باب ۶

1 ۱۔اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ گلِیلؔ کی یعنی تبریاؔس کی جِھیل کے پار گیا۔ 2 ۲۔اور ایک بڑا ہُجُوم اُس کے پِیچھے ہو لِیا کِیُونکہ جو مُعْجِزَات اُس نے بِیماروں پر کیے تھے وہ اُنھیں دیکھتے تھے۔ 3 ۳ ۔ پِھر یِسُوعؔ پہاڑ پر چڑھ گیا اور وہاں اپنے شاگِردوں کے ساتھ بیٹھا۔ ‬‬‬ ‬‬ 4 ۴۔اور اہلِ یہُود کی عیدِ فَسح نزدِیک تھی۔ 5 ۵۔ جب یِسُوعؔ نے آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ ایک بڑا ہُجُوم اُس کے پاس چلا آتا ہَے تو اُس نے فِلپُّسؔ سے کہا کہ ہم اُن کے کھانے کے لیے روٹِیاں کہاں سے خرِیدیں۔ 6 ۶ ۔مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لیے کہا تھا کِیُونکہ وہ تو خُود جانتا تھا کہ کیا کرنے کو ہَے۔ 7 ۷۔ فِلپُّسؔ نے اُسے جواباً کہاکہ دو سو دِینار کی روٹِیاں تواِتنی بھی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی تھوڑی مِل سکے۔ 8 ۸۔اُس کے شاگِردوں میں سے ایک یعنی شمعُون پطؔرس کے بھائی اِندریاؔس نے اُس سے کہاکہ 9 ۹۔یہاں ایک لڑکا ہَے جِس کے پاس جَو کی پان٘چ روٹِیاں اور چھوٹی چھوٹی دو مچھلِیاں ہَیں مگر یہ اِس ہُجُوم کے لیے کیا ہَیں؟ 10 ۱۰۔اِس پر یِسُوعؔ نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھا دو اور اُس جگہ بہت گھاس تھی۔ پس وہ مَرد جو تخمیناً پان٘چ ہزار تھے بَیٹھ گَئے۔ ‫ 11 ۱۱۔اور یِسُوعؔ نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکْر کر کے اُنھیں جو بیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے بھی جِس قَدْر وہ چاہتے تھے اُن میں بانٹ دِیں۔ 12 ۱۲۔اور جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرلو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔ 13 ۱۳۔ سو اُنھوں نے جمع کِئے اور جَو کی پان٘چ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ گَئے تھے، بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔ 14 ۱۴۔تب اُن لوگوں نے یہ معجزِہ جو اُس نے کِیا دیکھ کر کہا کہ در حقِیقت وہ نبی جو دُنیا میں آنے کو تھا یہی ہَے۔ ‫ 15 ۱۵۔سو یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے کہ وہ آکر زبردستی سے اُسے بادشاہ بنانے کے لیے پکڑنا چاہتے ہَیں تو وہ پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔ 16 ۱۶۔ اور جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کِنارے گَئے۔ 17 ۱۷۔اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفؔرنحُوم کو چلے جاتے تھے۔ اُس وَقْت اندھیرا چھا چُکا تھا اور یِسُوعؔ ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔ 18 ۱۸۔اور تُنْد ہَوا کے سَبب سے جِھیل میں موجیں اُٹھنے لگیں۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬ 19 ۱۹۔پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکَل گَئے تو اُنھوں نے یِسُوعؔ کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گَئے۔ ‫ 20 ۲۰۔مگر اُس نے اُن سے کہا کہ ’مَیں ہُوں‘، ڈرو مَت۔ 21 ۲۱۔ تب اُنھوں نے اُسے خُوشی خُوشی کشتی پر سوار کر لِیا اور کشتی فوراً اُس جگہ جا پَہُنْچی جہاں وہ جاتے تھے۔ ‬‬‬‬‬‬ 22 ۲۲۔اگلے روز اُس ہُجُوم نے جو جِھیل کے پار تھا دیکھتے ہُوئے کہ وہاں سِوا ایک کے اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یہ بھی کہ یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُوا بلکہ اُس کے شاگِرد اکیلے چلے گَئے ۔ 23 ۲۳۔(لیکِن بعض چھوٹی کشتِیاں تِبریاؔس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنھوں نے خُداوَند کے شُکّر کرنے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔ 24 ۲۴۔سو جب اُس ہُجُوم نے دیکھا کہ وہاں یِسُوعؔ ہَے اور نہ اُس کے شاگِرد تو اُن چھوٹی کشتیوں پر سَوار ہو کر یِسُوعؔ کی تلاش میں کَفرنحُومؔ کو آئے۔ ‫ 25 ۲۵۔اور اُنھوں نے اُسے جِھیل کے پار پاکر اُس سے کہا، "اَے ربّی! تُو یہاں کب آیا؟" 26 ۲۶۔یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لیے نہیں ڈُھونڈتے کہ تُم نے مُعْجِزَات دیکھے بلکہ اِس لیے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔ ‫ 27 ۲۷۔فانی خُوراک کے لیے نہیں بلکہ اُس خُوراک کے لیے مِحْنَت کرو جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہَے جو تُمھیں اِبنِ آدمؔ دے گا کِیُونکہ باپ یَعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہَے۔ 28 ۲۸۔ تب اُنھوں نے اُس سے سوال کِیا کہ ہم کیا کریں تاکہ خُدا کے کام اَنْجام دیں؟ 29 ۲۹۔‬‬‬‬‬‬‬‬یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا کہ یہ خُدا کا کام ہی ہَے کہ تُم اُس پر اِیمان لاؤ جِسے اُس نے بھیجا ہَے۔ 30 ۳۰۔ تب اُنھوں نے اُس سے سوال کِیا پِھر تُو کَون سا نِشان دِکھاتا ہَے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یَقِین کریں؟ تُو کَون سا کام کرتا ہَے؟ 31 ۳۱۔ہمارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا، چُنان٘چِہ لِکھا ہَے کہ اُس نے اُنھیں کھانے کو آسمان سے روٹی دی۔ 32 ۳۲۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ مُوسیٰؔ نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمھیں نہ دی لیکِن میرا باپ تُمھیں آسمان سے حقِیقی روٹی دیتا ہَے۔ 33 ۳۳۔کِیُونکہ خُدا کی روٹی وہ ہَے جو آسمان سے اُترتی اَور دُنیا کو زِندگی بَخْشتی ہَے۔ 34 ۳۴۔ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ اَے خُداوَند! یہ روٹی ہمیں ہمیشہ دِیا کر۔ 35 ۳۵۔ یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں جو میرے پاس آتا ہَے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہَے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا۔ 36 ۳۶۔لیکِن مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ تُم نے مُجھے دیکھ تو لِیا ہَے، پِھر بھی اِیمان نہیں لاتے۔ 37 ۳۷۔ وہ سب کُچھ جو باپ مُجھے دیتا ہَے، میرے پاس آ جائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا مَیں اُسے ہرگِز چھوڑ نہ دُوں گا۔ 38 ۳۸۔ کِیُونکہ مَیں آسمان سے اِس لیے نہیں اُترا کہ اپنی مَرضی پر چلُوں بلکہ اُس کی مَرضی پر جِس نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 39 ۳۹۔اور میرے بھیجنے والے کی مَرضی یہ ہَے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہَے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔ 40 ۴۰۔کِیُونکہ میرے باپ کی مَرضی یہ ہَے کہ ہر ایک جو بیٹے کو تکتا رہتا اور اُس پر اِیمان لاتا ہَے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن زِندہ کرُوں گا۔ 41 ۴۱۔پس یَہُودی اُس پر بُڑ بُڑانے لگے کِیُونکہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری ہَے وہ مَیں ہُوں۔ 42 ۴۲۔ اور اُنھوں نے کہا کہ کیا یہ یُوسفؔ کا بیٹا یِسُوعؔ نہیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہَیں؟ اَب یہ کِیُوں کر کہتا ہَے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟ 43 ۴۳۔یِسُوعؔ نے جواباً اُن سے کہا ’’ آپس میں مَت بُڑ بُڑاؤ۔ 44 ۴۴۔کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہَے اُسے کھینچ نہ لائے اور مَیں اُسے آخِری دِن زِندہ کرُوں گا۔ 45 ۴۵۔اَنبِیاء کے صحائف میں لِکھا ہَے، ’وہ سب خُدا سے تعلِیم پائیں گے‘۔ جو کوئی باپ کی سُنتا اور اُس سے تعلِیم پاتا ہَے وہ میرے پاس آتا ہَے۔ 46 ۴۶۔یُوں نہیں کہ سب نے باپ کو دیکھا ہَے مگر جو خُدا کی طرف سے ہَے اُسی نے باپ کو دیکھا ہَے۔ 47 ۴۷۔مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو اِیمان لاتا ہَے ابدی زِندگی رکھتا ہَے۔‬‬ 48 ۴۸۔زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ 49 ۴۹۔تُمھارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا اور مَر گَئے۔ 50 ۵۰۔ یہ وہ روٹی ہَے جو آسمان سے اُترتی ہَے تاکہ جو کوئی اِس میں سے کھائے وہ ہلاک نہ ہو۔ 51 ۵۱۔زِندہ روٹی جو آسمان سے اُتری ہَے وہ مَیں ہُوں۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو اَبَد تک زِندہ رہے گا اور جو روٹی جہان کی زِندگی کے لیے مَیں دُوں گا وہ میرا گوشت ہَے۔‘‘ 52 ۵۲۔پس یَہُودی آپس میں یُوں کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ اپنا گوشت ہمیں کِیُوں کر کھانے کو دے سکتا ہَے؟ 53 ۵۳۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تو تُم میں زِندگی نہیں۔ 54 ۵۴۔جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہَے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہَے اور مَیں اُسے آخری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔ 55 ۵۵۔کِیُونکہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہَے۔ 56 ۵۶۔جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہَے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہَے اور مَیں اُس میں۔ 57 ۵۷۔جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔ 58 ۵۸۔جو روٹی آسمان سے اُتری یہی ہَے۔ باپ دادا کی طرح نہیں کہ کھایا اور مَر گَئے۔ جو یہ روٹی کھائے گا وہ اَبَد تک زِندہ رہے گا۔ 59 ۵۹۔ یہ باتیں اُس نے کَفرنحُومؔ کے ایک عِبادت خانہ میں تعلِیم دیتے ہُوئے کہِیں۔ 60 ۶۰۔ تب اُس کے شاگِردوں میں سے اکثر سُن کر کہنے لگے کہ یہ کلام ناگوار ہَے، اِسے کَون سُن سکتا ہَے؟ 61 ۶۱۔یِسُوعؔ نے اپنے دِل میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہَیں تو اُن سے کہا کہ کیاتُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟ ‬‬ 62 ۶۲۔اگر تُم اِبنِ آدمؔ کو اُوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا تو کیا ؟ 63 ۶۳۔زِندگی بخشنے والا تو رُوح ہَے، جِسْم سے کُچھ فائِدہ نہیں۔جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہَیں وہ رُوح ہَیں اور زِندگی بھی ہَیں۔ 64 ۶۴۔ مگر تُم میں سے بعض ایسے ہَیں جو اِیمان نہیں لاتے (کِیُونکہ یِسُوعؔ شُروع سے جانتا تھا کہ وہ جو اِیمان نہیں لاتے کَون ہَیں اور کَون اُسے پکڑوائے گا)۔ 65 ۶۵۔ پِھر اُس نے کہا کہ اِسی لیے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہیں آسکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفِیق نہ دی جائے۔ 66 ۶۶۔ اِس پر اُس کے شاگِردوں میں سے بُہتیرے اُلٹے پِھر گَئے اور آئِندہ اُس کے ساتھ نہ رہے۔ 67 ۶۷۔تب یِسُوعؔ نے اُن بارہ سے کہا، ’’کیاتُم بھی چلے جانا نہیں چاہتے ؟‘‘ 68 ۶۸۔شمعُونؔ پطرس نے جواباً کہا، ’’خُداوَند، ہم کِس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہَیں۔ 69 ۶۹۔اور ہم تو اِیمان لائے ہَیں اور جان چُکے ہَیں کہ خُدا کا قُدُّوس تو تُو ہی ہَے۔‘‘ 70 ۷۰۔یِسُوعؔ نے اُنہیں جواباً کہا، ’’کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُنا اور تُم میں سے ایک شیطان ہَے؟‘‘ 71 ۷۱۔اُس نے یہ شمعُونؔ اِسکر یُوتی کے بیٹے یہُوداؔہ کی نِسبت کہا کِیُونکہ اُن بارہ میں سے وہی اُسے پکڑوانے کو تھا۔