باب ۱۴

1 ۱۔ پِھر ایسا ہُوا کہ سَبت کے دِن وہ فرِیسِیوں کے ایک سردار کے گھر روٹی کھانے کو گیا اور اُنھوں نے اُس پر نِگاہ رکھی۔ 2 ۲۔ اور دیکھو ایک شخْص اُس کے سامنے تھا جِسے جَلندَر (معدے میں پانی بھر جانے) کی بِیماری تھی۔ 3 ۳۔ یِسُوعؔ نے شَرع کے عالِموں اور فرِیسِیوں سے کہا کہ کیا سَبت کے دِن شِفا بخْشنا رَوا ہَے یا نہیں؟ 4 ۴۔ وہ چُپ رہ گَئے۔ اُس نے اُسے ہاتھ لگا کر شِفا بخْشی اور رُخْصَت کِیا۔ 5 ۵۔ اور اُن سے کہا کہ تُم میں ایسا کَون ہَے جِس کا گَدھا یا بَیل کُن٘وئیں میں گِر پڑے اور وہ سَبت کے دِن اُسے فوراً نہ نِکال لے؟ 6 ۶۔ وہ اِن باتوں کا جواب نہ دے سکے۔ 7 ۷۔ جب اُس نے دیکھا کہ مَدعُو کِئے ہُوئے لوگ دَسْتَر خوان پر کیسے پہلی صَف میں جگہ پَسَنْد کرتے ہَیں تو اُن سے ایک تمثِیل کہی۔ 8 ۸۔ جب کوئی تُجھے شادی میں بُلائے تو پہلی صَف میں نہ بیٹھ کہ شاید اُس نے کِسی تُجھ سے بھی زِیادہ عِزّت دار کو بُلایا ہو۔ 9 ۹۔ اور جِس نے تُجھے اور اُسے دونوں کو بُلایا ہَے آکر تُجھ سے کہے کہ اِس کو جگہ دے۔ پِھر تُجھے شرمِندہ ہوکر پِیچھے بَیٹھنا پڑے۔ 10 ۱۰۔ بلکہ جب تُجھے مَدعُو کِیا جائے تو سب سے پِچھلی جگہ جا بَیٹھ تاکہ جب تیرا بُلانے والا آئے تو تُجھ سے کہے،’ اَے دوست آگے بڑھ کر بَیٹھ! ‘ تب اُن سب کی نَظَر میں جو تیرے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے ہَیں تیری عِزّت ہوگی۔ 11 ۱۱۔ کِیُونکہ جو کوئی اپنے آپ کو سرفراز کرے وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ سرفراز کِیا جائے گا۔ 12 ۱۲۔ پِھر اُس نے اپنے بُلانے والے سے بھی یہ کہا کہ جب تُودِن کا یا رات کا کھانا تَیّار کرے تو اپنے دوستوں یا بھائِیوں یا رِشتہ داروں یا دَولتمند پڑوسِیوں کو نہ بُلانا، کہِیں ایسا نہ ہوکہ وہ بھی تُجھے بُلائیں اور تیرا بدلہ ہو جائے۔ 13 ۱۳۔ بلکہ جب تُو ضِیافَت کرے تو غرِیبوں، لُنجوں، لنگڑوں اور اَندھوں کو بُلا۔ 14 ۱۴۔ تو تُو مُبارَک ٹھہرے گا کِیُونکہ اُن کے پاس تُجھے بدلہ دینے کو کُچھ نہیں اور تُجھے راسْتبازوں کی قِیامت میں بدلہ مِلے گا۔ 15 ۱۵۔ جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے ایک نے یہ باتیں سُن کر اُس سے کہا کہ مُبارَک ہَے وہ جو خُدا کی بادشاہی میں روٹی کھائے۔ 16 ۱۶۔ لیکِن اُس نے اُس سے کہا کہ ایک شخْص نے جو ضِیافَت تَیّار کررہا تھا بہت سے لوگوں کو بُلایا۔ 17 ۱۷۔ اور اُس نے کھانے کے وَقْت اپنے نوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہے کہ آؤ کِیُونکہ اَب یہ تَیّار ہَے۔ 18 ۱۸۔ اُن سب نے اُس کے سامنے اپنی بابت عُذْر پیش کرنا شُروع کر دِئیے۔ پہلے نے اُس سے کہا کہ مَیں نے کھیت خرِیدا ہَے، مُجھے ضرُور ہَے کہ جا کر اُسے دیکُھوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے مَعْذُور رکھ۔ 19 ۱۹۔ دُوسرے نے کہا کہ مَیں نے پانچ جوڑی بَیل خرِیدے ہَیں اور اُنھیں آزمانے جاتا ہُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے معذُور رکھ۔ 20 ۲۰۔ایک اَور نے کہا مَیں نے بیاہ کِیا ہَے، اِس سبب سے نہیں آسکتا۔ 21 ۲۱۔ چُنان٘چِہ اُس نَوکر نے آکر اپنے مالِک کو اِن باتوں کی خَبر دی۔ اِس پر گھر کے مالِک نے غُصّے ہوکر اپنے نَوکر سے کہا کہ جلد شہر کے بازاروں اور کُوچوں میں جاکر غرِیبوں، لُنجوں، اَندھوں اور لنگڑوں کو یہاں لے آ۔ 22 ۲۲۔ نَوکر نے کہا کہ اَے خُداوَند! جیسا تُو نے حُکْم دِیا ویسا ہی کِیا گیا ہَے اور اَب بھی گُن٘جائِش ہَے۔ 23 ۲۳۔ مالِک نے اُس نَوکر سے کہا کہ شاہ راہوں اور شہری سرحدوں کی طَرَف جا اور لوگوں کو مَجبُور کر کے لا تاکہ میرا گھر بھَر جائے۔ 24 ۲۴۔ کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو بُلائے گَئے تھے اُن میں سے کوئی ایک بھی میرا کھانا چَکھنے نہ پائے گا۔ 25 ۲۵۔ جب ایک بڑی بِھیڑ اُس کے ساتھ چلتی تھی تو اُس نے اُن کی طَرف مُڑ کر کہا۔ 26 ۲۶۔اگر کوئی میرے پاس آئے اور اپنے باپ اور ماں اور بِیوی اور بچّوں اور بھائِیوں اور بہنوں بلکہ اپنی جان کو بھی کم تر نہ جانے تو میرا شاگِرد نہیں ہو سکتا۔ 27 ۲۷۔ جو کوئی اپنی صلِیب اُٹھا کر میرے پِیچھے نہ آئے وہ میرا شاگِرد نہیں ہو سکتا۔ 28 ۲۸۔ کِیُونکہ تُم میں سے ایسا کَون ہَے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بَیٹھ کر لاگت کا حِساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُسے تَیّار کرنے کا سامان ہَے یا نہیں؟ 29 ۲۹۔ ایسا نہ ہو کہ جب نیو ڈال کر تَیّار نہ کر سکے تو سب دیکھنے والے یہ کہہ کر اُس پر ہنسنا شُرُوع کردیں کہ۔ 30 ۳۰۔ اِس شخْص نے عِمارت شُرُوع تو کی مگر تکمِیل نہ کرسکا۔ 31 ۳۱۔ یا کَون ایسا بادشاہ ہَے جو دُوسرے بادشاہ سے لڑنے جاتا ہو اور پہلے بَیٹھ کر مَشوَرَہ نہ کر لے کہ آیا مَیں دس ہزار سے اُس کا مُقابلہ کر سکتا ہُوں یا نہیں جو بِیس ہزار لے کر مُجھ پر چڑھا آتا ہَے۔ 32 ۳۲۔ نہیں تو جب وہ ہنُوز دُور ہی ہَے، اَیلچی بھیج کر شرائِط کی دَرخواسْت کرے گا۔ 33 ۳۳۔چُنان٘چِہ اِسی طرح تُم میں سے جو کوئی اپنا سب کُچھ ترک نہ کرے وہ میرا شاگِرد نہیں ہو سکتا۔ 34 ۳۴۔ نَمک اَچھا تو ہَے لیکِن اگر نَمک کا مَزہ جاتا رہے تو وہ کِس چِیز سے نمکِین کِیا جائے گا؟ 35 ۳۵۔ نہ وہ زمِین کےکام کا رہا نہ کھاد کے بلکہ اُسے باہِر پھینک دِیا جاتا ہَے۔ جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔