1
۱۔ کیونکہ شریعت محض آنے والی اچھی چیزوں کا عکس ہے نہ کہ اُن کی حقیقی صورت۔شریعت اُن کو ہرگز کامل نہیں بنا سکتی جو خدا کے قریب ان ہی قربانیوں کے ذریعے آتے ہیں جنہیں کاہن باربار سالوں سے چڑھا رہے ہیں۔
2
۲۔ورنہ کیا ان قربانیوں کا چڑھانا موقوف نہ ہوجاتا؟اِس صورت میں پرستار جو ایک دفعہ پاک کر دئیے جائیں تو پھر ان کا دل ان کو گنہگار نہیں ٹھہراتا۔
3
۳۔مگر اُن قربانیوں میں اُن گناہوں کی یاد گارہےجو سال بہ سال سرزد ہوتے ہیں۔
4
۴۔ یہ نامکن ہے کہ بیلوں اور بکروں کا خون گناہوں کو دور کرے۔
5
۵۔ جب مسیح دنیا میں آیا، اس نے کہا،’’ تو نے نذرانوں اور قربانیوں کو پسند نہ کیا۔ بلکہ میرے لئے ایک بدن تیار کیا۔
6
۶۔ تیری خوشنودی سوختنی قربانیوں یا گناہ کی قربانیوں میں نہیں۔
7
۷۔ پھر میں نےکہا،’’ دیکھ ، اے خدا، میں یہاں ہوں کہ تیری مرضی پوری کروں جیسے کہ میری بابت نوشتوں میں لکھا ہے۔‘‘
8
۸۔ جیسا کہ اوپر لکھا ہے: ’’ تو قربانیوں، نذرانوں یا گناہ کے لئے سوختنی قربانیوں کو پسند نہیں کرتا نہ اُس میں تیری خوشنودی ہے‘‘ ۔ وہ قربانیاں جو شریعت کے تحت دی جاتی ہیں۔
9
۹۔ پھر اُس نے کہا، ’’ دیکھ ، میں یہاں ہوں تاکہ تیری مرضی پوری کروں۔‘‘وہ پہلے عمل کو موقوف کرتا ہے تاکہ دوسرے کو قائم کرے۔
10
۱۰۔ اِس دوسرے عمل میں ہمیشہ کے لئے ہم ایک ہی بار میں مسیح یسوع کے بدن کی قربانی کے وسیلہ خدا کی مرضی سے اُس کے لئے مخصوص کر دئیے گئے ہیں۔
11
۱۱۔ درحقیقت ، ہر ایک کاہن روز بروزکھڑے ہو کر خدمت کرتا اور وہی قربانیاں بار بار چڑھاتا ہےجو اگرچہ کبھی گناہوں کو دور نہیں کر سکتیں۔
12
۱۲۔ مگر یسوع مسیح نے گناہوں کے لئے ایک ہی ابدی قربانی دے دی اب وہ خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھا ،
13
۱۳۔ جب تک کہ اُس کے دشمنوں کو معزول کرکے اُس کے پاؤں کی چوکی نہ بنا دیا۔
14
۱۴۔ پس ایک قربانی سے اُس نے ہمشیہ کے لئے اُن کو جو خدا کےلئے وقف کر دئیے گئے ہیں، کامل بنا دیا۔
15
۱۵۔ پس روح القدس بھی ہمیں یہی گواہی دیتی ہے جیسا کہ پہلے اُس نے کہا،
16
۱۶۔’’ یہ وہ عہد ہےجو میں اُن دنوں کے بعد اُن کے ساتھ باندھوں گا؛ خداوند فرماتا ہے میں اپنے قوانین اُن کے دلوں میں ڈالوں گا، اور اُن کے ذہنوں پر تحریر کروں گا۔‘‘
17
۱۷۔پھر اُس نے کہا، ’’ میں اُن کے گناہ اور اُن کی بے دینیوں کو پھرکبھی یاد نہ کروں گا۔‘‘
18
۱۸۔ اب وہاں جہاں اِن باتوں کے لئے معافی ہے وہاں گناہ کے لئے کوئی قربانی نہیں ہے۔
19
۱۹۔ اِس لئے اَے بھائیو! اب ہم مسیح یسوع کے خون کے باعث اعتماد سے پاک ترین مقام میں داخل ہوتے ہیں۔
20
۲۰۔ یہ وہ راستہ ہے جو اُس نے ہمارے لئے اپنے بدن کے وسیلہ کھولا ہے۔ایک نیا اور زندہ راستہ جو پردہ میں سے ہو کر جاتا ہے،
21
۲۱۔ اورچونکہ خدا کے گھر کا مختار ہمارا ایک عظیم کاہن ہے،
22
۲۲۔ آؤ ، ہم ایک سچے دل اور ایمان کی پوری یقین دہانی ، اپنے دلوں پر چھینٹے لے کر اُسے گناہ کی سرشت سے خالی کرکے اور صاف پانی سے اپنے جسموں کو دھو کر اُس کے پاس چلیں۔
23
۲۳۔ اور آؤ ہم اپنی امید کے اقرار کو با اعتماد طریقےسے مضبوطی سے تھام لیں بغیر شک کے کیونکہ خدا جس نے وعدہ کیا ہے وہ وفا دار ہے۔
24
۲۴ ۔آؤ، ہم سوچیں کہ کیسے ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں کے لئے ترغیب دی جائے۔
25
۲۵۔ آؤ، ہم آپس میں جمع ہونے سے باز نہ آئیں جسیا کہ بعض لوگوں نے کر دیا ہے ۔ بلکہ زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرو جیسا کہ تم اُس دن کو نزدیک آتا دیکھتے ہو۔
26
۲۶۔ اگر ہم سچ کا علم پانے کے بعد بھی جان بوجھ کر گناہ کرتے رہیں تو گناہ کی قربانی کا کوئی وجود نہیں۔
27
۲۷۔ بلکہ عدالت کا ایک خوفناک دن اور بھیانک آگ آتی ہے جو خدا کے دشمنوں کو بھسم کر دے گی۔
28
۲۸۔ جس کسی نے موسوی شریعت کو رد کیا وہ رحم کے بغیر دو یا تین گواہوں کے باعث مارا جائے گا۔
29
۲۹۔تو سوچو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کا حق دار ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹے کو رد کیا اور عہد کے خون کو ناپاک جانا، وہ خون جس سے وہ خدا کے لئے مخصوص کیا گیا تھا ۔ کوئی بھی وہ جس نے فضل کی روح کو بے عزت کیا؟
30
۳۰۔ کیونکہ ہم اُسے جانتے ہیں جس نے کہا،’’ انتقام لینا میرا کام ہے ؛ میں بدلہ دوں گا۔‘‘ اور دوبارہ کہا،’’ خداوند اپنے لوگوں کی عدالت کرے گا۔‘‘
31
۳۱۔ زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے۔
32
۳۲۔ مگر پہلے دنوں کو یاد کرو جب تمہیں منور کیا گیا تھا تو تم نے کس طرح مصبیتوں کی بڑی اذیت سہی تھی۔
33
۳۳۔ تمہیں مجمعوں میں تمسخر اور ایذا رسانی کا نشانہ بنایا گیا اور تم اُن لوگوں کے ساتھ بھی شریک رہے جو اِن مصبیتوں میں سے گزرے۔
34
۳۴۔ تم نے اُن پر جو قیدی تھے ترس کھایا، اُن کو جنہوں نے تمہارا مال لوٹا تھا،خوشی سے قبول کیا، یہ جانتے ہوئے کہ تمہاری اپنی میراث بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔
35
۳۵۔ اِس واسطے اپنی اعتماد کو زائل نہ کرو جس کا اجر بہت بڑا ہے۔
36
۳۶۔ پس تمہیں صبر کی ضرورت ہے تاکہ جب تم اُس کی مرضی پوری کر چکو تووہ حاصل کرو جس کا وعدہ خدا نے کر رکھا ہے۔
37
۳۷۔ ’’کیونکہ بہت کم عرصہ میں، وہ جو آ رہا ہے یقیناَ آئے گا اور تاخیر نہ کرے گا۔
38
۳۸۔ میرا راست باز بندہ ایمان سے جیتا رہے گا۔ اگر وہ پھر جائے گا تو میں اُس سے خوش نہ ہوں گا ۔
39
۳۹۔مگر ہم اُن چند جیسے نہیں جو تباہی کی طرف واپس مڑ جاتے ہیں۔ بلکہ ہم اُن میں سے کچھ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کے بچاؤ کے لئے ایمان رکھا ہے۔