1
۱۔ کاش کہ تم میری تھوڑی سی نادانی قبول کرتے۔لیکن واقعی تم مجھے برداشت کر رہے ہو۔
2
۲۔ مجھے تمہارے بارے میں ایسی غیرت ہے جیسے میرے اندر تمہارے لئے خدا کی سی غیرت ہے ۔جس طرح میں نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا کہ ایک مرد سے شادی کرو اور میں نے وعدہ کیا ہے کہ ایک پاک دامن کنواری کے طور پرمسیح کو پیش کروں۔
3
۳۔ لیکن میں خوفزدہ ہوا کہ جس طرح حواکو سانپ نے اپنی مکاری سے دھوکا دیا اُسی طرح تمہاری سوچیں۔تمہیں مسیح کی مخلصی اور وفاداری سے دور نہ لے جائیں۔
4
۴۔ فرض کروکہ جس کی منادی ہم نے کی ہے اگر اُس کے علاوہ کوئی اور دوسرا تم میں مسیح کی منادی کرنے آتا ہے یا فرض کر لو، جو روح تم نے حاصل کر لی ہے تم اُس کے علاوہ کوئی دوسری روح حاصل کر لو یا فرض کر لو جو خوش خبری ہم نے تمہیں دی اُس کے علاوہ کوئی اور خوش خبری حاصل کر لو تو تمہارااِن چیزوں کو بخوبی برداشت کرتے ہو!
5
۵۔ اِس لئےمیں اُن رسولوں کے سامنے جو خود کو برتر سمجھتے ہیں کوئی احساسِ کمتری محسوس نہیں کرتا۔
6
۶۔ لیکن اگر چہ میں تقریر میں تربیت یافتہ نہیں مگر میں علم میں غیر تربیت یافتہ نہیں ہوں۔اِس لئے ہم نے ہر بات کو ہر طرح سے تمہاری سمجھ کے قابل بنا دیا۔
7
۷۔ کیا میں نے تم کو خدا کی مفت خوش خبری پہنچا کر اور خود کو کم کرکے کوئی گناہ کیا ہے کہ تم بڑھ سکو؟
8
۸۔ مٰیں نے دوسری کلیسیاؤں کو اِس لئے لوٹا تاکہ میں تمہارے درمیان خدمت کر سکوں۔
9
۹۔ گو کہ میں تمہارے درمیان پاس تھا اور ضرورت مند تھا تو بھی میں کسی پر بوجھ نہیں بنا کیونکہ میری ضروریات مکدنیہ سے آنے والے بھائیوں نے پوری کر دیں،میں ہر ایک بات میں تم پر بوجھ ڈالنے سے باز رہا اور رہوں گا۔
10
۱۰۔ یسوع کی سچائی جومیرے اندر ہے وہ مجھے اخیہ کے کسی بھی شخص کو مجھے یہ فخر کرنے سے نہیں روک سکتی۔
11
۱۱۔ کیوں؟کیونکہ میں تم سے محبت نہیں کرتا؟ خدا جانتا ہے کہ میں کرتا ہوں ۔
12
۱۲۔ لیکن جو میں کر رہا ہوں میں وہی کروں گا تاکہ موقع کی تلاش کرنے والوں کو موقع نہ ملے تاکہ جس پر وہ فخر کرتے ہیں اُس میں وہ ہم ہی جیسے نکلیں۔
13
۱۳۔ ایسے جھوٹے لوگ اور رسول اپنے کاموں سے دھوکا دینے والے ہیں،وہ بھیس بدل کر خود کو یسوع کےرسول کہتے ہیں۔
14
۱۴۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کیونکہ شیطان بھی بھیس بدل کر خود کو روشنی کا فرشتہ کہتا ہے۔
15
۱۵۔ یہ بھی بڑی حیرت کی بات نہیں کہ اُس کے خادم بھی بھیس بدل کر خود کو راست بازی کے خادم کہتے ہیں وہ جس طرح کے کام کے حق دار ہیں وہی اُن کی قسمت میں ہوں گے۔
16
۱۶۔ میں دوبارہ یہ کہتا ہوں کہ کوئی نہ سوچے کہ میں بیوقوف ہوں، لیکن اگر تم مجھے بے وقوف کی حیثیت سے قبول کروتو میں اِس پر بھی فخر کروں گا۔
17
۱۷۔ میرا اپنے فخریہ اعتماد کے بارے میں کچھ بھی کہنا خداوند کی منظوری سے نہیں ، لیکن میں بخیثیت ایک بیوقوف کے بولتا ہوں۔
18
۱۸۔ جیسے بہت سے لوگ جسمانی طور پر فخر کرتے ہیں سو میں بھی کروں گا۔
19
۱۹۔تم خوشی سے بیوقوفوں کو برداشت کرتے ہو، تم خود توعقل مند ہو!
20
۲۰۔ اگر کوئی تمہیں غلام بناتا اور پھوٹ ڈالتا ہے یا اگر کوئی تم سے مفاد حاصل کرتا اور خود کو بلند کرتا یا تمہارے منہ پرطمانچہ مارتا ہے، تو تم اُس کی برداشت کرتے ہو۔
21
۲۱۔ کہ میرا یہ کہنا ذلت کے طور پر ہی سہی کہ ہم وہ کرنے میں کمزورتھے،اگرچہ کوئی فخر کرتا ہے تو میں بے وقوفوں کی طرح بولتا ہوں کہ میں بھی فخر کر سکتا ہوں۔
22
۲۲۔ کیا وہ عبرانی ہیں؟ تومیں بھی ہوں۔کیاوہ اسرائیلی ہیں؟ تو میں بھی ہوں۔ کیا وہ ابرہام کی نسل سے ہیں؟ تو میں بھی ہوں۔
23
۲۳۔ کیا وہ مسیح کے نوکر ہیں؟(تو میرا یہ کہنا دیوانگی ہے)کہ میں اِس سے زیادہ ہوں۔میں محنتوں میں زیادہ، قید میں زیادہ، مار کھانے میں زیادہ ، موت کے خطروں میں بھی زیادہ اُن سے پڑا رہا ہوں۔
24
۲۴ میں نے یہودیوں سے ایک کم پانچ بار چالیس چالیس کوڑے کھائے۔
25
۲۵۔تین بار بینت لگے،ایک دفعہ پتھروں سے زخمی (سنگسار) کیا گیا،تین دفعہ جہاز ٹوٹنے کی اذیت میں پڑا،ایک دن اور رات میں نے کھلے سمندر میں گزارا۔
26
۲۶۔میں بار ہا سفر میں رہا، دریاؤں کے خطروں میں رہا،ڈاکوؤں کے خطروں میں، اپنے لوگوں کے خطروں میں، غیر قوموں کے خطروں میں،شہر کے خطروں میں، بیابان کے خطروں میں،سمندر کے خطروں میں، جھوٹے بھائیوں کے خطروں میں۔
27
۲۷۔میں نے مصائب میں سخت محنت کی، بہت سی راتیں جاگ کر ، بھوک میں، پیاس میں، فاقوں میں،سردی اور ننگے پن میں گزاری۔
28
۲۸۔اِن سب کے علاوہ جن کا ذکر میں نہیں کرتا مجھ پر روزانہ اِس بات کا دبائو ہے کہ سب کلیسیاؤں کی فکر مجھے آ دباتی ہے۔ ۔
29
۲۹۔ کون کمزور ہے؟ اور کیا میں کمزور نہیں ہوں؟کون ہے جو دوسروں کے گناہ میں گرنے کا سبب بنتا ہے، اور کیا میں اندر سے نہیں جلتا؟
30
۳۰۔اگر مجھے فخر کرنا لازم ہے تو مجھے اپنی کمزوریوں پر فخر کرنا ہے۔
31
۳۱۔ خدا اور خداوند یسوع کا باپ جس کی ستائش ہمیشہ ہوتی ہے ، یہ جانتاہےکہ میں جھوٹ نہیں بولتا۔
32
۳۲۔ دمشق کے حاکم جو بادشاہ ارتاس کی طرف سے تھا، نے میرے پکڑنے کے لئے دمشقیوں کے شہر پر پہرہ بٹھایا۔
33
۳۳۔ لیکن میں دیوار کی کھڑکی کے ذریعے ٹوکری میں بیٹھ کر نیچے آیا تو اُن کے ہاتھ سے بچا۔