باب ۱۵

1 ۱۔حقِیقی تاک مَیں ہُوں اور میرا باپ باغبان ہَے۔ 2 ۲۔ جو ڈالی مُجھ میں ہَے اور پَھل نہیں لاتی اُسے وہ کاٹ ڈالتا ہَے اور ہر ایک جو پَھل لاتی ہَے اُسے چھانٹتا ہَے تاکہ زِیادہ پَھل لائے۔ 3 ۳۔ اَب تُم اِس کلام کے سبب سے جو مَیں نے تُم سے کِیا ہَے پاک ہو چُکے ہو۔ 4 ۴۔ تُم مُجھ میں قائِم رہو اور مَیں تُم میں ۔ جِس طرح ڈالی اگر تاک میں لگی نہ رہے تو خُود سے پَھل نہیں لا سکتی اُسی طرح تُم بھی اگر مُجھ میں قائِم نہ رہو تو پَھل نہیں لا سکتے۔ 5 ۵۔تاک مَیں ہُوں اور تُم ڈالِیاں۔ جو مُجھ میں قائِم رہتا ہَے اور مَیں اُس میں، وُہی بُہت سا پَھل لاتا ہَے کِیُونکہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔ 6 ۶۔اگر کوئی مُجھ میں قائِم نہ رہے تو وہ ڈالی کی طرح پھینک دِیا جائے گا اور سُوکھ جائے گا اور لوگ اُنھیں اِکٹھا کرکے آگ میں جھونک دیں گے اور وہ جَل جائیں گے۔ 7 ۷۔اگر تُم مُجھ میں قائِم رہو اور میری باتیں تُم میں تو جو چاہو مانگو وہ تُمھارے لیے ہو جائے گا۔ 8 ۸۔ میرے باپ کا جلال اِس میں ہَے کہ تُم بہت سا پَھل لاؤ اور یُوں تُم میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔ 9 ۹۔ جیسے باپ نے مُجھ سے مُحَبَّت رکھّی وَیسے ہی مَیں نے تُم سے مُحَبَّت رکھی۔ تُم میری مُحَبَّت میں قائِم رہو۔ 10 ۱۰۔اگر تُم میرے اَحْکام پر عَمَل کرو گے تو میری مُحَبَّت میں قائِم رہو گے، جیسے مَیں نے اپنے باپ کے اَحْکام پر عَمَل کِیا ہَے اور اُس کی مُحَبَّت میں قائِم ہُوں۔ 11 ۱۱۔مَیں نے یہ باتیں تُم سے اِس لیے کہِیں کہ میری خُوشی تُم میں ہو اور تُمھاری خُوشی پُوری ہو جائے۔ 12 ۱۲۔میرا حُکْم یہ ہَے کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحَبَّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحَبَّت رکھّو۔ 13 ۱۳۔ اِس سے زِیادہ مُحَبَّت کوئی نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لیے دے دے۔ 14 ۱۴۔اگر تُم اُن سب باتوں پر عَمَل کرو گے جِن کا مَیں تُمھیں حُکْم دیتا ہُوں تو تُم میرے دوست ہو گے۔ 15 ۱۵۔ اَب سے مَیں تُمھیں خادِم نہ کہُوں گا کِیُونکہ خادِم نہیں جانتا کہ اُس کا مالِک کیا کرتا ہَے بلکہ مَیں نے تُمھیں دوست کہا ہَے ۔ اِس لیے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سُنی وہ سب تُمھیں بتا دِیں۔ 16 ۱۶۔تُم نے مُجھے نہیں چُنا بلکہ مَیں نے تُمھیں چُن لِیا ہَے اور تُمھیں مُقرّر کِیا کہ جاؤ اور پَھل لاؤ اور تُمھارا پَھل باقی رہے تاکہ جب تُم میرا نام لے کر جو کُچھ بھی باپ سے مانگو وہ تُمھیں دے۔ 17 ۱۷۔ مَیں تُمھیں اِن باتوں کا حُکْم اِس لیے دیتا ہُوں کہ تُم ایک دُوسرے سے مُحَبَّت رکھّو۔ 18 ۱۸۔اگر دُنیا تُم سے عَداوَت رکھّتی ہَے تو جان رکھّو کہ اُس نے تُم سے پیشتر مُجھ سے بھی عَداوَت رکھّی۔ 19 ۱۹۔ اگر تُم دُنیا کے ہوتے تو جَیسے دُنیا اپنوں کو عزِیز رکھّتی ہَے تُمھیں بھی عزِیز رکھّتی۔ لیکِن تُم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تُمھیں دُنیا میں سے چُن لِیا ہَے، اِس واسطے دُنیا تُم سے عَداوَت رکھّتی ہَے۔ 20 ۲۰۔وہ بات جو مَیں نے تُم سے کہی تھی اُسے یاد رکھّو کہ خادِم اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا۔اگر اُنھوں نے مُجھے ستایا تو تُمھیں بھی ستائیں گے۔ اگر اُنھوں نے میرے کلام کو مانا ہَے تو تُمھارا بھی مانیں گے۔ 21 ۲۱۔لیکِن یہ سب کُچھ وہ میرے نام کے سبب سے تُمھارے ساتھ کریں گے کِیُونکہ وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں جانتے۔ 22 ۲۲۔اگر مَیں نہ آتا اور اُن سے کلام نہ کرتا تو وہ گُنہگار نہ ٹھہرتے لیکِن اَب اُن کے پاس اُن کے گُناہ کا کُچھ عُذْر نہیں۔ 23 ۲۳۔جو مُجھ سے عَداوَت رکھّتا ہَے وہ میرے باپ سے بھی عَداوَت رکھّتا ہَے۔ 24 ۲۴۔اگر مَیں اُن کے درمیان وہ کام نہ کرتا جو کِسی اَور نے کبھی نہیں کِئے تو وہ گُنہگار نہ ٹھہرتے مگر اَب تو اُنھوں نے مُجھے اور میرے باپ دونوں کو دیکھاہَے اور پِھر بھی مُجھ سے اور میرے باپ دونوں سے عَداوَت رکھّی ہَے۔ 25 ۲۵۔لیکِن یہ اِس لیے ہُوا کہ وہ کلام پُورا ہو جو اُن کی شرِیَعت میں لِکھا ہَے کہ اُنھوں نے مُجھ سے بے سبب عَداوَت رکھّی۔ 26 ۲۶۔لیکِن جب وہ مددگار آئے گا جِسے مَیں تُمھارے لیے باپ کی طرف سے بھیجُوں گا یَعنی رُوحُ الحَق جو باپ سے صادِر ہوتا ہَے، وُہی میری گَواہی دے گا۔ 27 ۲۷۔ اور اَب تُم بھی گَواہ ہو کِیُونکہ شُروع سے میرے ساتھ ہو۔