باب ۸

1 ۱۔ اب ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اُس کا نقطہ یہ ہے : ہمارا ایک سردار کاہن ہے جو آسمانوں میں کبریا کے تخت پر دائیں ہاتھ بیٹھ گیا ہے۔ 2 ۲۔ وہ مقدس مقام میں خادم ہے ، حقیقی خیمہ میں جس کو خداوند نے قائم کیا نہ کہ کسی فانی شخص نے۔‬‬ 3 ۳۔ ہر سردار کاہن نذرانے اور قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا جاتا تھا؛إس لئے پیش کرنے کے لئے کچھ ہونا ضروری ہے۔ 4 ۴۔ اب اگر مسیح زمین پر ہوتا ، وہ کسی طور کاہن نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ نذرانے اور قربانیاں شریعت کے مطابق پیش کرنے والے موجود ہیں۔ 5 ۵۔ یہ خدمت جو وہ خیمہ اجتماع میں کرتے تھےوہ آسمانی چیزوں کی نقل اور عکس ہیں، اور جس طرح موسیٰ خیمہ بنانے کو تھاتو خدا نے اس کی تنبیہ کی تھی :’’ دیکھ" خدا نے کہا،" تو اُس نمونہ کے مطابق جو تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا ہر چیز بنانا۔‘‘‬‬ 6 ۶۔ لیکن اب مسیح کو اعلیٰ خدمت سپرد کی گئی کیونکہ وہ بہتر عہد کا درمیانی ہے جسے بہتر وعدوں کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔ 7 ۷۔کیونکہ اگر وہ پہلا عہد بے عیب ہوتا پھر کسی دوسرے عہد کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہ ہوتی۔‬‬ 8 ۸۔ کیونکہ جب خدا نے اُن لوگوں میں قصور پایا ، اُس نے کہا،’’ دیکھو، خداوند فرماتا ہے وہ دن آنے والے ہیں جب میں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے سے ایک نیا عہد باندھوں گا۔ 9 ۹۔ یہ عہد اُس طرح کا نہیں جو میں نے اُن کے باپ داداسے باندھا تھا۔اُس وقت جب میں نے اُنہیں مصر کی سرزمین سے اپنے ہاتھوں میں لے کر نکالا تھا۔ کیونکہ وہ میرے عہد پر قائم نہ رہے اورخداوند فرماتا ہے،’’ میں نے اُن پر مزید توجہ نہ دی۔"‬‬ 10 ۱۰۔ ’’ پس اُن دنوں کےبعد یہ وہ عہد ہے جسے میں اسرائیل کے گھرانے سے باندھوں گا،میں اپنے قوانین اُن کے ذہنوں پر لکھوں گااور میں اُن کو اُن کے دلوں پر بھی لکھوں گا، میں اُن کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔‬‬ 11 ۱۱۔ اُن میں سے ہر کوئی اپنے پڑوسی کو نہ سکھا ئے گا اور نہ ہی ہر کوئی اپنے بھائی سے کہے گا،’’ خدا کو جانو‘‘کیونکہ سب چھوٹے سے بڑے تک مجھے جان جائیں گے۔ 12 ۱۲۔ کیونکہ میں اُن کی ناراستی کے اعمال پر رحم کروں گا اور اُن کے گناہوں کو پھرکبھی یاد نہ کروں گا۔‘‘‬‬ 13 ۱۳۔ اُس عہد کو ’’نیا" کہہ کر اُس نے پہلے عہد کو پرانا بنا دیا ۔اور جسے اُس نے پرانا ٹھہرایا ختم ہونے کو ہے۔‬‬