1
اَیُّوبؔ کا جواب تب اَیُّوبؔ نے جَواب میں کہا۔
2
مَیں نے یقیناً جان لیا ہے۔ کہ یہ بات یُونہی ہے۔ کیا اِنسان خُدا کے آگے صادِق ٹھہر سکتا ہے؟
3
اگر وہ اُس سے بحث کرنے کا قَصد کرے تو وہ اُسے ہزار میں سے ایک کا جَواب نہ دے سکے گا۔
4
وہ دِل کا عقلمند اَور طاقت میں زور آور ہے۔ کون اُس کے مُقابلے میں کھڑا ہو کر سلامت رہا ہے؟
5
وہ پہاڑوں کو سرکاتا ہے۔ اَور اُنہیں خبر نہیں ہوتی۔ وہ اپنے غضب میں اُنہیں اُلٹ دیتاہے۔
6
وہ زمین کو اُس کی بُنیاد سے ہِلا دیتا ہے۔ تو اُس کے ستُون کانپتے ہیں۔
7
وہ آفتاب کو حُکم دیتا ہے تو وہ طُلُوع نہیں ہوتا۔ وہ سِتاروں پر مُہر لگا دیتا ہے۔
8
وہی افلاک کو پھیلاتا ہے۔ اَور سمُندر کی موجوں پر چلتا ہے۔
9
وہ بنات اُلنعّش اَور جبّار اَور ثّریا اَور جنُوب کے بُرجوں کا خالِق ہے۔
10
وہ اُن بڑے بڑے کاموں کاکرنے والا ہے جو عقل سے باہر ہیں۔ اَور عجائبات کا جو شُمار سے زیادہ ہیں۔
11
اگر وہ میرے سامنے سے گُزرے تو مَیں اُسے نہیں دیکھتا۔ اگر وہ آگے بڑھے تو مُجھے اُس کا پتہ نہیں چلتا۔
12
اگر وہ چھِین لے تو کون ہے جو اُسے روکے یا کون اُس سے کہے گا۔ کہ تُو کیا کرتا ہے؟
13
خُدا جس کے غُصّے کو کوئی آدمی روک نہیں سکتا۔ اُس کے نیچے رہؔب کے مُعاوِن بھی جُھکتے ہیں۔
14
تو مَیں کِس طرح اُسے جَواب دُوں۔ یا اُس کے ساتھ بحث کرنے کو اپنے اِلفاظ چُنُوں۔
15
اگرچہ میں راستباز ہُوں تو بھی مَیں اُسے جَواب نہ دُوں گا۔ بلکہ اپنے مُخالِف کے رحم کی درخواست گار کرُوں گا۔
16
اگر مَیں اُسے پُکارُوں اَور وہ جَواب بھی دے تو بھی میں یقین نہ کرتا کہ اُس نے میری سُن لی ہے۔
17
وہ جو طُوفان سے مُجھے پِیس ڈالتا ہے اَور بے سبب میرے زخم بڑھاتا ہے۔
18
وہ مُجھے دَم لینے کے لئے نہیں چھوڑتا اَور مُجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے۔
19
اگر قُوّت کا ذِکر ہو تو قَوی وہی ہے۔ اگر اِنصاف کا ذِکر ہو تو میرے لئے وقت کون ٹھہرائے گا؟
20
اگرچہ مَیں راستباز ہُوں تو بھی میرا مُنہ مجھے ملزم ٹھہرائے گا۔ اَور اگرچہ مَیں بے گُناہ ہُوں تو بھی وہ مُجھے کج رَو ٹھہرائے گا۔
21
مَیں بے گُناہ ہُوں۔ مُجھے زندگی کی پرواہ نہیں ۔ مَیں اُسے نہیں چاہتا۔
22
خیر، اِسی لئے مَیں کہتا ہُوں کہ وہ بے گُناہ کو اَور شریر کو برابر ہی ہلاک کرتا ہے۔
23
اگر بیماری ناگہاں ہلاک کرنے لگے تو وہ بے گناہ کی آزمائش کی ہنسی اُڑاتا ہے۔
24
زمین شریروں کے ہاتھ میں چھوڑ دی گئی ہے۔ خُدا اُس کے حاکِموں کے مُنہ ڈھانپ دیتا ہے۔ اگر یہ وہی نہیں۔ تو پھر اَور کون ہے؟
25
میرے دِن ہَرکارے سے زیادہ تیز رفتار ہَیں۔ وہ جاتے رہتے ہَیں اَور وہ خُوشی نہیں دیکھتے۔
26
وہ سرکنڈے کی کشتی کی طرح چلے گئے ہیں۔ اُس عُقاب کی طرح جو اپنے شِکار پر ٹوٹ پڑتا ہے۔
27
اگر مَیں کُہوں۔ کہ مَیں اپنی شِکایت بُھول جاؤں گا۔ اَور مَیں اپنا چہرہ بدل لُوں گا۔ اَور خُوش ہُوں گا۔
28
تو مَیں اپنے سب دُکھوں کے سبب سے ڈرتا ہُوں۔ کیونکہ میں جانتا ہُوں کہ تُو مُجھے بے گُناہ نہ ٹھہرائے گا۔
29
میں شریروں میں شُمار کِیا گیا ہُوں۔ تو کِس لئے بے فائدہ مُشقّت اُٹھاتا ہُوں۔
30
اگرچہ مَیں برف سے غُسل کرُوں ۔ اَور سجَی کے پانی سے ہاتھوں کو دھوؤں۔
31
تو بھی تُو مُجھے دَلدَل میں غوطہ دے گا۔ یہا ں تک کہ میرے کپڑے مُجھ سے نفرت کریں گے۔
32
کیونکہ وہ میری مانند اِنسان نہیں۔ کہ مَیں اُسے جَواب دُوں۔ یہاں تک کہ فیصلہ کے لئے ہم دونوں جائیں۔
33
کاش ہمارے درمیان کوئی فیصلہ کرنے والا ہوتا جو اپنا ہاتھ ہم دونوں پر رکھّے۔
34
تاکہ اُس کی چَھڑی مُجھ پر سے اُٹھا لے۔ اَور اُس کا خوف مُجھے نہ ڈرائے۔
35
تب مَیں بولتا اَور اُس سے نہ ڈرتا۔ کیونکہ اپنے آپ میں تو میں ایسا نہیں ہوں۔