1
بِلؔدد کی تقریراَب بِلؔدد سُوخی نے خطاب کر کے کہا کہ ۔
2
تُو کب تک ایسا بولے گا۔ اَور تیرے مُنہ کی باتیں تُند ہَوا کی طرح ہوں گی؟
3
کیا خُدابے انصافی کرتا ہے۔ یا قادرِ مُطلِق عدل کو اُلٹ دیتا ہے؟
4
اگر تیرے فرزندوں نے اُس کا گُناہ کِیا ہے تو اُس نے اُنہیں اُن کی بَدی کے ہاتھ میں حوالہ کر دِیا ہے۔
5
لیکن اگر تُو خُدا کو دِل سے ڈُھونڈے۔ اَور قادرِ مُطلِق کے رحم سے الِتماس کرے۔
6
اَور تُو پاک اَور راست کار ہو۔ تو بے شک وہ تیرے لئے اَب ہی جاگ اُٹھے گا۔ اَور تیری صداقت کا گھر بَحال کرے گا۔
7
یہا ں تک کہ اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا سا تھا۔ تو بھی تیرا انجام بُہت ہی بڑا ہو گا۔
8
گزُشتہ زمانوں کی بابت دریافت کر۔ اَور باپ دادا کی تحِقیق کی ہُوئی چیزوں کی طرف توجُّہ کر۔
9
کیونکہ ہم تو کل کے فرزند ہیں اَور کُچھ نہیں جانتے۔ کیونکہ ہمارے دِن زمین پر ایک سایہ ہیں۔
10
لیکن وُہی تُجھے سِکھائیں گے۔ اَور تُجھ سے کلام کریں گے۔ اَور اپنے دِل کی باتیں نِکالیں گے۔
11
کیا ناگر موتھا دَلدَل سے باہر اُگتی ہے یا سرکنڈا پانی سے باہر بڑھتا ہے؟
12
وہ ہنُوز سبز ہو کر کٹے بغیر تمام بودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے۔
13
ایسی ہی اُن کی راہیں ہَیں جو خُدا کو بھُول جاتے ہَیں اَور بے دِینوں کی اُمّید توڑی جائے گی۔
14
اُس کا آسرا کاٹا جائے گا۔ اَور اُس کا بھروسا مکڑی کا گھر بنے گا۔
15
وہ اپنے گھر پر ٹیک لگائے گا مگر وہ کھڑا نہ رہے گا۔ وہ اُسے مضبُوطی سے پکڑے گا مگر وہ قائم نہ رہے گا۔
16
کیونکہ وہ ایک درخت ہے جو سُورج کے سامنے سبزہ ہے۔ جو اپنی ڈالیاں باغ پر پھیلاتا ہے۔
17
اُس کی جڑیں چٹان پر جال بناتی ہَیں۔ اَور پتّھروں کی جگہ میں داخِل ہوتی ہَیں۔
18
لیکن جب اُکھاڑنے والا اُسے اُکھاڑتا ہے۔ تو اُس کی جگہ اُس سے اِنکار کرتی ہے۔ کہ مَیں تُجھے ہر گز نہیں جانتی۔
19
یہی اُس کی خُوشی کا انجام ہے۔ اَور مِٹّی سے دُوسرا پیدا ہوتا ہے۔
20
دیکھ ۔خُدا معُصوم کو نہیں چھوڑتا اَور نہ وہ شریر کا ہاتھ مضبُوط کرتا ہے۔
21
قریب ہے ۔ کہ وہ تیرے مُنہ کو ہنسی سے اَور تیرے لبوں کو خُوشی کی آواز سے بھر دے گا۔
22
اَور جو تُجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ شرمِندگی سے مُلبّس ہوں گے۔ اَور شریروں کا خَیمہ کھڑا نہ رہے گا۔