باب ۱۷

1 ۱۔یِسُوعؔ نے یہ باتیں کہِیں اور اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھا کر کہا، ’’ اَے باپ! وَقْت آ پَہُنْچا ہَے۔ اپنے بیٹے کا جلال ظاہِر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہِر کرے۔ 2 ۲۔چُنان٘چِہ تُو نے اُسے ہر بَشَر پر اِختِیار دِیا ہَے کہ اُن سب کو جِنھیں تُو نے اُسے دِیا ہَے، ہمیشہ کی زِندگی بخْشے۔ 3 ۳۔اور ہمیشہ کی زِندگی یہ ہَے کہ وہ تُجھ خُدائے واحِد اور برحَق کو اور تیرے بھیجے ہُوئے یِسُوعؔ مسِیح کو جانیں۔ 4 ۴۔ مَیں نے زمِین پر تیرا جلال ظاہِر کِیا ہَے۔مَیں نے وہ کام جو تُو نے مُجھے کرنے کو دِیا تھا اُسے مُکمل کِیا ہَے۔ 5 ۵۔ اور اَب اَے باپ! تُو مُجھے اپنے پاس اُس جلال سے جو مَیں دُنیا کی پَیدایش سے پیشتر تیرے ساتھ رکھتا تھا مُجھے اپنے ساتھ جلالی بنا دے۔ 6 ۶۔مَیں نے تیرے نام کو اُن آدمِیوں پر ظاہِر کِیا ہَے جو تُو نے مُجھے دُنیا میں سے دے دِئیے ہَیں۔ وہ تیرے تھے اور تُو نے اُنھیں مُجھے دِیا اور اُنھوں نے تیرے کلام پر عَمَل کِیا ہَے۔ 7 ۷۔ اَب وہ جان گَئے ہَیں کہ جو کُچھ تُو نے مُجھے دِیا ہَے وہ سب تُجھ ہی سے ہَے۔ 8 ۸۔ کِیُونکہ جوکلام کی باتیں تُو نے مُجھے دِیں وہ مَیں نے اُنھیں پَہُنچا دِیں اور اُنھوں نے اُنھیں قبُول کِیا اور سچ جان لِیا کہ مَیں تُجھ سے نِکلا ہُوں اور اِیمان لائے ہَیں کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 9 ۹۔مَیں اُن کے لیے دَرْخواسْت کرتا ہُوں، دُنیا کے لیے نہیں بلکہ اُن کے لیے جِنھیں تُو نے مُجھے دے دِیا ہَے کِیُونکہ وہ تیرے ہَیں۔ 10 ۱۰۔ اور جو کُچھ میرا ہَے وہ سب تیرا ہَے اور جو تیرا ہَے وہ میرا ہَے اور اِن سے میرا جلال ظاہِر ہُوا ہَے۔ 11 ۱۱۔ اَب سے مَیں دُنیا میں نہ ہُوں گا مگر یہ دُنیا میں ہَیں اور مَیں تیرے پاس آتا ہُوں۔ اَے قُدُّوس باپ! اپنے اُس نام کے وسِیلے سے جو تُو نے مُجھے بخْشا ہَے اِن کی حِفاظت کر تاکہ یہ ہماری مانِن٘د ایک ہوں۔ 12 ۱۲۔ جب تک مَیں اِن کے ساتھ رہا، مَیں نے تیرے اُس نام کے وسِیلے سے جو تُو نے مُجھے بخْشا ہَے اُن کی حِفاظت کی۔ مَیں نے اِن کی نِگہبانی کی اور ہلاکت کے فرزند کے سِوا اِن میں سے ایک بھی ہلاک نہیں ہُوا تاکہ کِتابِ مُقدّس کا لِکھا ہُوا پُورا ہو ۔ 13 ۱۳۔لیکِن اَب مَیں تیرے پاس آتا ہُوں اور یہ باتیں مَیں دُنیا میں ہوتے ہُوئے کہتا ہُوں تاکہ میری خُوشی اُن میں پُوری ہو جائے۔ 14 ۱۴۔ مَیں نے تیرا کلام اِنھیں دے دِیا ہَے اور دُنیا نے اِن سے عَداوَت رکھّی ہَے کِیُونکہ جَیسے مَیں دُنیا کا نہیں ہُوں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ 15 ۱۵۔ مَیں یہ دَرْخواسْت نہیں کرتا کہ تُو اِنھیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اِنھیں اُس شرِیر سے بچا۔ 16 ۱۶۔ جَیسے مَیں دُنیا کا نہیں ہُوں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ 17 ۱۷۔ سچّائی کے وسِیلے سے اِن کی تَقْدِیس کر کِیُونکہ تیرا کلام سچّائی ہَے۔ 18 ۱۸۔جَیسے تُو نے مُجھے دُنیا میں بھیجا ہَے وَیسے ہی مَیں اِنھیں دُنیا میں بھیجتا ہُوں۔ 19 ۱۹۔ اِس لیے مَیں اُن کی خاطِر خُود کی تَقْدِیس کرتا ہُوں تاکہ وہ بھی سچّائی کے وسِیلے سے مُقدّس کِیے جائیں۔ 20 ۲۰۔مَیں صِرْف اِن ہی کے لیے دَرْخواسْت نہیں کرتا بلکہ اُن کے لِیے بھی جو اِن کے کلام کے وسِیلے سے مُجھ پر اِیمان لائیں گے۔ 21 ۲۱۔ تاکہ وہ سب ایک ہوں یَعنی جِس طرح تُو اَے باپ! مُجھ میں ہَے اور مَیں تُجھ میں، وہ بھی ہم میں ایک ہوں تاکہ دُنیا اِیمان لائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 22 ۲۲۔ اور وہ جلال جو تُو نے مُجھے دِیا ہَے مَیں نے اِنھیں دِیا ہَے تاکہ یہ ایک ہوں جِس طرح کہ ہم ایک ہَیں۔ 23 ۲۳۔مَیں اِن میں اور تُو مُجھ میں تاکہ یہ کامِل ہوکر ایک ہو جائیں اور دُنیا جان جائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا ہَے اور جِس طرح تُو نے مُجھ سے مُحَبَّت رکھّی اِن سے بھی مُحَبَّت رکھّی۔ 24 ۲۴۔اَے باپ! مَیں چاہتا ہُوں کہ وہ بھی جِنھیں تُو نے مُجھے دے دِیا ہَے جہاں مَیں ہُوں میرے ساتھ ہوں تاکہ میرے اُس جلال کو دیکھیں جو تُو نے مُجھے دِیا ہَے کِیُونکہ تُو نے بِنایِ عالَم سے پیشتر ہی سے مُجھ سے مُحَبَّت رکھّی ہَے۔ 25 ۲۵۔اَے عادِل باپ! دُنیا نے تو تُجھے نہیں جانا مگر مَیں نے تُجھے جانا ہَے اور اِنھوں نے بھی جانا ہَے کہ تُو نے مُجھے بھیجا۔ 26 ۲۶۔ اور مَیں نے اِنھیں تیرے نام سے واقِف کِیا اور کرتا رہُوں گا تاکہ جِس مُحَبَّت سے تُو نے مُجھے چاہا وہی مُحَبَّت اِن میں بھی ہو اور مَیں اِن میں۔‘‘