1
۱۔ لیکِن ہَفتے کے پہلے دِن صُبْح سَویرے ہی وہ خُوشبُودار چِیزیں جو اُنھوں نے تَیّار کی تِھیں قَبْر پر لے گَئِیں۔
2
۲۔ اور اُنھوں نے پَتّھر کو قَبْر پر سے لُڑھکایا ہُوا پایا۔
3
۳۔ تاہم اَندر جاکر خُداوَند یِسُوعؔ کی لاش نہ پائی۔
4
۴۔ اور ایسا ہُوا کہ اَبھی وہ اِس بات سے حَیران ہی تِھیں تو دیکھو دو اَشخْاص بَرَّاق پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہُوئے۔
5
۵۔ اور وہ نِہایَت خَوفزدہ ہو گَئِیں اور اپنے سر زمِین پر جُھکائے تو اُنھوں نے اُن سے کہا کہ زِندہ کو مُردوں میں کِیُوں ڈُھونڈتی ہو؟
6
۶۔ وہ یہاں نہیں بلکہ جی اُٹھا ہَے۔ یاد کرو کہ جِس وَقْت وہ گلِیلؔ ہی میں تھا تب اُس نے تُم سے کیا بَیان کِیا تھا۔
7
۷۔ جب یہ کہا تھا کہ ضرُور ہَے کہ اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جائے اور مَصلُوب کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
8
۸۔ تب اُس کی باتیں اُنھیں یاد آ گَئِیں۔
9
۹۔ اور اُنھوں نے قَبْر سے واپس جاکر اُن گیارہ کو اور دِیگر سب کو بھی اِن باتوں کی خَبَر دی۔
10
۱۰۔ اور یہ مریمؔ مَگدَلینی اور یُواؔنہ اور یَعقُوبؔ کی ماں مریمؔ اور اُن کے ساتھ دِیگر عَورتیں تِھیں جو رَسُولوں کو یہ باتیں بتا رہی تِھیں۔
11
۱۱۔ مگر یہ باتیں اُنھیں اَفْسانَوی سی معلُوم ہُوئِیں اور اُنھوں نے اُن کا یَقِین نہ کِیا۔
12
۱۲۔ لیکِن پَطؔرس اُٹھا اور دَوڑ کر قَبْر تک پَہُنْچا اور جُھک کر نَظَر کی اور دیکھا کہ صِرْف کَتانی کَفَن ہی ہَے تو واپس چلاگیا اور اِس واقِع پر تَعَجُّب کر کے غور کرتا رہا۔
13
۱۳۔ اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آد می اِماؔؤس نام ایک گاؤں کی طَرَف جارہے تھے جو یروشلِؔیم سے تَقرِیباً بارہ کلومِیٹر کی دُوری پر ہَے۔
14
۱۴۔ اور وہ اِن سب باتوں کی بابَت جو واقِع ہُوئی تِھیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے۔
15
۱۵۔ جب وہ بات چِیت اور جَرح کر رہے تھے تو ایسا ہُوا کہ یِسُوعؔ بذاتِ خُود نزدِیک آکر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔
16
۱۶۔ لیکِن اُن کی آنکھیں بند کی گَئی تھِیں کہ اُسے نہ پہچانیں۔
17
۱۷۔ اُس نے اُن سے کہا کہ یہ کیا باتیں ہَیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟ وہ غَمگِین سے کَھڑے ہوگَئے۔
18
۱۸۔ پِھر ایک نے جِس کا نام کِلیپاؔس تھا جواب میں اُس سے کہا کہ یروشلِؔیم جانے والوں میں کیا تُو واحِد پردیسی ہَے جو اُن باتوں سے اَن جان ہَے جو اِن دِنوں اُس میں رُونُما ہُوئی ہَیں؟
19
۱۹۔ اُس نے اُن سے کہا کہ کَون سی باتیں؟ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ یِسُوعؔ ناصؔری کے بارے میں جو ایسا شَخْص تھا کہ خُدا اور سب لوگوں کے نزدِیک کام اور کَلام میں قُدْرَت والا نبی تھا۔
20
۲۰۔ تب سَردار کاہِنوں اورہمارے حاکِموں نے سزائے مَوت کے لیے حوالے کر کے اُسے مَصلُوب کر دِیا۔
21
۲۱۔ جب کہ ہماری اُمِّید تو یہ تھی کہ یہی ہَے جو اِسرائِیلؔ کو مَخلصی دینے کو ہَے اور اِس کے عِلاوہ اَور کیا، یہ کہ اِن باتوں کو گُزرے آج تِیسرا دِن ہو گیا ہَے۔
22
۲۲۔ عِلاوہ اَزِیں ہم میں سے چَند عَورتوں نے بھی ہمیں حَیران کر دِیا ہَے جو سَویرے ہی قَبْر پر گَئِیں۔
23
۲۳۔ اور اُس کی لاش وہاں نہ پاکر یہ کہتی ہُوئِیں آئِیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو دیکھا جو کہتے تھے کہ وہ زِندہ ہَے۔
24
۲۴۔ اورہم میں سے بعض ساتھی قَبْر پر گَئے اور جیسا عَورتوں نے کہا وَیسا ہی پایا لیکِن اُسے نہ دیکھا۔
25
۲۵۔ اُس نے اُن سے کہا کہ اَے نادانو اور اَن٘بِیاء کی سب باتوں پر اِیمان رَکھنے میں دِل کے کاہِلو!
26
۲۶۔ کیا ایسا نہیں ہَے کہ مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھانا اور اپنے جَلال میں داخِل ہونا ضرُور تھا؟
27
۲۷۔ پِھر مُوسیٰؔ سے شُرُوع کر کے سب اَن٘بِیاء کے نَوِشْتوں میں اُس سے مُتَعَلِّقہ جِتنی باتیں لِکھی ہُوئی تِھیں وہ اُنھیں سَمجھا دِیں۔
28
۲۸۔ اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پَہُنْچ گَئے جہاں جاتے تھے تب اُس نے ایسا تاثُر دِیا گیا اُن سے آگے بڑھ جانا چاہتا ہو۔
29
۲۹۔ اُنھوں نے یہ کہہ کر اِصْرار کِیا کہ شام ہونے کو ہَے اور دِن بھی بہت ڈَھل چُکا ہَے، ہمارے ساتھ رہ۔ چُنان٘چِہ وہ اُن کے ساتھ قیام کے لیے (گاؤں میں) داخِل ہُوا۔
30
۳۰۔ جب وہ اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو ایسا ہُوا کہ اُس نے روٹی لے کر بَرکت دی اور توڑ کر اُنھیں دینے لگا۔
31
۳۱۔ تب اُن کی آنکھیں کھولی گَئِیں اور اُنھوں نے اُسے پہچان لِیا اور وہ اُن کے دیکھتے ہی غائِب ہوگیا۔
32
۳۲۔ اُنھوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نَوِشْتوں کا بَھید کَھولتا تھاتو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بَھر گَئے تھے؟
33
۳۳۔ چُنان٘چِہ وہ اُسی گَھڑی اُٹھ کر یروشلِؔیم کو لَوٹ گَئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتھِیوں کو اِکٹھا پایا۔
34
۳۴۔ وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوَند بیشک جی اُٹھا اور شمعُونؔ کو دِکھائی دِیا ہَے۔
35
۳۵۔ اور اُنھوں نے راہ کا حال بَیان کِی اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وَقْت کِس طرح پہچانا۔
36
۳۶۔ وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُوعؔ بذاتِ خُود اُن کے بِیچ میں آکَھڑا ہُوا اور اُن سے کہا کہ تُمھاری سَلامتی ہو۔
37
۳۷۔ مگر وہ بہت گَھبرا گَئے اور نِہایَت خَوفزَدہ ہو کر یہ سمجھے کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہَیں۔
38
۳۸۔ اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کِیُوں گَھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمھارے دِل میں شَک پَیدا ہوتے ہَیں؟
39
۳۹۔ میرے ہاتھوں اور میرے پیروں کو دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں۔ مُجھے چُھوکر دیکھو کِیُونکہ رُوح کے گوشْت اور ہَڈّی نہیں ہوتی جیسا مُجھ میں دیکھتے ہو۔
40
۴۰۔ اوریہ کہہ کر اُس نے اُنھیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دِکھائے۔
41
۴۱۔ اور خُوشی اور حَیرت کے مارے اُنھیں اَب بھی یَقِین نہ آیا تو اُس نے اُن سے کہا کہ کیا یہاں تُمھارے پاس کھانے کو کُچھ ہَے؟
42
۴۲۔ اُنھوں نے اُسے بُھنی ہُوئی مَچھلی کا ایک قَتلہ دِیا۔
43
۴۳۔ اور اُس نے لے کر اُن کے رُوبَرُو کھایا۔
44
۴۴۔پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ یہ میری وہ باتیں ہَیں جو مَیں نے تُم سے اُس وَقْت کہی تِھیں جب کہ ہنُوز تُمھارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہَے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰؔ کی تَوریت اور اَن٘بِیاء کے صِحائِف اور زبُوروں میں میری بابَت لِکھی ہَیں پُوری ہوں۔
45
۴۵۔ پِھر اُس نے اُن کا ذہن کھولا تاکہ نَوِشْتوں کو سَمجھیں۔
46
۴۶۔ اور اُن سے کہا کہ یُوں لِکھا ہُوا ہَے کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا اور تِیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور ہَے۔
47
۴۷۔ اور یروشلِؔیم سے شُرُوع کر کے سب اَقوام میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی مُنادی اُس کے نام سے کی جائے گی۔
48
۴۸۔ تُم اِن باتوں کے گَواہ ہو۔
49
۴۹۔ اور دیکھو مَیں اُسے تُم پر نازِل کرُوں گا جِس کا وَعدہ میرے باپ نے کِیا ہَے لیکِن جب تک عالَمِ بالا سے تُمھیں قُوَّت سے مُلَبَّس نہ کر دِیا جائے تُم اِسی شہر میں رہو۔
50
۵۰۔ پِھر وہ اُنھیں بَیت عَنِیاؔہ کے سامنے تک باہِر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنھیں بَرکَت دی۔
51
۵۱۔ اور ایسا ہُوا کہ جب وہ اُنھیں بَرکَت دے رہا تھا تو اُن سے جُدا ہوگیا اور آسمان پر اُٹھا لِیا گیا۔
52
۵۲۔ اور وہ اُسے سَجْدَہ کر کے بڑی خُوشی سے یروشلِؔیم کو لَوٹ گَئے۔
53
۵۳۔ اور ہَیکل میں بِلا ناغہ حاضِر ہوکر خُدا کی حَمْد کرنے لگے۔