باب ۷

1 ۱۔ اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ گلِیلؔ میں پِھرتا رہا کِیُونکہ وہ یَہودؔیہ میں پِھرنا نہ چاہتا تھا اِس لیے کہ یَہُودی اُس کے قتْل کی کوشِش میں تھے۔ 2 ۲۔اور یَہُودِیوں کی عیدِ خِیام نزدِیک تھی۔ 3 ۳ ۔تب اُس کے بھائِیوں نے اُس سے کہا کہ یہاں سے روانہ ہوکر یَہُودؔیہ کو چلا جاتاکہ تیرے شاگِرد بھی اُن کاموں کو دیکھیں جو تُو کرتا ہَے۔ 4 ۴۔کِیُونکہ ایسا کوئی نہیں جو مشہُور ہونا چاہے اور چُھپ کر کام کرے۔ اگر تُو یہ کام کرتا ہَے تو خُود کو دُنیا پر ظاہِر کر دے۔ 5 ۵۔ کِیُونکہ اُس کے بھائی تک بھی اُس پر اِیمان نہ لائے تھے۔ 6 ۶ ۔تب یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’ہنُوز میرا وقْت نہیں آیا مگر تُمھارے لیے وقْت ہمیشہ دستیاب ہَے۔ 7 ۷۔دُنیا تُم سے نفرت نہیں کر سکتی مگر مُجھ سے نفرت کرتی ہَے کِیُونکہ مَیں اُس کے خِلاف گَواہی دیتا ہُوں کہ اُس کے کام بُرے ہَیں۔ 8 ۸۔ تُم اِس عِید میں جاؤ مگر مَیں نہیں جارہا کِیُونکہ ہنُوز میرا وقْت پُورا نہیں ہُوا۔‘‘ 9 ۹۔اُن سے یہ باتیں کہہ کر اُس نے گلِیلؔ ہی میں قیام کِیا۔ 10 ۱۰۔لیکن جب اُس کے بھائی عِید میں چلے گَئے تو وہ بھی ظاہِراً نہیں بلکہ خُفیتاً وہاں چلا گیا۔ 11 ۱۱۔پس یَہُودی عِید میں یہ کہہ کر اُسے تلاش کرنے لگے کہ وہ کہاں ہَے؟ 12 ۱۲۔اور لوگ اُس کی بابت آپس میں بہت سرگوشیاں کرنے لگے۔ بعض کہہ رہے تھے کہ وہ نیک ہَے اور بعض کہہ رہے تھے کہ نہیں، بلکہ وہ تو گُمراہ کرتا ہَے۔ 13 ۱۳۔لیکِن یَہُودِیوں کے ڈر سے کوئی شخْص اُس کی بابت اِعْلانِیَہ کُچھ نہ کہتا تھا۔ 14 ۱۴۔ اور جب آدھی عِید گُزر گَئی تو یِسُوعؔ ہَیکل میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔ 15 ۱۵۔تب یَہُودِیوں نے تعجُّب کر کے کہا کہ اِسے بغیر پڑھے نوِشتوں کا عِلْم کہاں سے حاصِل ہو گیا؟ 16 ۱۶۔چُنان٘چِہ یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا، ’’میری تعلِیم میری اپنی نہیں بلکہ اُس کی ہَے جِس نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 17 ۱۷۔ اگر کوئی اُس کی مَرضی پر چلنا چاہے تو وہ اِس تعلِیم کی بابت جان جائے گا کہ خُدا کی طرف سے ہَے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہُوں۔ 18 ۱۸۔ جو اپنی طرف سے کُچھ کہتا ہَے وہ اپنا جلال چاہتا ہَے لیکِن جو اپنے بھیجنے والے کا جلال چاہتا ہَے وہ سچّا ہَے اور اُس میں نا راستی نہیں۔ 19 ۱۹۔کیا مُوسیٰؔ نے تُمھیں شَرِیَعت نہیں دی؟ تو بھی تُم میں سے کوئی شَرِیَعت پر عَمَل نہیں کرتا۔ تُم کِیُوں میرے قَتْل کی کوشِش میں ہو؟‘‘ 20 ۲۰۔لوگوں نے جواباً کہا کہ تُجھ میں تو بدرُوح ہَے، کَون تیرے قَتْل کی کوشِش میں ہَے؟ 21 ۲۱۔ یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا، ’’ مَیں نے ایک کام کِیا اور تُم سب تعجُّب کرتے ہو۔ 22 ۲۲۔دیکھو، مُوسیٰؔ نے تُمھیں خَتْنَہ کا حُکْم دِیا ہَے (حالانکہ وہ مُوسیٰؔ کی طرف سے نہیں بلکہ باپ دادا سے چلا آتا ہَے) اور تم سَبت کے دِن آدمی کا خَتْنَہ کرتے ہو۔ 23 ۲۳۔جب سَبت کو آدمی کا خَتْنَہ کِیا جاتا تاکہ مُوسیٰؔ کی شرِیَعت کا حُکْم نہ ٹُوٹے تو کیا مُجھ سے اِس لیے ناراض ہو کہ مَیں نے سبَت کے دِن ایک آدمی کو بِالکُل تندرُست کر دِیا؟ 24 ۲۴۔ ظاہِری حالت کے مَوافِق فَیصلہ نہ کرو بلکہ اِنصاف سے فَیصلہ کرو۔‘‘ 25 ۲۵۔تب بعض یروشلِیمی کہنے لگے کہ کیا یہ وہی نہیں جِسے وہ قتْل کرنے کی کوشِش میں ہَیں؟ 26 ۲۶۔لیکِن دیکھو وہ تو اِعْلانِیَہ بولتا ہَے اور وہ اِس سے کُچھ نہیں کہتے۔ کیا سرداروں نے بھی سَچ جان لِیا ہَے کہ مسِیح یہی ہَے؟ 27 ۲۷۔ اِسے تو ہم جانتے ہَیں کہ کہاں کا ہَے مگر جب مسِیح آئے گا تو کوئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں کا ہَے۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 28 ۲۸۔تب یِسُوعؔ نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے ہُوئے بُلنْد آواز سے کہا کہ تُم مُجھے جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں کا ہُوں اور مَیں خُود سے نہیں آیا مگر جِس نےمُجھے بھیجا ہَے وہ راست ہَے، تُم اُسے نہیں جانتے۔ 29 ۲۹۔لیکِن مَیں اُسے جانتا ہُوں اِس لیے کہ مَیں اُس کی طرف سےہُوں اور اُسی نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 30 ۳۰۔اِس پر وہ اُسےگِرفتار کرنے کی کوشِش کرنے لگے مگر کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا کِیُونکہ ہنُوز اُس کا وقْت نہ آیا تھا۔ 31 ۳۱۔ مگر ہُجُوم میں سے بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے اور کہنےلگے کہ جب مسِیح آئے گا تو کیا اِن سے زِیادہ مُعْجِزَات کرے گا جو اِس نےکِیے؟ 32 ۳۲۔جب فرِیسیوں نے سُنا کہ لوگ اُس کے مُتَعَلِّق یہ سرگوشِیاں کررہے ہَیں تو سردار کاہِنوں اور فرِیسیوں نے اُسے پکڑنے کو پِیادے بھیجے۔ 33 ۳۳۔تب یِسُوعؔ نے کہا، ’’مَیں تھوڑی دیر مزِید تُمھارے ساتھ ہُوں، پِھر اپنے بھیجنے والے کے پاس لَوٹ جاوُں گا۔ 34 ۳۴۔ تُم مُجھے تلاشوگے پَر پاؤ گے نہیں اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہیں آ سکتے۔‘‘ 35 ۳۵۔تب یہُودِیوں نے آپس میں کہا کہ یہ کہاں جائے گا کہ ہم اِسے نہ پائیں گے؟ کیا یہ اُن کے پاس جائے گا جو پراگندہ ہو کر یُونانیوں میں جا بسے ہَیں اور یُونانِیوں کو تعلِیم دے گا؟ 36 ۳۶۔یہ کیا بات ہَے جو اِس نے کہی ہَے کہ تُم مُجھے تلاشو گے پَر پاؤ گے نہیں اور جہاں مَیں ہُوں تُم نہیں آ سکتے؟ 37 ۳۷۔پِھر عِید کے آخری دِن جو اہم ترِین دِن ہَے یِسُوعؔ کھڑا ہُوا اور با آوازِ بُلند کہا کہ اگر کوئی پِیاسا ہو تو میرے پاس آئے اور پِیئے۔ 38 ۳۸۔جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہَے، کلامِ مُقدّس کے فرمان کے مُطابِق، اُس میں سےآبِ حیات کی ندِیاں جاری ہوجائیں گی۔ 39 ۳۹۔اُس نے یہ بات اُس رُوح کی بابت کہی جِسے وہ، جو اُس پر اِیمان لائے، پانے کو تھے کِیُونکہ رُوح اَب تک نازِل نہ ہُوا تھا اِس لیے کہ یِسُوعؔ ہنُوز اپنے جلال کو نہ پَہُنْچا تھا۔ 40 ۴۰۔تب ہُجُوم میں سے بعض نے اُس کی یہ باتیں سُن کر کہا، ’’دَرحَقِیقَت یہی نبی ہَے۔‘‘ 41 ۴۱۔بعض نے کہا، ’’یہ مسِیح ہَے‘‘ لیکِن بعض نے کہا،’’ نہیں!‘‘، ’’کیامِسیح واقعی گلِیلؔ سے آئے گا؟‘‘ 42 ۴۲۔ کیا کلامِ مُقدّس یہ نہیں فرماتا کہ مسِیح داؔوُد کی نسْل اور بَیت لؔحم کے گاؤں سے آئے گا جہاں کا داؔوُد تھا؟ 43 ۴۳۔چُنان٘چِہ ہُجُوم میں اُس کے سبب سے اِختلاف برپا ہوگیا۔ 44 ۴۴۔اور اُن میں سے بعض اُسے پکڑنے کا اِرادہ رکھتے تھے مگر کِسی نے اُس پر ہاتھ نہ ڈالا۔ 45 ۴۵۔تب پِیادے سردار کاہِنوں اور فرِیسیوں کے پاس آئے جِنھوں نے اُن سے کہا، ’’تُم اُسے ساتھ کِیُوں نہ لائے؟‘‘ 46 ۴۶۔ پیادوں نے جواباً کہا کہ کِسی اِنسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کِیا جیسا یہ شخْص کرتا ہَے۔ 47 ۴۷۔تب فرِیسیوں نے اُنھیں جواباً کہا، ’’ کیا تُم بھی گُمراہ ہو گَئے ہو؟ 48 ۴۸ ۔ کیا سرداروں یا فرِیسیوں میں سے کوئی اُس پر اِیمان لایا ہَے؟ 49 ۴۹۔ مگر یہ عوام جو شرِیَعت سے ناواقِف ہَیں، مَلْعُون ہَیں۔‘‘ 50 ۵۰۔لیکِن نِیکُدِیؔمُس نے جو پہلے اُس کے پاس آچُکا تھا اور اُنھی میں سے تھا اُن سے کہا، 51 ۵۱۔ ’’کیا ہماری شرِیَعت کِسی شخْص کو مُجرِم ٹھہراتی ہَے جب تک پہلے اُس کی سُن کر جان نہ لے کہ وہ کیا کرتا ہَے؟‘‘ 52 ۵۲۔ اُنھوں نے جواباً اُس سے کہا، ’’کیا تُو بھی گلِیلیؔ ہَے؟ تحقِیق کر اور دیکھ کہ گلِیلؔ میں سے کوئی نبی برپا ہونے کا نہیں۔‘‘ 53 ۵۳۔ پِھر ہر ایک اپنے اپنے گھر چلا گیا۔