1
۱۔ غرض پہلے عہد میں بھی عبادت کے لئے زمین پر ایک جگہ اور عبادت کے لئے قوانین (قائم) تھے۔
2
۲۔ کیونکہ خیمے میں ایک کمرہ تیار کیا گیا تھا ،اگلا کمرہ جس کو پاک مقام کہا جاتا ہے۔اُس جگہ چراغ دان،میز اورحضوری کی روٹی تھی۔
3
۳۔ دوسرے پردے کے پیچھے ایک اور کمرہ تھا جس کو پاک ترین مقام کہتے تھے۔
4
۴۔ اُس میں خوشبو جلانے کے لئے سونے کا ایک مذبح (قربان گاہ) تھا، اُس میں عہد کا صندوق بھی تھا جو کہ مکمل طور پر سونے سے منڈھا ہوا تھا۔ اُس کے اندرسونے کا ایک مرتبان جس کے اندر من، پھولا پھلا ہوا ہارون کا عصا اور عہد کی (پتھر کی)تختیاں تھیں۔
5
۵۔ عہد کے صندوق کے اوپر جلالی کروبیوں کی شبیہ تھی جو کفارے کے ڈھکن کے اوپر منڈلاتی تھی جسے ہم اِس وقت تفصیل سے بیان نہیں کر سکتے ۔
6
۶۔ یہ تمام چیزیں تیار کرنے کے بعد کاہن پہلے خیمہ کے بیرونی مقام میں عبادات کرنے لئے باقاعدگی سے داخل ہوتے۔
7
۷۔ لیکن سردار کاہن پاک ترین، جو کہ دوسرا کمرہ ہے، مقام میں سال میں صرف ایک دفعہ اکیلا داخل ہوتا ہے اوروہ بھی بغیرخون کی قربانی چڑھائے نہیں ، دونوں اپنے لئے بھی اور لوگوں کی نادانستہ خطاؤں کے لئے بھی ۔
8
۸۔پاک روح نے یہ ظاہر کیا کہ جب تک پہلا خیمہ کھڑا ہے اُس پاک ترین مقام کو جو راستہ جاتا ہے ابھی تک وہ ظاہر نہیں کیا گیا۔
9
۹۔ یہ موجودہ دور کے لئے ایک مثال (نمونہ) ہے۔ تحائف اورقربانیاں جو آج پیش کی جارہی ہیں وہ عبادت گارکے ضمیر کو کامل نہیں بنا سکتیں۔
10
۱۰۔ وہ صرف کھانے اور پینے سے تعلق رکھتی ہیں اور ہرقسم کے تہواری غسلوں سے منسلک ہیں، یہ سب جسم کے لئے قوانین تھے اُس وقت تک جب تک کہ نیا قانون قائم نہ ہو جاتا، مہیا کیے گئے تھے۔
11
۱۱۔ مسیح جواچھی چیزوں کے لئے سردار کاہن کے طور بڑے خیمہ میں سے آیا جو کہ انسانی ہاتھوں سے نہیں بنا اور اِس تخلیقی دنیا سے تعلق نہیں رکھتا۔
12
۱۲۔ یہ بکریوں اور بچھڑوں کے خون سے نہیں تھا بلکہ اُس کے اپنے خون سے کہ مسیح ہرایک کے واسطے مقدس مقام میں ایک ہی بار داخل ہوا اور ہماری ابدی خلاصی کو محفوظ کر لیا۔
13
۱۳۔کیونکہ اگر انہیں بکروں اور بیلوں کا خون اور بچھڑوں کی راکھ ناپاک لوگوں پر چھڑکے جانے سے ان کے جسم کی پاکیزگی کے لیے خدا کے نام پر مخصوص کیا جاتا تھا،
14
۱۴۔ تو مسیح کے خون سے کتنا پاک ہو گا جس نے خدا کے بے عیب ہو کر اپنے آپ کو ابدی روح سے پیش کر دیا،ہمارے دلوں کو مردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گا تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں۔
15
۱۵۔ اِس وجہ سے مسیح نئے عہد کا درمیانی ہے،ایسا اِس لئے ہے کہ ایک موت اُن کو آزاد کرنے کے لئے واقع ہوئی ہے جو اُن کے گناہوں کی سزا سے پہلے عہد کے زیر سایہ تھے تاکہ جن کوخدا نے بلایا ہے وہ اپنی ابدی میراث کے وعدے کو حاصل کر سکیں۔
16
۱۶۔ کیونکہ جب کوئی وصیت چھوڑ کے جاتا ہے ، تواُس شخص کی موت کو ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے جو وصیت چھوڑ کرجاتا ہے۔
17
۱۷۔ کیونکہ وصیت کا اجراء تب ہی ہوتا ہے جب موت واقع ہو کیونکہ جب تک وہ جس نے اُسے بنایا زندہ ہے اس کا اجراءنہیں پکڑتی۔
18
۱۸۔خون بہائے بغیر تو پہلا عہد بھی قائم نہیں ہوا تھا۔
19
۱۹۔ جب موسیٰ تمام لوگوں کو شریعت کا ہر قانون سکھا چکا تو پھر اُس نے بچھڑوں اور بکروں کا خون، پانی اور لال اون لے کر زوفا کے ساتھ اُس طومار اورتمام امت پر چھڑک دیا۔
20
۲۰۔ پھر اُس نے کہا،" یہ عہد کا خون ہے جس میں خدا نے تمہیں احکامات دئیے ہیں۔"
21
۲۱۔ اِسی طرح اُس نے خیمہ اور عبادت گاہ کے تمام برتنوں پر خون چھڑکا ۔
22
۲۲۔ اور تقریبا تمام چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں، خون کے بہائے بغیر کوئی معافی نہیں ہے۔
23
۲۳۔ اِس لئے یہ ضروری تھا کہ آسمان پر موجود تمام آسمانی چیزوں کی نقلیں اُن جانوروں کی قربانی کے وسیلہ سے پاک صاف کی جائیں۔ تاہم آسمانی چیزوں کو اپنے آپ میں بہتر قربانیوں سے پاک صاف کی جانی تھیں۔
24
۲۴۔ کیونکہ مسیح ہاتھوں سے بنائی ہوئی مقدس جگہ میں داخل نہیں ہوا جو کہ اصل کی صرف ایک نقل ہے۔اِس کے بجائے وہ خود آسمان میں داخل ہوا جہاں وہ اب ہمارے لئے خدا کے چہرے کے سامنے آتا ہے۔
25
۲۵۔ یہ نہیں کہ وہ اپنے آپ کو بار بارقربان کرنے کے لئے اُدھر نہیں گیاجس طرح سردار کاہن ہر سال دوسروں کا خون لے کر بار بار قربان گاہ میں داخل ہوتاہے۔
26
۲۶۔اگر ایسا سچ ہوتا تو اسے بنائے عالم سے بار بار دُکھ اٹھانا پڑتالیکن اب وہ زمانوں کے آخر میں ظاہر ہوا تاکہ ایک ہی مرتبہ اپنی قربانی سے گناہ کو دور کردے۔
27
۲۷۔ اور جس طرح انسانوں کے لئے ایک بار مرنا اور پھر عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے،
28
۲۸۔اسی طرح مسیح بھی ایک ہی بار قربان کیا گیا تاکہ بہتوں کے گناہ دور کرے اور اب وہ دوبارہ آئے گا گناہ سے نمٹنے ۔کے لئے نہیں بلکہ ان کی نجات کے لئے جو اس کا انتظارصبر سے کرتے ہیں۔