باب ۱۵

1 ۱۔ اَب سب محصُول لینے والے اور گُنہگار اُس کی باتیں سُننے کے لیے اُس کے پاس آتے تھے۔ 2 ۲۔ اور فرِیسی اور فقِیہہ بُڑ بُڑا کر کہنے لگے کہ یہ آدمی گُنہگاروں سے مِلتا اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہَے۔ 3 ۳۔ اُس نے یہ کہتے ہُوئے اُن سے ایک تمثِیل بَیان کی۔ 4 ۴۔ ’’تُم میں سے ایساکَون آدمی ہَے جِس کے پاس سو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو نِنّانوے کو بِیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہُوئی کو ڈُھونڈتا رہے جب تک کہ وہ مِل نہ جائے؟ 5 ۵۔ پِھر جب مِل جاتی ہَے تو وہ خُوش ہوکر اُسے کَندھے پر اُٹھا لیتا ہَے۔ 6 ۶۔ اور گھر پَہُنْچ کر دوستوں اور پڑوسِیوں کو بُلاتا اور کہتا ہَے، ’میرے ساتھ خُوشی کرو کِیُوں کہ میری کھوئی ہُوئی بھیڑ مِل گَئی۔‘‫‫ 7 ۷۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح نِنّانوے راسْتبازوں کی نِسبَت جو تَوبہ کی حاجَت نہیں رکھتے ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث آسمان پر زِیادہ خُوشی ہوگی۔ 8 ۸۔ یا کَون ایسی عَورت ہَے جِس کے پاس دَس دِرْہَم ہوں اور ایک کَھو جائے تو وہ چَراغ جَلا کر گھر میں جھاڑُو نہ دے اور جب تک مِل نہ جائے کوشِش سے ڈُھونڈتی نہ رہے؟ 9 ۹۔ اور جب مِل جائے تو اپنی سَہیلِیوں اور پَڑوسَنوں کو بُلا کر نہ کہے کہ میرے ساتھ خُوشی کرو کِیُوں کہ میرا کَھویا ہُوا دِرْہَم مِل گیا۔ 10 ۱۰۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث خُدا کے فرِشتگان کے سامنے خُوشی ہوتی ہَے۔‘‘ 11 ۱۱۔پِھر اُس نے کہا کہ کِسی شخْص کے دو بیٹے تھے۔ 12 ۱۲۔اُن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا کہ اَے باپ! مِلْکِیَّت کا جو حِصّہ مُجھے پَہُنچْتا ہَے مُجھے دے دے۔چُنان٘چِہ اُس نے اپنی مِلْکِیَّت اُن میں بانٹ دی۔ 13 ۱۳۔ اور بہت دِن نہ گُزرے کہ چھوٹا بیٹا اپنا سب کُچھ جمع کر کے دُور دراز مُلْک کو روانہ ہُوا اور وہاں اپنا مال بَد چَلنی میں اُڑا دِیا۔ 14 ۱۴۔ اور جب سب کُچھ خَرچ کر چُکا تو اُس مُلْک میں سخت کال پڑا اور وہ مُحتاج ہونے لگا۔ 15 ۱۵ ۔ پِھر اُس مُلْک کے ایک باشِندے کے ہاں جا پڑا۔ اُس نے اُسے اپنے کھیتوں میں سُوَر چَرانے بھیجا۔ 16 ۱۶۔ اور اُسے آرزُو تھی کہ جو پَھلِیاں سُوَر کھاتے تھے اُنہی سے اپنا پیٹ بَھرے مگر کوئی اُسے نہ دیتا تھا۔ 17 ۱۷۔ پِھر اُس نے ہوش میں آکر کہا کہ میرے باپ کے بہت سے مزدُوروں کو اِفْراط سے روٹی مِلتی ہَے اور مَیں یہاں بُھوکا مَر رہا ہُوں! 18 ۱۸۔ مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤُں گا اور اُس سے کہُوں گا کہ اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نَظَر میں گُنہگار ہُوا۔ 19 ۱۹۔ اَب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ مُجھے اپنے مزدُوروں جیسا کر لے۔ 20 ۲۰۔ چُنان٘چِہ وہ اُٹھ کر اپنے باپ کی طَرَف چل نِکلا۔ وہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُس کے باپ کو تَرَس آیا اور دَوڑ کر اُسے گَلے لگایا اور چُوما۔ 21 ۲۱۔ بیٹے نے اُس سے کہا کہ اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نَظَر میں گُنہگار ہُوا۔ اَب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ 22 ۲۲۔ باپ نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ اَچھّے سے اَچھّا لِباس جلد نِکال کر اُسے پہناؤ اور اُس کے ہاتھ میں اَنگُوٹھی اور پاؤں میں جوتے پہناؤ۔ 23 ۲۳۔ اور پَلے ہُوئے بَچھڑے کو لا کر ذَبْح کرو تاکہ ہم کھا کر خُوشی مَنائیں۔ 24 ۲۴۔کِیُوں کہ میرا یہ بیٹا مُردہ تھا۔ اَب پِھر زِندہ ہُوا ہَے۔ کَھو گیا تھا۔ اَب مِل گیا ہَے۔ چُنان٘چِہ وہ خُوشی مَنانے لگے۔ 25 ۲۵۔ اَب اُس کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ جب وہ آکر گھر کے نزدِیک پَہُنْچا تو گانے بجانے اور ناچنے کی آواز سُنی۔ 26 ۲۶۔ اور اُس نے نَوکروں میں سے ایک کو بُلا کر پُوچھا کہ یہ سب کیا ہورہا ہَے؟ 27 ۲۷۔ اُس نے اُس سے کہا کہ تیرا بھائی آگیا ہَے اور تیرے باپ نے پَلا ہُوا بچھڑا ذَبْح کرایا ہَے کِیُوں کہ اُسے بَھلا چَنگا پایاہَے۔ 28 ۲۸۔ وہ غُصّے ہُوا اور اَندر جانا نہ چاہا مگر اُس کا باپ باہِر جاکر اُسے مَنانے لگا۔ 29 ۲۹۔ اُس نے اپنے باپ سے جواب میں کہا کہ دیکھ! اِتنے بَرسوں سے مَیں تیری خِدمت کرتا ہُوں اور کبھی تیری حُکْم عَدُولی نہیں کی مگر مُجھے تُو نے کبھی ایک بکری کا بچّہ بھی نہ دِیا کہ اپنے دوستوں کے ساتھ خُوشی مَناتا۔ 30 ۳۰۔ لیکِن جب تیرا یہ بیٹا آیا جِس نے تیرا مال و مَتاع کَسبِیوں میں اُڑا دِیا پِھر بھی تُو نے اُس کے لیے پَلا ہُوا بَچھڑا ذَبْح کرایا۔ 31 ۳۱۔ اُس نے اُس سے کہا کہ بیٹا! تُو تو ہمیشہ میرے پاس ہَے اور جو کُچھ میرا ہَے وہ تیرا ہی ہَے۔ 32 ۳۲۔ لیکِن خُوشی کرنا اور شادمان ہونا اِس لیے مُناسب تھا کِیُوں کہ تیرا یہ بھائی مُردہ تھا، اَب پِھر زِندہ ہُوا ہَے۔ کَھویا ہُوا تھا، اَب مِل گیا ہَے۔