی۔
23
۲۳۔ لیکِن اُن پر اَفسوس ہَے جو اُن دِنوں میں حامِلہ اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! کِیُوں کہ مُلْک میں بڑی آفَت اور وہاں کے لوگوں پر شدِید غَضَب ہوگا۔
24
۲۴۔ اور وہ تَلْوار سے گِرائے جائیں گے اور اَسِیر کر کے سب اَقوام میں لے جائے جائیں گے اور غیر اَقوام یروشلِؔیم کو پامال کرتی رہیں گی جب تک کہ غیر اَقوام کی مِیعاد پُوری نہ ہو لے۔
25
۲۵۔ اور سُورج اور چان٘د اور سِتاروں میں نِشان ظاہِر ہوں گے اور زمِین پر کی قَوموں میں بڑی بے چینی ہوگی کِیُونکہ سَمُنْدَر اور اُس کی لہروں کے شور سے
26
۲۶۔ اور زمِین پر آنے والی مُتَوَقِّع آفات برپا ہونے کے ڈر سے لوگ بے سُدھ ہوجائیں گے۔ اِس لیے کہ آسمان کی قُوَّتیں ہِلائی جائیں گی۔
27
۲۷۔ اُس وَقْت وہ اِبنِ آدمؔ کو قُدْرَت اور بڑے جَلال کے ساتھ بادَل میں آتے دیکھیں گے۔
28
۲۸۔ اور جب یہ واقِعات رُونُما ہونا شُرُوع ہوں تو نَظریں اور سَر اُوپر اُٹھانا کِیُوں کہ تُمھاری مَخْلصی نزدِیک ہوگی۔
29
۲۹۔ اور اُس نے اُن سے ایک تَمْثِیل کہی کہ اَنْجِیر کے دَرخْت اور سب دَرخْتوں کو دیکھو۔
30
۳۰۔ جُونہی اُن میں کون٘پلیں پُھوٹتی ہَیں تو تُم دیکھ کر آپ ہی جان لیتے ہو کہ اَب گَرمی نزدِیک ہَے۔
31
۳۱۔ اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو رُونُما ہوتے دیکھو تو جان لینا کہ خُدا کی بادشاہی نزدِیک ہَے۔
32
۳۲۔ مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں رُونُما نہ ہولیں یہ نَسْل ہرگِز تمام نہ ہوگی۔
33
۳۳۔آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکِن میری باتیں ہرگِز نہ ٹَلیں گی۔
34
۳۴۔ چُنان٘چِہ خَبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تُمھارے دِل خُمار اور نَشہ بازی اور اِس زِندگی کی فِکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دِن تُم پر پَھندے کی طرح ناگہاں آپڑے۔
35
۳۵۔ کِیُونکہ جِتنے لوگ تمام رُوئے زَمِین پر مَوجُود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آپڑے گا۔
36
۳۶۔ چُنان٘چِہ ہر وَقْت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُمھیں اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِ آدمؔ کے حُضُور کھڑے ہونے کی دلیری ہو۔
37
۳۷۔ اور دِن کے دَوران ہَیکل میں تعلِیم دیتا اور رات باہِر جاکر اُس پہاڑ پر قیام کرتا تھا جو زَیتُونؔ کا کہلاتا ہَے۔
38
۳۸۔ اور سب لوگ اُس کی باتیں سُننے کو صُبْح سَویرے ہَیکل میں اُس کے پاس آیا کرتے تھے۔