باب ۱۳

1 ۱۔اُس وَقْت بعض لوگ حاضِر تھے جِنھوں نے اُسے اُن گلِیلِیوں کی خَبَر دی جِن کا خُون پِیلاطُسؔ نے اپنے ذبِیحوں میں شامِل کردِیا تھا۔ 2 ۲۔ اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ کیا تُمھاری دانِسْت میں ایسا دُکھ اُٹھانے والے گلِیلی باقی گلِیلِیوں کی نِسْبت زِیادہ گُنہگار تھے؟ 3 ۳۔مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے۔ 4 ۴۔ یاکیا وہ اَٹھارہ آدمی جِن پر شیلؔوَام کا بُرج گِرا اور دَب کر مَر گَئے تُمھاری دانِسْت میں یروشلِؔیم کے باقی سب رہنے والوں سے زِیادہ قُصُوروار تھے؟ 5 ۵۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہیں بلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کروگے تو سب اِسی طرح ہلاک ہوگے۔ ‫ 6 ۶۔ پِھر اُس نے یہ تمثِیل کہی کہ کِسی نے اپنے تاکِستان میں اَنْجِیر کا ایک دَرَخْت لگایا۔ وہ اُس میں پَھل ڈُھونڈنے آیا اور نہ پایا۔ 7 ۷۔ اِس پر اُس نے باغبان سے کہا کہ دیکھ تِین برس سے مَیں اِس اَنْجِیر کے دَرَخْت میں پَھل ڈُھونڈنے آتا ہُوں اور نہیں پاتا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمِین کو بھی کِیُوں روکے رہے؟ 8 ۸۔ اُس نے جواب میں اُس سے کہاکہ اَے خُداوَند اِسے اِس سال بھی چھوڑ دے تاکہ مَیں اِس کے چَوگِرد گودائی کرُوں اور کھاد ڈالُوں۔ 9 ۹۔ اگر آگے کو اِس پر پَھل آیا تو خَیر ورنہ تُو اِسے کاٹ ڈالنا! 10 ۱۰۔ پِھر وہ سَبت کے دِن کِسی عِبادت خانہ میں تعلِیم دے رہا تھا۔ 11 ۱۱۔ اور دیکھو ایک عَورت تھی جِس میں کَمزور کرنے والی رُوح اَٹھارہ بَرس سے تھے۔ وہ کُبڑی ہو گَئی تھی اور پُوری طرح سِیدھی کھڑی نہ ہو سکتی تھی۔ 12 ۱۲۔ یِسُوعؔ نے اُسے دیکھ کر پاس بُلایا اور اُس سے کہا کہ اَے عَورت تُواپنی کَمزوری سے چُھوٹ گَئی۔ 13 ۱۳۔ اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھّے۔ اُسی دَم وہ سِیدھی ہو گَئی اور خُدا کی تمجِید کرنے لگی۔ 14 ۱۴۔ یِسُوعؔ نے سَبت کے دِن شِفا بخْشی تھی اِس لیے عِبادت خانہ کا سردار خَفا ہوکر لوگوں سے کہنے لگا چھے دِن ہَیں جِن میں کام کرنا چاہیِئے چُنان٘چِہ اُنہی میں آکر شِفا پاؤ نہ کہ سَبت کے دِن۔ 15 ۱۵۔ خُداوَند نےاُس کے جواب میں کہا کہ اَے رِیاکارو! کیا سَبت کے دِن تُم میں سے ہر ایک اپنے بَیل یا گدھے کو کھونٹے سےکھول کر پانی پِلانے نہیں لے جاتا؟ 16 ۱۶۔چُنان٘چِہ کیا واجِب نہ تھا کہ اَبرَہاؔم کی یہ بیٹی جِسے شَیطان نے اَٹھارہ بَرس سے باندھ رکھّا تھا سَبت کے دِن اِس بَنْد سے چُھڑائی جاتی؟ 17 ۱۷۔ جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِفِین شرمِندہ ہُوئے اور ساری بِھیڑ اُن عالِیشان کاموں سے خُوش ہُوئی جو اُس کے وسِیلے سے ہوتے تھے۔ 18 ۱۸۔ چُنان٘چِہ وہ کہنے لگا خُدا کی بادشاہی کِس کی مانِن٘د ہَے؟ مَیں اُس کو کِس سے تَشْبِیہ دُوں؟ 19 ۱۹۔ وہ رائی کے دانے کی مانِن٘د ہَے جِسے ایک آدمی نے کے کر اپنے باغ میں ڈال دِیا۔ وہ اُگ کر بڑا دَرَخْت ہوگیا اور ہَوا کے پرندوں نے اُس کی ڈالِیوں پر بسیرا کِیا۔ 20 ۲۰۔ اُس نے پِھر کہا کہ مَیں خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تَشْبِیہ دُوں؟ 21 ۲۱۔ وہ خَمِیر کی مانِن٘د ہَے جِسے ایک عَورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلایا اور ہوتے ہوتے سب خَمِیر ہوگیا۔ 22 ۲۲۔ وہ شہرشہر اور گاؤں گاؤں تعلِیم دیتا ہُوا یروشلِؔیم کی طرف بڑھا جاتا تھا۔ 23 ۲۳۔ اور کِسی شَخْص نے اُس سے پُوچھا کہ اَے خُداوَند! کیا نَجات پانے والے تھوڑے ہَیں؟ 24 ۲۴۔ اُس نے اُن سے کہا کہ تنگ دروازے میں سے داخِل ہونے کے لیے جانفِشانی کرو کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہتیرے داخِل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہوسکیں گے۔ 25 ۲۵۔ جب گھر کا مالِک اُٹھ کر دروازہ بند کر چُکا اور تُم باہِر کھڑے دراوزہ کَھٹکَھٹا کر یہ کہنا شُرُوع کرو کہ اَے خُداوَند! ہمارے لیے کھول دے اور وہ جواب میں تُم سے کہے کہ مَیں تُمھیں نہیں جانتا کہ کہاں کے ہو۔ 26 ۲۶۔ اُس وَقْت تُم کہنا شُرُوع کروگے کہ ہم نے تو تیری مَوجُودگی میں کھایا پِیا اور ہماری گَلِیوں میں تُو نے تعلِیم دی۔ 27 ۲۷۔ مگر وہ کہے گا کہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مَیں نہیں جانتا کہ تُم کہاں کے ہو۔ اَے ناراستو! تُم سب مُجھ سے دُور ہو جاؤ۔ 28 ۲۸۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا جب تُم دیکھو گے کہ اَبرَہاؔم اور اِضحاقؔ اور یَعقُوبؔ اور سب نبی خُدا کی بادشاہی میں ہَیں جب کہ خُود کو باہِر نِکالا ہُوا پاؤ گے۔ 29 ۲۹۔ اوروہ مَشْرِق، مَغْرِب، شُمال، جُنُوب سے آکر خُدا کی بادشاہی کی ضِیافَت میں شرِیک ہوں گے۔ 30 ۳۰۔ اور دیکھو بعض آخِر ایسے ہَیں جو اَوّل ہوں گے اور بعض اَوّل ہَیں جو آخِر ہوں گے۔ 31 ۳۱۔ اُسی گَھڑی بعض فرِیسِیوں نے پاس آکر اُس سے کہا کہ یہاں سے آگے نِکل چل کِیُونکہ ہیرودِیسؔ تُجھے قَتْل کرنا چاہتا ہَے۔ 32 ۳۲۔ اُس نے اُن سے کہا کہ تُم جاؤ اور اُس لَومڑی سے کہہ دو کہ دیکھ مُجھے آج اور کل بدرُوحوں کو نِکالنا اور شِفا بخْشنے کا کام اَنْجام دینا ہَے اور تِیسرے دِن کمال کو پَہُنچُوں گا۔ 33 ۳۳۔ مگر مُجھے آج اور کل اور پرسوں اپنی راہ پر چلنا ضرُور ہَے کِیُونکہ مُمکِن نہیں کہ نبی یروشلِؔیم سے باہِر ہلاک ہو۔ 34 ۳۴۔ اَے یروشلِؔیم! اَے یروشلِؔیم! تُو جو نبِیوں کو قَتْل کرتی اور جو تیرے پاس بھیجے گَئے اُن کو سن٘گسار کرتی ہَے۔ کِتنی ہی بار مَیں نے چاہا کہ تیرے بچّوں کو اُسی طرح اِکٹھا کرُوں جیسے مُرغی اپنے بچوں کو پَروں تَلے جِمع کر لیتی ہَے مگر تُو نے نہ چاہا! 35 ۳۵۔ دیکھو تُمھارا گھر تُمھارے ہی ذِمہ چھوڑا جاتا ہَے اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مُجھے تب تک ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک یہ نہ کہو گے کہ مُبارَک ہَے وہ جو خُداوَند کے نام سے آتا ہَے۔