1
۱۔ میں پولس، تم کو مسیح کی عاجزی اور حلیمی یاد دلا کر تم سے التماس کرتا ہوں، میں جب تمہارے درمیان ہوتا ہوں تو عاجز اور جب تم سے دور ہوں تو بہادر(دلیر)ہوتا ہوں۔
2
۲۔ میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ جب میں تمہارے ساتھ ہوتا ہوں تو مجھے دلیر اور خود اعتماد ہونے کی ضرورت نہیں لیکن میں سوچتا ہوں کہ مجھے اُن لوگوں کے سامنے دلیر ہونے کی ضرورت ہے جو یہ سوچتے ہیں کہ ہم جسم کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔
3
۳۔ اگرچہ ہم زندگی تو جسم میں گزارتے ہیں لیکن جنگ ، جسم کے طور پر نہیں کرتے ۔
4
۴۔ جن ہتھیاروں سے ہم لڑتے ہیں وہ جسمانی نہیں ہیں بلکہ اُن میں روحانی طاقت ہے جو قلعوں کو ڈھادیتی ہے۔وہ گمراہ کرنے والی دلیلوں کو ختم کر دیتے ہیں۔
5
۵۔ ہم ہراُس اونچی چیز کو گرا دیتے ہیں جو خدا کے علم کے خلاف کھڑی ہوتی ہے ، ہم ہر سوچ کو مسیح کی تابع داری میں قیدی بناتے ہیں۔
6
۶۔ اور ہم تیار ہو رہےہیں کہ ہر نا فرمانی کی سزا کے لئے جب تک تمہاری فرماں برادری مکمل نہ ہو جائے۔
7
۷۔ دیکھو! تمہارے سامنے صاف اور عیاں ہے،اگر کوئی قائل ہے کہ وہ مسیح کا ہے تو اُسے خود کو یاد کروانا ہے کہ جیسے وہ مسیح کا ہے ہم بھی ہیں۔
8
۸۔ یہاں تک اگر میں تمہارے اوپر دئیے گئے اختیار پر فخر بھی کروں جو خدا نے مجھے تمہیں تعمیر کرنے کے لئے دیا نہ تباہ کرنے کے لئےتو میں اِس سے شرمندہ نہ ہوں گا۔
9
۹۔ میں یہ اِس لئے کہتا ہوں کہ میں خطوں کے ذریعے تمہیں ڈرانے والا نہ ٹھہرؤں۔
10
۱۰۔ اِس لئے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ’’اُس کے خطوط سنجیدہ اور طاقت ور ہیں مگر جسمانی طور پر وہ کمزور ہے۔ اُس کی تقریر بھی سننے کے لائق نہیں۔‘‘
11
۱۱۔ ایسے لوگ خبر دار رہیں کہ جب ہم دور ہیں توجو کچھ خط کے ذریعے کہتے ہیں، یہ وہی ہے جو ہم کریں گے جب ہم خود وہاں موجود ہوں گے۔ ۔
12
۱۲۔ ہم اُن گروہ میں نہیں جاتے یا اپنے آپ کا اُن کے ساتھ موزانہ نہیں کرتے جو اپنی تعریف چاہتے ہیں لیکن جب وہ اپنا آپ کو ماپتے اورموزانہ ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں تو اُن کے اندر کوئی بصیرت نہیں۔
13
۱۳۔ تاہم ،ہم حد سے زیادہ فخر نہیں کریں گے،اِس کی بجائے ہم خدا کی عطا کی گئی حدود میں فخر کریں گے اوراُس حدود میں تم بھی آتے ہو۔
14
۱۴۔ جب ہم تمہارے پاس پہنچے تو ہم نے خود کو اعتدال سے زیادہ نہیں بڑھایا، ہم سب سے پہلے تھے جو تمہارے پاس مسیح کی خوش خبری لے کر آئے۔
15
۱۵۔ ہم حد سے زیادہ فخر نہیں کرتے اور اوروں کی محنت پر بھی نہیں،اِس کی بجائے ہمیں امید ہے کہ تمہارا ایمان ترقی کرے تو ہم اپنی حدکے مطابق اور بھی بڑھیں۔
16
۱۶۔اِس کے لئے ہمیں امید ہے۔ پس ہم دوسرے علاقوں میں بھی خوش خبری پھیلا سکیں، ہم دوسروں کے کلاموں پر فخر نہیں کرتے۔
17
۱۷۔ ’’لیکن جو کوئی فخر کرے،خداوند پر کرے۔‘‘
18
۱۸۔اِس لئے کہ جو اپنی تعریف نیک دکھائے وہ مقبول نہیں بلکہ وہ جس کی تعریف خدا کی طر ف سے، وہی قبول ہو۔