1
اَیُّوبؔ کا جواب قادرِ مُطلِق نے زمانے کیوں پوشِیدہ رہے ہیں؟ اُس کے جاننے والے اُس کے دِنوں کو کیوں نہیں دیکھتے؟
2
بُرے لوگ حدُود کو توڑ دیتے ہیں۔ وہ گلّے اَور گلّہ بان کو زبردستی لے جاتے ہَیں۔
3
وہ یِتیموں کے گدھے کو ہانک دیتے اَور بیواؤں کے بیل کو رہن رکھّ لیتے ہیں۔
4
وہ مِسکینوں کو راہ سے پھیر دیتے ہَیں۔ اَور زمین کے غریب سب چُھپ جاتے ہیں۔
5
دیکھ۔ وہ گورخروں کی مانند بِیابان میں اپنے کام کے لئے نِکل جاتے ہیں۔ اَور مُشقّت اُٹھا کر غذا کی تلاش کرتے ہیں۔ بیاباِن اُن کے بچّوں کے لئے خُوراک مُہیا کرتا ہے۔
6
وہ اُس کھیت کو کاٹتے ہَیں جو اُن کا نہیں اَور شریروں کے لئے انگُور جمع کرتے ہَیں۔
7
وہ ساری رات بے لباس ننگےپڑےرہتے ہیں۔ اَور سردی کے لئے اُن کے پاس اَوڑھنا نہیں ہوتا۔
8
وہ پہاڑی کی بارِش سےبھیگتے ہَیں۔ اَور چٹانوں سے لپٹے جاتے ہیں اِس لئے کہ اُن کی کوئی پناہ نہیں ہوتی۔
9
وہ یِتیم کو پِستان سےہٹا لیتے ہَیں۔ اَور مِسکین کے شِیر خوار کو رہن لیتے ہَیں۔
10
وہ کپڑے کے بغیرننگے پھِرتے ہَیں اور بھُوکے ہو کر پُولے اُٹھاتے ہَیں۔
11
وہ دوپتّھروں کے بیِچ تیل نچوڑتے ہَیں۔ وہ کولُھو میں انگُور کُچلتے ہَیں اور پیاسے رہتے ہَیں۔
12
شہروں میں مَرنے والوں کا کراہنا اُٹھتا ہے۔ اَور زخمیوں کی جان چِلّاتی ہے۔ تو بھی خُدا ان کی دعُاؤں پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔
13
وہ اُن بُرے لوگوں میں سےہیں۔ جو روشنی کے خلاف سرکشی کرتے ہَیں اَور اُس کی راہوں کو نہیں جانتے اَور اُس کے رستوں میں نہیں ٹھہرتے۔
14
روشنی ہوتے ہی قاتل اُٹھتا ہے اَور غریب اَور مِسکین کو قتل کرتا ہے۔ اَور رات کو وہ چور کی مانند ہوتا ہے۔
15
زِناکار کی آنکھ شام کو مُنتظر رہتی ہے۔ وہ کہتا ہے کوئی آنکھ مُجھے نہ دیکھے گی۔ اَوراپنےمُنہ پر نِقاب ڈال لیتا ہے۔
16
اندھیرے میں وہ گھروں کو نقب لگاتا ہے۔ وہ دِن کے وقت اپنے آپ کو بند رکھتا ہے۔ اَور وہ روشنی کو نہیں جانتا۔
17
اُس کے لئے گہری تارِیکی صُبح کی مانند ہے اور ان کی دوستی دہشت کی گہری تارِیکی سے ہے۔ کیونکہ اُس کے جاننے میں مَوت کے سائے کی دہشتیں ہَیں۔
18
ضوفروہ ایسے اُڑ جاتے ہیں جیسے پانی کی سطح سے جھاگ ۔ اُن کے حصّے کی زمین لعنتی ہے۔ وہ انگُورستان کی راہ پر نہیں مُڑتا۔
19
جیسے خُشکی اَور گرمی برف کے پانی کو نِگل جاتی ہیں۔ اِسی طرح پاتال خطا کاروں کو نگِل جاتا ہے۔
20
رحم اُسے فراموش کر دے گا۔ اُس کا نام و نِشان نہ رہے گا۔ اُس کی بَدی درخت کی طرح اُکھاڑ دی جائے گی۔
21
وہ اُس بانجھ کو جس سے بچّے پیدا نہیں ہوتے نِگل گیا ہے۔ اَور بیوہ سے کوئی نیکی نہیں کی۔
22
وہ اپنی قُوّت سے زبردستوں کو بھی کھینچ لیتا ہے۔ جب وہ اُٹھتا ہے تو وہ زِندگی کا بھروسا نہیں رکھتا۔
23
خُدا اُسے چین بخشتا ہے اَور اُسے سنبھالتا ہے۔ اَور اُس کی آنکھیں اُس کی راہ پر لگی رہتی ہَیں۔
24
وہ سرفراز کِیا جاتا ہے اَور پھر نہیں ہوتا۔ وہ پست کیا جاتا اَور سب دُوسروں کی طرح رستےسے اُٹھا لِیا جاتا اَور اناج کی بالیوں کی طرح کاٹ ڈالا جاتا ہے۔
25
اگر یہ ایسا ہی نہیں تو کون ہے جو مُجھے جُھٹلا سکے۔ اَور میرے اِلفاظ کو ناچیز ٹھہرائے۔