باب۱۱

1 ۱۔۔ اور لوگ مُصیبت زدوں کی مانند کُڑکُڑائے۔ تو خُداوند نے سُنا اور اُس کا غضب بھڑکا ۔ تو اُن کے درمیان خُداوند کی آگ شُعلہ زن ہُوئی ۔اور خیمہ گاہ کے ایک کنارے کو جَلا دِیا۔ 2 ۲۔۔تب لوگ موسیٰ کے پاس چلائے اور موسیٰ نے خُداوند سے دُعا مانگی تو آگ بجھ گئی۔ 3 ۳۔۔ سو اُس جگہ کا نام تبیعرہ رکھا گیا۔ کیونکہ خُداوند کی آگ اُن کے درمیان شعلہ زن ہُوئی۔ 4 ۴۔۔اور مخلوط آدمیوں نے جو اُن کے درمیان تھے۔ حرص سے خواہش کی ۔ اور بنی اِسرائیل اُن کے پیچھے چلے ۔ اور وہ بھی روئے اور کہا کہ کون ہمیں گوشت کھلائے گا؟ 5 ۵۔۔ہمیں وہ مچھلی یاد آتی ہے جو ہم مصر میں مفُت کھاتے تھے اور کھیرے اور خربوزے اور گندنا اور پیاز اور لہسن۔ 6 ۶۔۔اور اب تو ہماری جانیں سُوکھ گئیں ۔ مَن کے سِوا ہماری آنکھوں کے سامنے کوئی چیز نہیں۔ 7 ۷۔۔اور مَن دھنیے کے بیج کی مانند تھا اور اُس کا رنگ مُقل کے رنگ کا سا تھا۔ 8 ۸۔۔اور لوگ اِدھر اُدھر پھر کر اُسے جمع کرتے اور چکی میں پیستے یا اُکھلی میں کُوٹتے اور اُسے ہانڈیوں میں پکاتے اور اُس کے پھُلکے بناتے تھے اوراُس کا مزا تیل سے پکائی ہُوئی روٹی کا تھا۔ 9 ۹۔۔اور رات کو خیمہ گاہ پر شبنم پڑنے کے وقت اُس پر مَن گرِتا تھا۔ 10 ۱۰۔۔جب موسیٰ نے سُنا کہ لوگ اپنے خاندانوں میں ہر ایک اپنے دروازہ پر رو رہا ہے۔ اور خُداوند کا غضب بہت بھڑکا تو موسیٰ کو بُرا لگا۔ 11 ۱۱۔۔تب موسیٰ نے خُداوند سے کہا ۔ تُو نے اپنے بندےکو کیوں دُکھ میں ڈالا۔ اور میَں نے تیری نگاہ میں کیوں مقبُولیت نہیں پائی۔ کہ تُو نے اِس ساری قوم کا بوجھ مجھ پر ڈالا۔ 12 ۱۲۔۔کیا یہ سب لوگ میرے شکم میں پڑے اور مجھ سے پیدا ہُوئے تھے کہ تُو مجھے کہتا ہے کہ اُنہیں اپنی گود میں اُٹھا جیسے دایہ شیر خوار بچے کو اُٹھاتی ہے اور اُنہیں اُس ملک کو لے جا ۔ جس کی بابت تُو نے اُن کے باپ دادا سے قسم کھائی ۔ 13 ۱۳۔۔میَں کہاں سے گوشت لوُں کہ اِن سارے لوگوں کو کھلاؤں ۔ کیونکہ یہ میرے پاس روتے ہیں اور کہتے ہیں۔ کہ ہمیں گوشت کھانے کو دے۔ 14 ۱۴۔۔مجھ میں طاقت نہیں کہ میَں اکیلا اِن سب لوگوں کو بوجھ اُٹھاؤں۔ کیونکہ وہ میرے لئے بہت بھاری ہے۔ 15 ۱۵۔۔اور اگر اَس وقت تجھے مجھ سے ایسا ہی کرنا ہے تو مجھے مار ڈال اگر میَں نے تیری نگاہ میں مقبُولیت پائی تو ایسا کر کہ آگے کو میَں اپنی مُصیبت نہ دیکھوں۔ 16 ۱۶۔ تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ بنی اِسرائیل کے بزرگوں میں سے ستّر آدمی جنہیں تُو جانتا ہے کہ وہ لوگوں میں بزرگ اور اُن کے سردار ہیں میرے لئے جمع کر اور اُنہیں خیمہ اجتماع کے پاس لا۔ تاکہ وہ تیرے ساتھ وہاں کھڑے ہوں۔ 17 ۱۷۔۔تب میَں اُتروں گا اور تیرے ساتھ وہاں باتیں کرُوں گا ۔ اور اُس روح سے جو تجھ میں ہے لوُں گا۔ اور اُن پر ڈالوں گا ۔ تاکہ وہ تیرے ساتھ لوگوں کا بوجھ اُٹھائیں اور تُو اکیلا نہ اُٹھائے۔ 18 ۱۸۔۔اور تُو لوگوں سے کہہ ۔ اپنے آپ کو پاک کرو۔ کل تم گوشت کھاؤ گے۔ کیونکہ تم خُداوند کے سامنے روئے اور تم نے کہا کہ کون ہمیں گوشت کھلائے گا۔ ہم تو مصر میں اچھے تھے اس لئے خُداوند تمہیں گوشت دے گا اور کھاؤ گے۔ 19 ۱۹۔۔نہ ایک ہی دِن کھاؤ گے نہ دو دن نہ پانچ دِن نہ دس دِن نہ بیس دِن۔ 20 ۲۰۔۔بلکہ مہینہ بھر جب تک کہ وہ تمہارے نتھنوںسے نہ نکلے اور تمہیں اُس سے نفرت نہ ہو جائے۔کیونکہ تم نے خُداوند کو جو تمہارے درمیان حقیر جانا اور اُس کے سامنے روئے اور کہا کہ ہم مصر سے کیوں باہر نکلے۔ 21 ۲۱۔۔ تو موسیٰ نے کہا ۔ کہ یہ لوگ جن کے درمیان میَں ہوں چھ لاکھ پیادے ہیں اور تُو نے کہا ۔ کہ اُنہیں مہینہ بھر میں گوشت کھانے کو دُوں گا۔ 22 ۲۲۔۔کیا اُن کے لئے بھیڑ بکری اور گائے بَیل کے گلے ذَبح کئے جائیں گے۔جو اُن کے لئے کافی ہوں۔ یا سمنُدر کی سب مچھلیاں اُن کےلئے جمع کی جائیں کہ وہ سیر ہوں؟ 23 ۲۳۔۔ تو خُداوندنے موسیٰ سے کہا ۔ کیا خُداوند کا ہاتھ چھوٹا ہوگیا ہے ؟ اب تُو دیکھے گا کہ میری بات تیرے لئے پُوری ہوتی ہے یا نہیں۔ 24 ۲۴۔۔ تب موسیٰ نے باہر نکل کر خُداوند کی باتیں لوگوں سے کہیں اور قوم کے بزرگوں میں سے ستّر شخص اکٹھے کئے اور اُنہیں خیمہ کے گرِد کھڑا کیا۔ 25 ۲۵۔۔ تب خُداوند بادل میں نیچے اُترا اور اُس سے بولا اور اُس روح میں سے جو اُس پر تھی لے کر اُن ستّر بزرگوں مرَدوں پر ڈالی۔ تو جب روح نے اُن پر قرار پکڑا وہ نبُوت کرنے لگے ۔ اور آئندہ کرتے رہے۔ 26 ۲۶۔۔اور وہ دو آدمی خیمہ میں رہے ایک کا نام الداد اور دُوسرے کا نام میداد تھا۔ اور روح اُن پر نازل ہُوئی۔ یہ اُن میں سے تھے جو لکھے گئے ۔ مگر وہ خیمہ سے باہر نہ گئے اور وہ خیمہ گاہ میں نبُوت کرتے رہے۔ 27 ۲۷۔۔تب ایک جوان نے دوڑ کر موسیٰ کو خبر دی اور کہا کہ الداد اور میداد خیمہ گاہ میں نبُوت کرتے ہیں۔ 28 ۲۸۔۔تو یشُوع بِن نوُن نے جو اپنی جوانی ہی سے موسیٰ کا خادم تھا۔ کہا۔ اے میرے آقا موسیٰ اُنہیں منع کر۔ 29 ۲۹۔۔تو موسیٰ نے کہا ۔تُو میرے لئے کیوں غیرت کرتا ہے ؟ کاش کہ خُداوند کے سب لوگ نبی ہوتے اور خُداوند اپنی روح اُن پر ڈالتا۔ 30 ۳۰۔۔پھر موسیٰ اور اِسرائیل کے لوگ خیمہ گاہ کو گئے۔ 31 ۳۱۔۔تب خُداوند کی طرف سے ایک ہوا چلی اور سمنُدر سے بٹیر اُڑا لائی اور اُنہیں خیمہ گاہ کے اِرد گرد ایک دِن کی راہ پر پھیلایا اور وہ زمین سے دو ہاتھ اُوپر اُڑتے تھے۔ 32 ۳۲۔۔تب لوگ سارا دِن اورساری رات اور اگلا دِن کھڑے رہے ۔ اور بٹیر جمع کرتے رہے اور جس نے سب سے کم جمع کئے اُس کے بھی دس ہومر تھے ۔ اور اُنہوں نے اُنہیں اپنے لئے خیمہ گاہ کے گرد پھیلایا۔ 33 ۳۳۔۔اور ابھی گوشت اُن کے دانتوں ہی میں تھا۔ پیشتر اِس کے کہ ختم ہو جائے ۔ خُداوند کا غُصہ لوگوں پر بھڑکا۔ تو خُداوند نے اُنہیں بڑی سخت وبا سے مارا۔ 34 ۳۴۔۔اور اُس جگہ کا نام قبروت ہتاوہ رکھا گیا۔ کیونکہ وہاں اُنہوں نے حِرص کرنے والوں کو گاڑا۔ 35 ۳۵۔۔ اور لوگوں نے قبروت ہتاوہ سے حصیرات کُوچ کیِا۔ اور وہ وہاں پر ٹھہرے۔