1
اطاعت اَور عِبادَت مَری ہُوئی مکھّیاں عطّار کے عِطر کو بَدبوُ دار کر دیتی ہَیں اَور تھوڑی سی حماقت حِکمَت اَور عزّت کے تحفوں کو بِگاڑ دیتی ہَے۔
2
دانِش مند کا دِل دہنی طرف اَور احمق کا دِل دائیں طرف ہَے۔
3
جس راہ سے بھی احمق چلے اُس کی عقل جاتی رہتی ہَے۔ پر وہ ہر ایک سے کہتا ہَے کہ تُو احمق ہَے۔
4
اگر حُکمران کا دِل تُجھ پر طیش کھائے۔ تو اپنی جگہ مت چھوڑ کیونکہ حلیمی بڑے گُناہوں کو روک دیتی ہَے۔
5
سُورج کے نیچے مَیں نے ایک اَور خرابی دیکھی۔ وہ ایک خطا ہَے جو حُکمران سے صادِر ہوتی ہَے۔
6
کہ احمق عالی مرتبوں میں بالا نِشین ہوتا ہَے اَور شریف لوگ نیچی جگہ میں بیٹھتے ہَیں۔
7
مَیں نے دیکھا کہ غُلام گھوڑوں پر سُوار ہَیں اَور اُمراء غُلاموں کی طرح زمین پر پیدل چلتے ہَیں۔
8
جو گڑھا کھودتا ہَے وہ اُس میں گِرے گا۔اَور جو دِیوار کو توڑتا ہَے ۔اُسے سانپ ڈسے گا۔
9
جو پتھّروں کو سَر کاتا ہَے وہ اُن سے چوٹ کھائے گا اَور جو لکڑی پھاڑتا ہَے وہ اُس سے زخم کھائے گا۔
10
ِاگر لوہا کُند ہو اَور اُس کی دھار تیز نہ کی جائے تو محنت زیادہ کرنی پڑتی ہَے مگر حاجت روائی کے لئے حِکمَت زیادہ نفع مند ہَے۔
11
اگر افسُوں گر سے پیشتر سانپ ڈسے تو جادو گر کو کُچھ فائدہ نہیں۔
12
دانِش مند کے مُنہ کا کلام دِل پسند ہَے مگر احمق کے ہونٹ اُسی کو نِگل جائیں گے۔
13
اُس کے مُنہ کے کلام کا شُروع حماقت ہَے اَور اُس کی باتوں کا آخِر بے کار دِیوانگی ہَے۔
14
احمق بہُت باتیں کرتا ہَے لیکن اِنسان نہیں جانتا کہ کیا ہونے والا ہَے اَور کون اُسے بتائے کہ بعد اَزاں کیا واقع ہوگا؟ِ
15
احمقوں کی محِنت اُنہیں تھکا دیتی ہَے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ شہر کو کیسے جاتے ہَیں۔
16
اے مَملُکت تُجھ پر افسوس! جب غلام تیرا بادشاہ ہو۔ اَور تیرے اَمیر صُبح کے وقت کھائیں ۔
17
مُبارک ہَے تُو اَے مَملُکت ! جب تیرا بادشاہ اَمیر زادہ ہو اَور تیرے اُمراء وقت پر توانائی کے لئے نہ کہ شہوت پرستی کے لئے کھائیں۔
18
سُستی کی وجہ سے شہتیر کمزور ہو جاتے ہَیں اَور ڈھیلے ہاتھوں سے چھت ٹپکتی ہَے۔
19
ضیافت ہنسنےکے لئے سمجھی جاتی ہَے اَور مَے زِندوں کو خُوش کرتی ہَے۔ پر دولت سے سب مقصد پُورا ہوتا ہَے۔
20
تُو اپنے خیال میں بھی بادشاہ پر لعنت کر اور نہ اپنی خواب گاہ کی کوٹھریوں میں دولت مند پر لعنت۔ کیونکہ ہَوا کی چِڑیا آواز کو لے اُڑے گی اَور پَر دار بات کو کھول دے گا۔