1
۱۔ پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکِن اُس پر اَفسوس ہَے جِس کے سَبب سے لگیں۔
2
۲۔ ایسے شخْص کے گَلے میں چَکّی کا پاٹ لٹکا کر اُسے سَمُنْدَر میں پھینک دینا زِیادہ بہتر ہَے بہ نِسْبَت کہ وہ اِن چھوٹوں میں سے کِسی کے لیے ٹھوکر کا سَبب بنے۔
3
۳۔ اپنے آپ میں خَبردار رہو! اگر تیرا بھائی گُناہ کرے تو اُسے مَلامَت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔
4
۴۔ اور اگر وہ ایک دِن میں سات بار تیرا گُناہ کرے اور سات بار تیرے پاس پِھر آکر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔
5
۵۔ اِس پر رَسُولوں نے خُداوَند سے کہا کہ ہمارے اِیمان کو بڑھا۔
6
۶۔ خُداوَند نے کہا کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوتا اور تُم اِس تُوت کے دَرخْت سے کہتے کہ جَڑ سے اُکھڑ کر سَمُنْدَر میں جا لگ تو یہ تُمھارا حُکْم مانتا۔
7
۷۔ مگر تُم میں سے ایسا کَون ہَے جِس کا نَوکر ہَل جَوتْتا یا گَلّہ بانی کرتا ہو اور جب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ جَلد آکر کھانا کھانے بَیٹھ؟
8
۸۔ اور یہ نہ کہے کہ میرا کھاناتَیّار کر اور جب تک مَیں کھاؤُں پِیُوں کَمَر باندھ کر میری خِدمت کر۔ اُس کے بعد تُو خُود کھا پی لینا؟
9
۹۔ کیا وہ اُس نَوکر کا اَحسان اِس لیے مانے گا کہ اُس نے اُن باتوں کی تَعْمِیل کی جِن کا اُسے حُکْم دِیا گیا تھا؟
10
۱۰۔ اِسی طَرَح تُم بھی جب اُن سب باتوں کی تَعْمِیل کر چُکو جِن کا تُمھیں حُکْم ہُوا تھا تو کہو کہ ہم نِکَمّے نَوکر ہَیں۔ جو ہم پر کرنا فَرْض تھا وہی کِیا ہَے۔
11
۱۱۔ اور ایسا ہُوا کہ یروشلِؔیم کو جاتے ہُوئے وہ سامِؔریہ اور گلِیلؔ کے بِیچ سے ہوکر جارہا تھا۔
12
۱۲۔ اور ایک گاؤں میں داخِل ہوتے وَقْت دَس کوڑھی اُسے مِلے جو دُور کھڑے تھے۔
13
۱۳۔اُنھوں نے بُلند آواز سے کہا، ’’اَے یِسُوعؔ! اَے اُستاد! ہم پر رَحْم کر۔‘‘
14
۱۴۔ اُس نے اُنھیں دیکھ کر کہا، ’’جاؤ! اپنے تَئِیں کاہِنوں کو دِکھاؤ۔‘‘ اور ایسا ہُوا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہوگَئے۔
15
۱۵۔پِھر اُن میں سے ایک نے جب دیکھا کہ وہ شِفا پاگیا ہَے تو واپس آکر بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرنے لگا۔
16
۱۶۔ اور مُنہ کے بَل گِر کر اُس کا شُکْر کرنے لگا اور وہ ساؔمری تھا۔
17
۱۷۔ یِسُوعؔ نے جواب میں کہا، ’’کیا وہ دَس کے دَس پاک صاف نہیں ہوگَئے؟ پِھر وہ نَو کہاں ہَیں؟
18
۱۸۔ کیا اِس پردیسی کے سِوا اَور نہ نِکلے جو لَوٹ کر خُد اکی تَمجِید کرتے؟‘‘
19
۱۹۔پِھر اُس سے کہا کہ اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اَچھّا کِیا ہَے۔
20
۲۰۔ جب فرِیسِیوں نے اُس سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اُس نے جواب میں کہا، ’’خُدا کی بادشاہی ظاہراً نہ ہوگی۔
21
۲۱۔ نہ وہ کہیں گے کہ دیکھو آسمان کی بادشاہی یہاں یا وہاں ہَے! کِیُونکہ دیکھو! خُدا کی بادشاہی تُمھارے درمِیان ہَے۔‘‘
22
۲۲۔ اُس نے شاگِردوں سےکہا، ’’وہ دِن آئیں گے جب تُمھیں اِبنِ آدمؔ کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی حَسْرَت ہوگی مگر دیکھ نہ سکو گے۔
23
۲۳۔ اور لوگ تُم سے کہیں گے دیکھو وہاں ہَے! یا دیکھو یہاں ہَے! مگر تُم آگے مَت چلنا اور نہ اُن کے پِیچھے چلنا۔
24
۲۴۔ کِیُوں کہ جِس طرح بِجلی آسمان کے ایک سِرے سے دُوسرے سِرے تک چمکتی ہَے، اِبنِ آدمؔ بھی اپنے دِن میں ایسا ہی ہوگا۔
25
۲۵۔ لیکِن پہلے اُس کا بہت باتوں میں دُکھ اُٹھانا اور اِس زمانہ کی طرف سے رَدّ کِیا جانا ضرُور ہَے۔
26
۲۶۔ اور جیسا نُوحؔ کے دِنوں میں ہُوا تھا اُسی طَرَح اِبنِ آدمؔ کے دِنوں میں بھی ہوگا۔
27
۲۷۔ کہ لوگ کھاتے پِیتے تھے اور اُن میں بِیاہ شادی ہوتی تھی۔ اُس دِن تک جب نُوحؔ کَشتی میں داخِل ہُوا اور سیلاب نے آکر سب کو ہلاک کِیا۔
28
۲۸۔ اور جیسا لُوطؔ کے دِنوں میں ہُوا تھا کہ لوگ کھاتے پِیتے اور خرِید و فروخت کرتے اور دَرخْت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔
29
۲۹۔ لیکِن جِس دِن لُوطؔ سدُومؔ سے نِکلا آگ اور گَندھک نےآسمان سے بَرس کر سب کو ہلاک کِیا۔
30
۳۰۔ اِبنِ آدمؔ کے ظاہِر ہونے کے دِن بھی ایسا ہی ہوگا۔
31
۳۱۔ اُس دِن جو کوٹھے پر ہو اور اُس کا اَسباب گھر میں تو وہ اُسے لینے کو نہ اُترے اور اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ اپنی چِیزیں لینے کو پِیچھے نہ آئے۔
32
۳۲۔ لُوطؔ کی بِیوی کو یاد رَکھّو۔
33
۳۳۔ جوکوئی اپنی جان بچانے کی کوشِش کرے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی اُسے کھوئے وہ اُس کو بچائے گا۔
34
۳۴۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس رات ایک چارپائی پر دو سوئے ہوں گے۔ ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔
35
۳۵۔ عَورتیں ایک ساتھ چَکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔(
36
۳۶۔ دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائےگا۔)‘‘
37
۳۷۔ اُنھوں نے جواب میں اُسے سے کہا کہ اَے خُداوَند! یہ کہاں ہوگا؟ اُس نے اُن سےکہا، ’’جہاں مُردار ہَے وہاں گِدھ بھی جمع ہوں گے۔‘‘