1 ۱۔ کمزور اِیمان والے کو اپنے میں شامِل توکر کو مگر شک و شبُہ کی تکراروں کے لِئے نہِیں۔ 2 ۲۔ ایک کو اِعتِقاد ہَے کہ ہر چِیز کا کھانا روا ہَے اور کمزور اِیمان والا ساگ پات ہی کھاتا ہَے۔ 3 ۳۔ کھانے والا اُس کو جو نہِیں کھاتا حقِیر نہ جانے اور جو نہِیں کھاتا وہ کھانے والے پر اِلزام نہ لگائے کِیُونکہ خُدا نے اُس کو قُبُول کر لِیا ہَے۔ 4 ۴۔ تُوکَون ہَے جو دُوسرے کے نَوکر پر اِلزام لگاتا ہَے؟ اُس کا قائِم رہنا یاگِر پڑنا اُس کے مالِک ہی سے مُتعِّلق ہَے بلکہ وہ قائِم ہی کر دِیا جائے گا کِیُونکہ خُداوند اُس کے قائِم کرنے پر قادِر ہَے۔ 5 ۵۔ کوئی تو ایک دِن کو دُوسرے سے افضل جانتا ہَے اور کوئی سب دِنوں کو برابر جانتا ہَے۔ ہر ایک اپنے دِل میں پُورا اِعتِقاد رکھّے۔ 6 ۶۔ جو کِسی دِن کو جانتا ہَے وہ خُداوند کے لِئے مانتا ہَے اور جو کھاتا ہَے وہ خُداوند کے واسطے کھاتا ہَے کِیُونکہ وہ خُدا کا شُکر کرتا ہَے اور جو نہِیں کھاتا وہ بھی خُداوند کے واسطے نہِیں کھاتا اور خُدا کا شُکر کرتا ہَے۔ 7 ۷۔ کِیُونکہ ہم میں سے نہ کوئی اپنے واسطے جِیتا ہَے نہ کوئی اپنے واسطے مرتا ہَے۔ 8 ۸۔ اگر ہم جِیتے ہیں تو خُداوند کے واسطے جِیتے ہَیں اگر مرتے ہیں تو خُداوند کے واسطے مرتے ہَیں۔ چُنانچِہ ہم جِئیں یا مریں خُداوند ہی کے ہَیں۔ 9 ۹ کِیُونکہ مسِیح اِسی لِئے مُؤا اور زِندہ ہُؤا کہ مُردوں اور زِندوں دونوں کا خُداوند ہو۔ 10 ۱۰۔ مگر تُو اپنے بھائِی پر کِس لِئے اِلزام لگاتا ہَے؟ یا تُو بھی کِس لِئے اپنے بھائِی کو حقِیر جانتا ہَے؟ ہم تو سب خُدا کے تختِ عدالت کے آگے کھڑے ہوں گے۔ 11 ۱۱۔ چُنانچِہ یہ لِکھّا ہَے کہ خُداوند فرماتا ہَے مُجھے اپنی حیات کی قَسم ہر ایک گُھٹنا میرے آگے جھُکےگا اور ہر ایک زبان خُدا کا اِقرار کرے گی۔ 12 ۱۲۔ سو ہم میں سے ہر ایک خُدا کو اپنا حِساب دے گا۔ 13 ۱۳۔ چُنانچِہ آیندہ کو ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بلکہ تُم یہی ٹھان لوکہ کوئی اپنے بھائِی کے سامنے وہ چِیز نہ رکھّے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا پھنسنے کا باعِث ہو۔ 14 ۱۴۔ مُجھے معلُوم ہَے بلکہ خُداوند یِسُوعؔ میں مُجھے یقِین ہَے کہ کوئی چِیز بزِاتہ ناپاک نہِیں لیکِن جو اُس کو ناپاک سَمَجھتا ہَے اُس کے لِئے ناپاک ہَے۔ 15 ۱۵۔ اگر تیرے بھائِی کو تیرے کھانے سے رنج پہُنچتا ہَے تو پھِر تُو محبّت کے قاعدہ پر نہِیں چلتا۔ جِس شَخص کے واسطے مسِیح مُوا اُس کو تُو اپنے کھانے سے ہلاک نہ کر۔ 16 ۱۶۔ چُنانچِہ تُمھاری نیکی کی بدنامی نہ ہو۔ 17 ۱۷۔ کِیُونکہ خُدا کی بادشاہی کھانے پینے پر نہِیں بلکہ راستبازی اور میل مِلاپ اور اُس خُوشی پر مُوقُوف ہے جو رُوحُ القُدس کی طرف سے ہوتی ہَے۔ 18 ۱۸۔ اور جو کوئی اِس طَور سے مسِیح کی خِدمت کرتا ہَے وہ خُدا کا پسندِیدہ اور آدمِیوں کا مقبُول ہَے۔ 19 ۱۹۔ چُنانچِہ ہم اُن باتوں کے طالِب رہیں جِن سے میل مِلاپ اور باہمی ترقّی ہو۔ 20 ۲۰۔ کھانے کی خاطِر خُدا کے کام کو نہ بِگاڑ۔ہر چِیز پاک تو ہَے مگر اُس آدمِی کے لِئے بُری ہَے جِس کو اُس کے کھانے سے ٹھوکر لگتی ہَے۔ 21 ۲۱۔ یہی اچھّاہَے کہ تُو نہ گوشت کھائے۔ نہ مَے پِئے۔ نہ اَور کُچھ اَیسا کرے جو تیرے بھائِی کے لیےٹھوکر کھانے، گناہ میں جانے یا بیمار ہونے کا باعث ہو۔ 22 ۲۲۔ جو تیرا اِعتِقاد ہَے وہ خُدا کی نظر میں تیرے ہی دِل میں رہے۔ مُبارک وہ ہَے جو اُس چِیز کے سبب سے جِسے وہ جائِز رکھتا ہَے اپنے آپ کو مُلزم نہِیں ٹھہراتا۔ 23 ۲۳۔ مگر جو کوئی کِسی چِیز میں شُبہ رکھتا ہَے اگر اُس کو کھائے تو مُجرم ٹھہرتا ہَے اِس واسطے کہ وہ اِعتِقاد سے نہِیں کھاتا اور جو کُچھ اِعتِقاد سے نہِیں وہ گُناہ ہَے۔