1
۱۔ اتنے میں جب وہاں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی ۔ پس وہ ایک دوسرے پر گر رہے تھے، اُس نے سب سے پہلے اپنے شاگروں کو کہنا شروع کیا ، فریسیوں کے خمیر سے ہوشیار رہو جو کہ ریاکاری ہے۔
2
۲۔ لیکن کچھ بھی پوشیدہ نہیں رکھا جو تم پر ظاہر نہ کیا جائے گا، اور کچھ چھپایا نہیں جائے گا ۔ جس سے تم واقف نہ ہو گے۔
3
۳۔ پس جو کچھ اندھیرے میں کہو گے وہ روشنی میں سنا جائے گا ، اور جو کچھ تم کمروں کے اندر کانوں میں کہو گے ،گھروں کی چھتوں پر ڈھنڈورا پیٹا جائے گا۔
4
۴۔ دوستو میں تم سے کہتا ہوں کہ اس سے خوف زدہ نہ ہو جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور اس کے بعد وہ کچھ نہیں کر سکتے ۔
5
۵۔ لیکن میں تم کو خبردار کروں گا ، اُس سے جس سے ڈرنا ہے ،جو تباہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے کہ تم کو دوزخ میں پھینکے ،ہاں میں تم سے کہتا ہوں کہ اُس سے ڈرو ۔
6
۶۔ کیا دو چھوٹے سکوں کی پانچ چڑیاں نہیں بکتیں ؟پس ان میں سے ایک بھی خدا کی نظر میں بھولا ہوانہیں ۔
7
۷۔ حتیٰ کہ تمہارے سر کا ایک ایک بال بھی گنا ہوا ہے،خوف نہ کھاؤ تمہاری قدر بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے ۔
8
۸۔ میں تم سے کہتا ہوں جوآدمیوں کے سامنے میرا اقرار کرے گا ،ابنِ آدم بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اس کا اقرار کرے گا ۔
9
۹۔ لیکن جو آدمیوں کے سامنے میرا انکا رکرے گا ،خدا کے فرشتوں کے سامنے اس کا بھی انکار کیا جائے گا ۔
10
۱۰۔ تم میں سے جو کوئی بھی ابنِ آدم کے خلاف ایک لفظ بھی کہتا ہے وہ معاف کیا جائے گا ،لیکن جو پاک روح کے خلاف کفر بکتا ہے ، وہ معاف نہ کیا جائے گا۔
11
۱۱۔ جب وہ تم کو اختیار والوں ، حاکموں اور عبادتخانوں کے سامنے پیش کریں گے ،ا س کے لیے خوف زدہ نہ ہونا کہ تم کیسے اپنا دفاع کرو گے ، اور کیا کہو گے ۔
12
۱۲۔ کیو نکہ اس وقت پاک روح تم کو سیکھا ئے گا کہ تمہیں کیا کہنا ہے۔
13
۱۳۔ تب ہجوم میں سے کسی نےکہا کہ اے استاد ،میرے بھائی کو بتا کہ میرے ساتھ جائیداد کا بٹوارا کرے۔
14
۱۴۔ یسوع نے اس سے کہا ’میاں‘ مجھے کس نے تمہارا منصف یا درمیانی بنایا ہے ؟۔
15
۱۵۔ اور اس نے ان سے کہا’’ دیکھو تم اپنے آپ کو ہر قسم کی لالچی خواہشات سے دور رکھو ، کیونکہ کسی کی زندگی اس کے مال کی کثرت پرمُنحصر نہیں ‘‘
16
۱۶۔ تب یسوع نے ان کو ایک تمثیل بتائی ،اور کہا کہ ایک امیر شخص کے کھیت میں کثرت سے پیداوار ہوئی ،۔
17
۱۷۔ اور اُس نے اپنے آپ سے کہا ،میں کیاکروں ، کیونکہ میرے پاس اناج محفوظ کرنے کی جگہ نہیں ؟ ۔
18
۱۸۔ ااس نے کہا کہ میں یہ کروں گا کہ اپنی کوٹھیوں کو ڈھا دوں گا اور ان کو بڑا بناؤں گا ، اور وہاں پر میں اپنا سامان ،اناج اور دوسری چیزیں محفوظ کروں گا ۔
19
۱۹۔ میں اپنے آپ سےکہوں گا ’’اے میری جان تیرے پاس بہت سالوں کے لیے بہت کچھ ہے ،آرام سے رہ ،کھا ،پی اور خوش رہ‘‘
20
۲۰۔ لیکن خدا نے اس سے کہا ، بیوقوف آدمی ، اگر آج ہی تیری جا ن تجھ سے لے لی جائے تو جو چیزیں تو نے تیار کی ہیں کس کی ہوں گی؟
21
۲۱۔ یہ اس شخص کی مانند ہے جو اپنے لیے خزانہ جمع کرے لیکن خدا کے نزدیک دولتمند نہ ہو۔
22
۲۲۔ یسوع نے اپنے شاگروں سے کہا کہ ’’اس لیے میں تم سے کہتا ہوں ، اپنی زندگی کے لیے فکر مند نہ ہو کہ تم کیا کھاؤ گے ، یا اپنے بدن کے لیے کہ کیا پہنو گے۔
23
۲۳۔ کیونکہ زندگی کھانے سے زیادہ اور جسم کپڑوں سے زیادہ اہم ہے ۔
24
۲۴۔ کوؤں پر غور کرو وہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے ہیں ،ان کے پاس نہ کوئی کوٹھڑی ہے اور نہ کوئی گودام ،لیکن خدا ان کو کھلاتا ہے ۔تم پرندوں سے کہیں زیادہ گراں قدر ہو۔
25
۲۵۔ تم میں سے کون ایسا ہے جو فکر کر کے اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی بڑھاسکے ؟۔
26
۲۶۔ پس جب سب سے چھوٹی چیز کرنے کے قابل نہیں ہو ،تو باقی زندگی کی فکر کیوں کرتے ہو ؟
27
۲۷۔ سوسن کے پھولوں پر غور کرو ۔ وہ کیسے بڑھتے ہیں ،وہ نہ محنت کرتے ہیں نہ ہی وہ کاتتے ہیں ،میں تم سے کہتا ہوں کہ سلیمان اپنی ساری شان و شوکت کے باوجود بھی ان کے برابر ملبس نہ تھا۔
28
۲۸۔ اگر خدا میدان کی گھاس کو کپڑے پہنا سکتا ہے جو آج ہے کل تنور میں جھونکی جائے گی۔تو اے کم اعتقادو تمہیں کیوں نہ پہنائے گا!
29
۲۹۔ اس کی طرف نہ دیکھو کہ تم کیاکھاؤ گے ،کیا پیو گے ،فکر مند نہ ہو۔
30
۳۰۔ اس لیے دنیا کی تمام قومیں ان چیزوں کی تلاش میں ہیں اور تمہارا باپ جانتاہے کہ تم کو کن چیزوں کی ضرورت ہے ۔
31
۳۱۔ لیکن خدا کی بادشاہی کی تلاش کرو ، اور یہ سب چیزیں تمہیں مل جائیں گی۔
32
۳۲۔ ڈرو مت اے چھوٹے گلّے ، کیونکہ تمہارا باپ خوش ہے کہ تمہیں بادشاہی دے ۔
33
۳۳۔ اپنا مال دولت بیچ کر غریبوں کودے دو۔ اپنے ایسے بٹوے بناؤ جو کبھی نہ پھٹیں ،اور آسمان پر ایسا خزانہ جو کبھی خالی نہ ہو، جہاں چور نزدیک نہیں آتا نہ کیڑا برباد کرتا ہے ۔
34
۳۴۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہاں تیرا دل بھی ہو گا۔
35
۳۵۔ پس تمہاری کمریں بندھی رہیں اور تمہارے چراغ جلتے رہیں ۔
36
۳۶۔ اور ان لوگوں کی مانند بنو جو اپنے مالک کی راہ دیکھتے ہیں کہ کب وہ شادی سے واپس آئے گا،تاکہ جب وہ آئے اور کھٹکھٹائے ، تو وہ اس کے لیے جلدی سے دروازہ کھول دے۔
37
۳۷۔ مبارک ہے وہ نوکر جس کا مالک جب وہ آئے تو اس کو جاگتا ہو پائے ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنی کمر باندھے گا اور ان کو کھانا کھلائے گا ،اُن کے ساتھ بیٹھے گا اور اُن کی خدمت کرے گا۔
38
۳۸۔ مبارک ہیں وہ نوکر جب ان کامالک رات کے دوسرے پہر آئے اور ان کو جاگتا پائے اور اگر وہ تیسرے پہر بھی آئے تو ان کو تیار اور جاگتا ہوا پائے ۔
39
۳۹۔ مزید یہ جان لو کہ اگر گھر کے مالک کو چور کے آنے کی گھڑی معلوم ہو تو وہ اس کو اپنے گھر میں نقب نہیں لگانے دیگا۔
40
۴۰ ۔ اسی طرح تیار رہو کیونکہ تم اس گھڑی کو نہیں جانتے جب ابنِ آدم آجا ئے گا ۔
41
۴۱۔ پطرس نےکہا ’خداوند ‘ کیا تو یہ تمثیل صرف ہمیں بتا رہا ہے ،یا باقی سب کو بھی؟۔
42
۴۲۔ خداوند نے کہا ،تم میں کون ہے ایماندار اور عقلند دروغہ جس کا مالک اسے نوکر چاکروں پر مقرر کرے کہ وقت پر خوراک بانٹ دیا کرے؟
43
۴۳۔ مبارک ہے وہ نوکر ،جس کو اس کا مالک جب وہ آئے تو ویسا ہی کرتا پائے۔
44
۴۴۔ میں تم سچ کہتا ہوں کہ وہ اسے اپنی ساری جائیداد پر مختار مقرر کرے گا۔
45
۴۵۔ لیکن اگر نوکر اپنے دل میں کہے کہ ـمیرے مالک کے آنے میں دیر ہے ،اور کھا پی کر متوالا ہو کر نوکرانی اور نوکروں کو مارنا شروع کر دے۔
46
۴۶۔ تو اس نوکر کا ملک ایسے دن آئے گا جب اس کو توقع بھی نہ ہو گی ،اور ایسی گھڑی جس کا اسے معلوم نہ ہو ، وہ اس کو کوڑے مارے گا اور اس کو بے ایمانوں کے ساتھ جگہ دے گا۔
47
۴۷۔ اور اگر اس نوکر نے اپنے مالک کی مرضی معلوم کی ہے ، اور اس کی مرضی کے مطابق تیاری نہیں کی ، تو وہ اس کو بہت مکے مارے گا۔
48
۴۸۔ لیکن وہ جو نہیں جانتا ، سزا کے لائق کام کرتا ہے ، کچھ مکوں سے سزا پائے گا، لیکن جس کو زیادہ دیا گیا ہے ، اس سے زیادہ طلب کیا جائے گا، اور جسے بہت زیادہ سونپا گیا ہے ، اس سے زیادہ طلب کیا جائے گا۔
49
۴۹۔ میں زمین پر آ گ بھڑکانے آیا ہوں ،اور لگ چکی ہو تی تو کس قدر خوش ہوتا ۔
50
۵۰ ۔ایک بپتسمہ جو میں نےلینا ہے اور وہ جب تک نہ ہو لے میں بہت پریشان رہوں گا ۔
51
۵۱۔ کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں زمین پر صلح کروانے آیا ہوں ؟ نہیں میں تم سے کہتاہوں کہ ،لیکن اس کے بر عکس جدائی کروانے آیا ہوں ؟
52
۵۲۔ کیونکہ اب سے ایک ہی گھر کے پانچ افرادایک دوسرے سے مخالفت رکھیں گے ۔ تین لوگ دو کے خؒلاف اور دو لوگ تین کے خلاف ۔
53
۵۳۔ ’’باپ بیٹے کے اور بیٹا باپ کے ،ماں بیٹی کے اور بیٹی ماں کے ،ساس اپنی بہو کے اور بہو اپنی ساس کے خلاف ہو گی ‘‘۔
54
۵۴۔ یسوع نے لوگوں سے یہ بھی کہا ،’’ کہ جب تم بادل کو مغرب سے اُٹھتے دیکھتے ہو تو کہتے ہوکہ بارش ہو گی اور ایسا ہی ہوتا ہے۔
55
۵۵۔ اور جب تم جنوب سے ہواؤں کو دیکھتے ہو تو کہتے ہو یہ گرم ہوا ہو گی ‘‘ اور ایسا ہی ہوتاہے۔
56
۵۶۔ اے ریا کارو ! آسمان اور زمین کی صورت میں تمہیں امتیاز کرنا آتا ہے لیکن موجودہ زمانہ کی بابت امتیاز کرناکیوں نہیں آتا ؟
57
۵۷۔ ’’تم اپنے لیے کیوں فیصلہ نہیں کرتے کہ تمہارے لیے کیا ٹھیک ہے؟
58
۵۸۔ اور اگر تو اپنے مخالف کے ساتھ حاکم کے پاس جا رہا ہو تو راستے میں صلح کرنے کی پوری کوشش کر ، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے حاکم کے حوالے کر دے اور حاکم تجھے منصف کے پاس لے جائے اور منصف تجھے سپاہی کے حوالے اور سپاہی تجھے قید میں ڈال دے۔
59
۵۹۔ میں تجھ سے کہتا ہوں کہ ، جب تک تو پیسہ پیسہ ادا نہ کردے ہر گز نہ چھوٹے گا۔