باب ۲۰

1 ۱۔ اور جِن دِنوں وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم دیتا اور خُوش خَبری کی مُنادی کرتا تھا تو ایک دِن ایسا ہُوا کہ سردار کاہِن اور فقِیہہ بُزرگوں سمیت وہاں آ گَئے۔ 2 ۲۔ اور اُس سے یہ کہتے ہُوئے بات کی کہ ذرا ہمیں بتا تو کہ تُو یہ کام کِس اِختِیار سے کرتا ہَے یا کَون ہَے جِس نے تُجھے یہ اِختِیار دِیا ہَے؟ 3 ۳۔ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھوں گا اور تُم بھی مُجھے بتاؤ آیا کہ۔ 4 ۴۔ یُوحنّاؔ کا بپتِسمہ کیا آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طَرَف سے؟ 5 ۵۔ وہ یہ کہتے ہُوئے آپس میں اِعْتِذار کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں کہ آسمان کی طَرَف سے تو ہ کہے گا کہ پِھر تُم نے کِس وجہ سے اُس کا یَقِین نہ کِیا؟ 6 ۶۔ اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طَرَف سے تو سب لوگ ہمیں سَن٘گسار کریں گے کِیُوں کہ وہ یُوحنّاؔ کو نبی مانتے ہَیں۔ 7 ۷۔ چُنان٘چِہ اُنھوں نے جواب دِیا کہ ہم نہیں جانتے کہ کِس کی طَرَف سے تھا۔ 8 ۸۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُمھیں نہیں بتاتا کہ یہ کام کِس اِختِیار سے کرتا ہُوں۔ 9 ۹۔ پِھر اُس نے لوگوں سے یہ تَمْثِیل کہتے ہُوئے بات شُرُوع کی کہ ایک شخْص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور طوِیل عَرصہ کے لیے پردیس چلا گیا۔ 10 ۱۰۔ اور مُناسِب وَقْت پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے پَھل میں سے اُسے دیں لیکِن باغبانوں نے اُسے مار پِیٹ کر خالی ہاتھ واپس بھیج دِیا۔ 11 ۱۱۔ پِھر اُس نے ایک اور نَوکر بھیجا۔ اُنھوں نے اُسے بھی مارا پِیٹا اور بے عِزّت کر کے خالی ہاتھ واپس بھیج دِیا۔ 12 ۱۲۔ پِھر اُس نے تِیسرا بھیجا اور اُنھوں نے اُسے بھی زَخمی کر کے نِکال دِیا۔ 13 ۱۳۔ اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ مَیں کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید وہ اُس کی عِزَّت کریں۔ 14 ۱۴۔ چُنان٘چِہ اَب باغبان اُسے دیکھ کر آپس میں حُجَّت کرکے کہنے لگے کہ یہی وارِث ہَے آؤ اِسے قَتْل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے۔ 15 ۱۵۔ اور اُسے تاکِستان سے باہِر نِکال کر قَتْل کِیا۔ اَب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟ 16 ۱۶۔ وہ آکر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ اُنھوں نے یہ سُن کر کہا کہ کاش! ایسا کبھی نہ ہو۔ 17 ۱۷۔ اُس نے اُن کی طَرَف دیکھ کر کہا کہ پِھر یہ کیا لِکھا ہَے کہ جِس پَتّھر کو مِعماروں نے رَدّ کِیا وہی کونے کے سِرے کا پَتّھر ہو گیا؟ 18 ۱۸۔ جو اُس پَتّھر پر گِریں گے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس کر سَفُوف کر ڈالے گا۔ 19 ۱۹۔اُسی گَھڑی اِس بات کو سمجھتے ہُوئے کہ یہ تَمْثِیل اُس نے اُن پر کہی ہَے، فقِیہوں اور سَردار کاہَنوں نے اُس پر ہاتھ ڈالنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈر گَئے۔ 20 ۲۰۔ اور وہ اُس کی تاک میں رہے اور راسْتبازوں کے بَھیس میں کَئی جاسُوس بھیجے کہ اُس کی کوئی بات پکڑ کر اُسے حُکْمران کے قانُون اور اِختِیارِ اعلیٰ کے حوالے کر سکیں۔ 21 ۲۱۔ اُنھوں نے یہ کہہ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہَیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم دُرُسْت ہَے اور تُو کِسی کی طَرَفداری نہیں کرتا بلکہ سَچّائی کی بُنیاد پر خُدا کی راہ کی تعلِیم سِکھاتا ہَے۔ 22 ۲۲۔ ہمیں قَیصرؔ کوخَراج دینا رَوا ہَے یا نہیں؟ 23 ۲۳۔اُس نے اُن کی مَکاّری کو بھان٘پتے ہُوئے اُن سے کہا کہ 24 ۲۴۔ ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ۔ اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہَے؟ اُنھوں نے کہا کہ قَیصؔر کا۔ 25 ۲۵۔ اُس نے اُن سے کہا کہ پِھر جو قَیصؔر کا ہَے قَیصؔر کو اور جو خُدا کا ہَے وہ خُدا کو اَدا کرو۔ 26 ۲۶۔ وہ لوگوں کے سامنے اُس کی اِس بات پر اُسے پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے دَنگ ہو کر چُپ رہ گَئے۔ 27 ۲۷۔ تَب قیامَت کا اِنکار کرنے والے صدُوقِیوں میں سے بعض نے اُس کے پاس آکر یہ سوال کِیا کہ 28 ۲۸۔ اَے اُستاد! مُوسیٰؔ نے ہمارے لیے لِکھا ہَے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے جِس کی بِیوی بھی ہو تو اُس شخْص کا بھائی اُس کی بِیوی کو نِکاح میں لے اور اپنے بھائی کے لیے اَولاد پَیدا کرے۔ 29 ۲۹۔ چُنان٘چِہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی بیاہی اور بے اَولاد مَرگیا۔ 30 ۳۰۔ پِھر دُوسرے نے اُس بِیوی کو نِکاح میں لِیا اور بے اَولاد مَرگیا۔ 31 ۳۱۔ پِھر تِیسرے نے بھی اُسے نِکاح میں لِیا اور اِسی طرَح ساتوں بے اَولاد مَر گَئے۔ 32 ۳۲۔ آخِر کو وہ عَورت بھی مَر گَئی۔ 33 ۳۳۔چُنان٘چِہ قِیامت میں وہ عَورت اُن میں سے کِس کی بِیوی ہوگی؟ کِیُوں کہ وہ ساتوں اُسے بِیوی رَکھ چُکے تھے۔ 34 ۳۴۔ یِسُوعؔ نے اُن سےکہا کہ اِس جہان کے فرزندوں میں تو بیاہ شادی اور نِکاح میں لینا بھی ہوتاہَے۔ 35 ۳۵۔ لیکِن جو لوگ اِس لائِق ٹھہریں گے کہ اُس جہان کو حاصِل کریں اور مُردوں میں سے جی اُٹھیں، اُن میں بِیاہ شادی یا نِکاح میں لِیا جانا نہیں ہوگا۔ 36 ۳۶۔ کِیُوں کہ وہ پِھر مَرنے کے بھی نہیں اِس لیے کہ فرِشتگان کے برابر ہوں گے اور قِیامت کے فرزَند ہو کر خُدا کے بھی فرزَند ہوں گے۔ 37 ۳۷۔ بہر حال مُردے جی اُٹھتے ہَیں اور مُوسیٰؔ نے بھی جھاڑی کے واقِعَہ میں اِس کو ظاہِر کِیا ہَے جب اُس نے خُداوَند کو اَبرَہاؔم کا خُدا، اِضحاؔق کا خُدا اور یَعقُوبؔ کا خُدا کہہ کر پُکارا۔ 38 ۳۸۔ اور خُدا مُردوں کا نہیں بلکہ زِندوں کا خُدا ہَے کِیُوں کہ اُس کے نزدِیک سب زِندہ ہَیں۔ 39 ۳۹۔ تب بعض فقِیہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے اُستاد! تُو نے خُوب فرمایا۔ 40 ۴۰۔اِس کے بعد اُن میں سے کِسی کو پِھر کوئی سوال کرنے کی جُرأت نہ ہُوئی۔ 41 ۴۱۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ مسِیح کو کِس طَرَح داؔؤد کا بیٹا قرار دیتے ہَیں؟ 42 ۴۲۔ کِیُوں کہ داؔؤد تو مزامِیر کی کِتاب میں خُود یہ کہتا ہَے کہ خُداوَند نے میرے خُداوَند سے کہا کہ میری دَہنی طَرَف بَیٹھ۔ 43 ۴۳۔ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تَلے کی چَوکی نہ کر دُوں۔ 44 ۴۴۔ چُنان٘چِہ داؔؤد جِسے خُداوَند کہتا ہَے وہ اُس کا بیٹا کِیُونکر ٹھہرا؟ 45 ۴۵۔ جب سب لوگ سُن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ 46 ۴۶۔ فقِیہوں سے خَبردار رہنا جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنے کا شَوق رکھتے اور بازاروں میں سَلام اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صَدر نشِینی پَسَنْد کرتے ہَیں۔ 47 ۴۷۔ وہ بیواؤں کے گَھروں کو دَبا جاتے ہَیں اور دِکھاوے کے لیے دُعا کو طُول دیتے ہَیں۔ اُنھیں بہت زِیادہ سزا ہوگی۔