باب ۸

1 ۱۔ مگر یِسُوعؔ کوہِ زیتُونؔ کو گیا۔ 2 ۲۔ اور صُبح سویرے ہی پِھر ہَیکل میں آیا اور سب لوگ اُس کے پاس آئے اور وہ بَیٹھ کر اُنھیں تعلِیم دینے لگا۔ 3 ۳ ۔ تب فقِیہہ اور فرِیسی ایک عورت کو لائے جو زِنا میں پکڑی گَئی تھی اور اُسے بِیچ میں کھڑا کر کے 4 ۴۔اُس سے کہا، ’’اَے اُستاد! یہ عورت زِنا میں عین فِعْل کے وقْت پکڑی گَئی ہَے۔ 5 ۵۔ مُوسؔیٰ نے تو شرِیَعت میں ہمیں حُکْم دِیا ہَے کہ ایسی عورتوں کو سنگسار کریں، چُنان٘چِہ تُو کیا کہتا ہَے؟‘‘ 6 ۶ ۔اُنھوں نے اُسے آزمانے کے لیے یہ پُوچھا تھا تاکہ اُس پر اِلزام لگانے کی وجہ پائیں مگر یِسُوعؔ جُھک کر اُنگلی سے زمِین پر لِکھنے لگا۔ 7 ۷۔جب وہ اُس سے سوال کرتے ہی رہے تو اُس نے سِیدھے ہو کر اُن سے کہا کہ جو تُم میں بےگُناہ ہو وُہی پہلے اُس کے پتّھر مارے۔ 8 ۸۔ اور پِھر جُھک کر زمِین پر لِکھنے لگا۔ 9 ۹۔وہ یہ سُن کر اپنے ضمِیر کے ہاتھوں مجبُور ہو کر بزُرگوں سے لے کر چھوٹوں تک سب ایک ایک کر کے وہاں سے چلتے بنے اور یِسُوعؔ اکیلا رہ گیا اور عورت وہِیں بِیچ میں کھڑی رہی۔ 10 ۱۰۔تب یِسُوعؔ نے سِیدھے ہو کر اُس سے کہا، ’’اَے عورت! تُجھ پر اِلزام لگانے والے کہاں چلے گَئے؟ کیا کِسی نے تُجھ پر سزا کا حُکْم نہیں لگایا؟‘‘ 11 ۱۱۔ اُس نے کہا، ’’جناب! کِسی نے نہیں۔‘‘ یِسُوعؔ نے کہا، ’’ مَیں بھی تُجھ پر سزا کا حُکْم نہیں لگاتا۔ چلی جا! پِھر گُناہ نہ کرنا۔‘‘ 12 ۱۲۔ یِسُوعؔ نے پِھر اُن سے مُخاطب ہو کر کہا، ’’دُنیاکا نُور مَیں ہُوں جو میری پیروی کرے گا وہ تارِیکی میں نہیں چلے گا بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا۔ 13 ۱۳۔پس فرِیسیوں نے اُس سے کہا کہ تُو اپنے بارے میں خُود ہی گَواہی دیتا ہَے۔ تیری گَواہی سچّی نہیں۔ 14 ۱۴۔یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا کہ اگرچہ مَیں اپنے بارے میں خُود ہی گَواہی دیتا ہُوں تو بھی میری گَواہی سچّی ہَے کِیُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہُوں اور کہاں جاتا ہُوں۔ مگر تُم نہیں جانتے کہ مَیں کہاں سے آتا ہُوں یا کہاں جاتا ہُوں۔ 15 ۱۵۔تُم جِسْم کے مُطابِق فیصلہ کرتے ہوپَر مَیں کِسی کا فیصلہ نہیں کرتا۔ 16 ۱۶۔اور اگر مَیں فیصلہ کرُوں بھی تو میرا فیصلہ دُرُست ہَے کِیُونکہ مَیں اکیلا نہیں بلکہ مَیں ہُوں اور باپ بھی ہَے جِس نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 17 ۱۷۔تُمھاری شرِیَعت میں بھی لِکھا ہَے کہ دو آدمِیوں کی گَواہی سچّی ہوتی ہَے۔ 18 ۱۸۔ایک تو مَیں خُود اپنے بارے میں گَواہی دیتا ہُوں اور ایک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہَے میری گَواہی دیتا ہَے۔ 19 ۱۹۔تب اُنھوں نے اُس سے کہا تیرا باپ کہاں ہَے؟ یِسُوعؔ نے جواباً کہا، ’’ تُم نہ مُجھے جانتے ہو اور نہ میرے باپ کو۔ اگر تُم مُجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔‘‘ 20 ۲۰ ۔اُس نے یہ باتیں ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقْت بیتُ المال میں کہِیں اور کِسی نے اُسے گِرفتار نہ کِیا کِیُونکہ ہنُوز اُس کا وقْت نہ آیا تھا۔ 21 ۲۱۔اُس نے پِھر اُن سے کہا کہ مَیں جاتا ہُوں اور تُم مُجھے تلاشو گے اور اپنے گُناہ میں مَرو گے۔ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آسکتے۔ 22 ۲۲۔ تب یہُودِیوں نے کہا کیا وہ خُود کُشی کر لے گا جو وہ کہتا ہَے کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آ سکتے؟ 23 ۲۳۔اُس نے اُن سے کہا، ’’ تُم نِیچے کے ہو۔ مَیں اُوپر کا ہُوں۔ تُم اِس دُنیا کے ہو۔ مَیں اِس دُنیا کا نہیں ہُوں۔ 24 ۲۴۔اِس لیے مَیں نے کہا کہ تُم اپنی بدیوں میں مَرو گے کِیُونکہ اگر تُم اِیمان نہ لاؤ گے کہ مَیں وہی ہُوں تو تُم اپنی بدیوں میں مرو گے۔‘‘ 25 ۲۵۔تب اُنھوں نے اُس سے کہا،’’ تو تُو کون ہَے؟‘‘ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’وہی ہُوں جو شُروع سے تُم سے کہتا آیا ہُوں۔ 26 ۲۶۔ مُجھے تُمھاری نِسبت بہت کُچھ کہنا اور فیصلہ کرنا ہَے مگر جِس نے مُجھے بھیجا ہَے سچّا ہَے اور وہ باتیں جو مَیں نےاُس سے سُنی ہَیں وہی دُنیا سے کہتا ہُوں۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‘‘ 27 ۲۷۔ وہ نہ سمجھے کہ وہ اُن سے باپ کی نِسبت کہتا ہَے۔ 28 ۲۸۔ پس یِسُوعؔ نے کہا، ’’جب تُم اِبنِ آدم کو سرفراز کروگے تو جانو گے کہ مَیں وہی ہُوں اور مَیں خُود سے کُچھ نہیں کرتا مگر جِس طرح باپ نے مُجھے سکِھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہُوں۔ 29 ۲۹۔اور جِس نے مُجھے بھیجا ہَے وہ میرے ساتھ ہَے اور اُس نے مُجھے اکیلا نہیں چھوڑا کِیُونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہُوں جِن سے وہ راضی ہَے۔‘‘ 30 ۳۰۔جب وہ باتیں کہہ رہا تھا تو بُہتیرے اُس پر اِیمان لائے۔ 31 ۳۱۔تب یِسُوعؔ نے اُن یہُودِیوں سے جو اُس پر اِیمان لائے تھے کہا، ’’اگر تُم میرے کلام کی پیروی کرتے رہو گے تو تُم درحقِیقت میرے شاگِرد ہو گے ۔ 32 ۳۲۔اور تُم حق کو جانو گے اور حق تُمھیں آزاد کرے گا۔‘‘ 33 ۳۳۔اُنھوں نے اُسے جواب دِیا کہ ہم تو اِبرہامؔ کی نسْل سے ہَیں اور کبھی کِسی کے غُلام نہیں رہے۔ تُو کِیُوں کر کہتا ہَے کہ تُم آزاد کِیے جاؤ گے؟ 34 ۳۴۔یِسُوعؔ نے اُنھیں جواباً کہا، ’’ مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہَے وہ گُناہ کا غُلام ہَے۔ 35 ۳۵۔اور غُلام اَبد تک گھر میں نہیں رہتا لیکِن بیٹا ہمیشہ رہتا ہَے۔ 36 ۳۶۔پس اگر بیٹا تُمھیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔ 37 ۳۷۔مَیں جانتا ہُوں کہ تُم اِبرہامؔ کی نسْل سے ہو تَو بھی میرے قتْل کی کوشِش میں ہو کِیُونکہ میرا کلام تُم میں جگہ نہیں پاتا۔ 38 ۳۸۔مَیں نے جو کُچھ اپنے باپ کے ہاں دیکھا ہَے وہ کہتا ہُوں اور تُم نے جو اپنے باپ سے سُنا ہَے وہ کرتے ہو۔‘‘ 39 ۳۹۔ اُنھوں نے جواباً اُس سے کہا کہ ہمارا باپ تو اِبرہامؔ ہَے۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’اگر تُم ابرہامؔ کے فرزند ہوتے تو ابرہامؔ کے سے کام کرتے۔ 40 ۴۰ ۔ لیکِن اب تُم مُجھ جیسے شخْص کے قتْل کی کوشِش میں ہو جِس نے تُمھیں وہی حق بات بتائی جو خُدا سے سُنی ۔ ابرہامؔ نے تو یہ نہیں کِیا تھا۔ 41 ۴۱۔تُم اپنے باپ کے سے کام کرتے ہو۔‘‘ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ ہم حرام سےپَیدا نہیں ہُوئے۔ ہمارا باپ ایک ہی ہَے یَعنی خُدا۔ 42 ۴۲۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’اگر خُدا تُمھارا باپ ہوتا تو تُم مُجھ سے مُحَبَّت رکھتے اِس لیے کہ مَیں خُدا میں سے نِکلا اور یہاں آیا ہُوں کِیُونکہ مَیں خُود سے نہیں چلا آیا بلکہ اُسی نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 43 ۴۳۔ تُم میری باتیں کِیُوں نہیں سمجھتے؟ سبب یہ ہَے کہ تُم میرا کلام سُن نہیں سکتے۔ 44 ۴۴۔تُم اپنے باپ شَیطان سے ہو اور چاہتے ہو کہ اپنے باپ کی خواہشات کی تکمِیل کرو۔ وہ تو شرُوع ہی سے قاتِل تھا اور سچّائی پر قائِم نہ رہا کِیُونکہ اُس میں سچّائی ہَے ہی نہیں ۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہَے تو خُود ہی سے بولتا ہَے کِیُونکہ وہ جُھوٹا ہَے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہَے۔ 45 ۴۵۔مگر تُم اِسی لئی میرا یقِین نہیں کرتے کہ مَیں سچ بولتا ہُوں۔ 46 ۴۶۔تُم میں سے کون مُجھ پر گُناہ ثابِت کرے گا؟ اگر مَیں سچ بولتا ہُوں تو تُم میرا یقِین کِیوں نہیں کرتے؟ 47 ۴۷۔ جو خُدا سے ہَے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہَے ۔ تُم اِس لیے نہیں سُنتے کِیُونکہ خُدا سے نہیں ہو۔‘‘ 48 ۴۸۔یہُودِیوں نے جواباً اُس سے کہا کہ کیا ہم دُرُست نہیں کہتے کہ تُو سامِری ہَے اور تُجھ میں بَد رُوح ہَے؟ 49 ۴۹۔ یِسُوعؔ نے جواباً، ’’کہا مُجھ میں بَد رُوح نہیں مگر مَیں اپنے باپ کی عِزَّت کرتا ہُوں اور تُم میری تَوہِین کرتے ہو۔ 50 ۵۰۔مَیں اپنا جلال نہیں چاہتا لیکِن ایک ہَے جو چاہتا ہَے اور فیصلہ کرتا ہَے۔ 51 ۵۱ ۔مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی میرے کلام پر عَمَل کرے گا تو وہ ابد تک کبھی موت کو نہ دیکھے گا۔‘‘ 52 ۵۲۔ تب یَہُودِیوں نے اُس سے کہا کہ اَب ہم نے جان لِیا ہَے کہ تُجھ میں بَد رُوح ہَے۔ ابرہامؔ مَر گیا اور اَنبِیاء بھی مَر گَئے اور تُو کہتا ہَے کہ اگر کوئی میرے کلام پر عَمَل کرے گا تو اَبد تک کبھی مَوت کا مَزہ نہ چَکھے گا۔ 53 ۵۳۔کیا تُو ہمارے باپ ابرہامؔ سے بڑا ہَے جو مَر گیا اور اَنبِیاء بھی مَر گَئے۔ تُو اپنے آپ کو کیا ٹھہراتا ہَے؟ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 54 ۵۴۔یِسُوعؔ نے جواب میں کہا، ’’ اگر مَیں اپنا جلال چاہُوں تو میرا جلال کُچھ نہیں مگر مُجھے میرا باپ جلال دیتا ہَے جِسے تُم کہتے ہو کہ ہمارا خُدا ہَے۔ 55 ۵۵۔ تُم نے اُسے نہیں جانا لیکِن مَیں اُسے جانتا ہُوں اور اگر کہُوں کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو تُمھاری طرح جُھوٹا ٹھہروں گا ۔ ہاں ، مَیں اُسے جانتا ہُوں اور اُس کے کلام پر عَمَل بھی کرتا ہُوں۔ 56 ۵۶۔تُمھارا باپ ابرہامؔ میرا دِن دیکھنے کی اُمِّید پر بہت شادمان تھا چُنان٘چِہ اُس نے دیکھا اور خُوش ہُوا۔‘‘ 57 ۵۷۔تب یَہُودِیوں نے اُس سے کہا کہ تیری عُمْر تو ابھی پَچاس برس کی بھی نہیں اورکیا تُو نے ابرہامؔ کو دیکھا ہَے؟ 58 ۵۸۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اِس سے کہ ابرہامؔ تھا، مَیں ہُوں۔‘‘ 59 ۵۹ ۔ تب اُنھوں پتّھر اُٹھائے کہ اُسے ماریں مگر یِسُوعؔ چُھپ کر ہَیکل میں سے نِکَل گیا۔