1
۱۔اُن دِنوں میں ایسا ہُوا کہ قَیصراَوگُوستُسؔ کی طَرَف سے یہ فرمان جاری ہُوا کہ ساری سَلْطَنت کے لوگوں کے نام درج کِئے جائیں۔
2
۲۔ پہلے یہ اِسمِ نوِیسی سُورؔیہ کے حاکِم کورنِیُسؔ کے عہد میں ہُوئی۔
3
۳۔ اور سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گَئے۔
4
۴۔ چُنان٘چِہ یُوسُفؔ بھی گلِیلؔ کے قَصْبَہ ناصرۃؔ سے یَہُودِیہؔ میں داؔؤد کے شہر بَیت لؔحم کو گیا۔ اِس لِئے کہ وہ داّؤد کی نَسل اور گھرانے سے تھا۔
5
۵۔ تاکہ اپنی مَنگیتَر مریمؔ کے ساتھ نام درج کروائے جو حامِلہ تھی۔
6
۶۔ جب وہ وہاں تھے تو ایسا ہُوا کہ اُس کے وضعِ حَمْل کا وَقْت آ پَہُنچا۔
7
۷۔ اور اُس کا پَہْلَوٹھا بیٹا پَیدا ہُوا اور اُس نے اُسے کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کِیُونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی۔
8
۸۔اُسی عِلاقے میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گَلّہ کی نگہبانی کررہےتھے۔
9
۹۔ اور خُداوَند کا فرِشتہ اُن کے پاس آکھڑا ہُوا اور خُداوَند کا جلال اُن کے چَوگرِد چمکا اور وہ نِہایَت ڈر گَئے۔
10
۱۰۔مگر فرِشتہ نے اُن سے کہا، ’’ڈرو مَت کِیُونکہ دیکھو مَیں تُمھیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمَّت کے واسطے ہوگی۔
11
۱۱۔ کہ آج داؔؤد کے شہر میں تُمھارے لِئے ایک مُنّجی پَیدا ہُوا ہَے یَعنی مسِیح خُداوَند۔
12
۱۲۔ اور اِس کا تُمھارے لِئے یہ نِشان ہَے کہ تُم ایک بچّے کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُوا پاؤ گے۔‘‘
13
۱۳۔ اور یکایک اُس فرِشتے کے ساتھ آسمانی لَشکر کی ایک گروہ خُدا کی حَمْد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی کہ
14
۱۴۔ عالِم بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زِمین پر اُن آدمِیوں کی سلامتی جِن سے وہ راضی ہَے۔
15
۱۵۔ اور ایسا ہُوا کہ جیسے ہی فَرِشْتَگان اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گَئے تو چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بَیت لحمؔ تک جائیں اور یہ بات جو ہُوئی ہَے اُسے دیکھیں جِس کی خَبر ہمیں خُداوَند نے دی ہَے۔
16
۱۶۔چُنان٘چِہ اُنھوں نے جلد ہی جاکر مریمؔ اور یُوسُفؔ کو ڈھونڈ لِیا اور بَچّے کو چرنی میں پڑا پایا۔
17
۱۷۔اور اُنھیں دیکھ لینے کے بعد وہ بات دُور تک مشہُور کی جو اُس لڑکے کے حق میں اُن سے کہی گَئی تھی۔
18
۱۸۔اور سب سُننے والوں نے اِن باتوں پر تَعَجُّب کِیا جو چرواہوں نے اُن سے کہِیں۔
19
۱۹۔مگر مریمؔ اِن باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر غور کرتی رہی۔
20
۲۰۔ اور جیسا چرواہوں سے کہا گیا تھا وہ سب کُچھ ویسا ہی سُن کر اور دیکھ کر خُدا کی تمجِید اور حَمْد کرتے ہُوئے لَوٹ گَئے۔
21
۲۱۔ جب آٹھ دِن پُورے ہو گَئے تب خَتْنہ کے وَقْت اُس کا نام یِسُوعؔ رکھا گیا جیسا کہ فرِشتے نے اُس کے رَحِم میں پڑنے سے پہلے کہا تھا۔
22
۲۲۔پِھر جب مُوسیٰؔ کی شرِیَعت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہوگَئے تو وہ اُسے یروشلِیمؔ میں لائے تاکہ خُداوَند کے آگے حاضِر کریں۔
23
۲۳۔ (جیسا کہ خُداوَند کی شرِیَعت میں لِکھا ہَے کہ ہر ایک نرِینہ پَہلَوٹھا خُداوَند کے لِئے مُقَدَّس ٹھہرے گا۔)
24
۲۴۔اور خُداوَند کی شَرِیَعت کے اِس قَول کے مُوافِق قُربانی کریں کہ قُمریوں کا ایک جوڑا یا کبُوتر کے دو بَچّے لاؤ۔
25
۲۵۔ اور دیکھو یروشلِیؔم میں شمعُونؔ نام ایک آدمی تھا اور یہ آدمی راسْتباز اور خُدا تَرْس اور اِسرائِیلؔ کی تَسَلّی کا مُنتَظِر تھا اور رُوحُ الْقُدس اُس پر تھا۔
26
۲۶۔ اور اُس کو رُوحُ الْقُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوَند کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھے گا۔
27
۲۷۔ وہ رُوح کی ہِدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وَقْت ماں باپ بچے یِسُوعؔ کو اَندر لائے کہ اُس کے لیے شرِیعی دستُور کے فرائِض اَنجام دیں
28
۲۸۔ تو اُس نے اُسے اپنی بان٘ہوں میں لِیا اور خُدا کی حَمْد کر کے کہا کہ
29
۲۹۔ اَے مالِک اب تُو اپنے خادِم کو اپنے قَول کے مُوافِق سلامتی سے رُخصت ہونے دے۔
30
۳۰۔ کِیُونکہ میری آنکھوں نے تیری نَجات دیکھ لی ہَے۔
31
۳۱۔ جو تُو نے سب اُمَّتوں کے رُو بہ رُو تَیّار کی ہَے۔
32
۳۲۔ کہ غیر اَقوام کو مُنوّر کرنے والا نُور اور تیری اُمَّت اِسرائِیلؔ کا جلال بنے۔
33
۳۳۔ اور اُس کا باپ اور اُس کی ماں اُس کے حَق میں کہی گَئی اِن باتوں پر تَعَجُّب کرتے تھے۔
34
۳۴۔ اور شمعُونؔ نے اُن کو برکت دی اور اُس کی ماں مریمؔ سے کہا،’’دیکھ! یہ بچہ اِسرائِیلؔ میں بیشتر کے گِرنے اور اُٹھنے کے لیے مُقَرَّر ہُوا ہَے اور اَیسا نِشان ہوگا جِس کی مُخالِفت کی جائے گی
35
۳۵۔جِس سے خُود تیری جان کے اَندر سے تلوار گُزر جائے گی تاکہ بہت سے دِلوں کے خیال ظاہِر ہو جائیں۔‘‘
36
۳۶۔ اور آشؔر کے قبِیلے میں سے حَنّاہؔ نام ایک نَبِیَّہ فنوایلؔ کی بیٹی تھی۔ وہ نِہایَت عُمْر رسِیدہ تھی اور وہ اپنے کن٘وارپن کے بعد سات برس تک ایک شوہر کے ساتھ رہی۔
37
۳۷۔ وہ چَوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہَیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دِن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کِیا کرتی تھی۔
38
۳۸۔ وہ بھی اُسی گھڑی پاس آکر خُدا کا شُکْر کرنے لگے اور اُس کی بابت اُن سب سے باتیں کِیں جو یروشلِیمؔ کے چھُٹکارے کے مُنتَظِر تھے۔
39
۳۹۔ اور جب وہ خُداوَند کی شرِیَعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیلؔ میں اپنے شہر ناصرۃؔ کو لَوٹ گَئے۔
40
۴۰۔ اوروہ بچّہ بڑھتا اور قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فَضْل اُس پر تھا۔
41
۴۱۔اُس کے والِدَین ہر سال عِیدِ فَسح پر یروشلِیمؔ کو جایا کرتے تھے۔
42
۴۲۔ اور جب وہ بارہ برس کا ہُوا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یروشلِیم کو گَئے۔
43
۴۳۔ جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کر کے لَوٹے تووہ لڑکا یِسُوعؔ یروشلِیمؔ میں رہ گیا مگر اُس کے ماں باپ کو خَبَر نہ ہُوئی۔
44
۴۴۔ بلکہ وہ یہ سجمھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہی ہَے، ایک منزل نِکل گَئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈُھونڈنے لگے۔
45
۴۵۔ جب نہ مِلا تو اُسے ڈُھونڈتے ہُوئے یروشلِیمؔ تک واپس گَئے۔
46
۴۶۔ اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایا۔
47
۴۷۔ اور جِتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابات سے دَن٘گ تھے۔
48
۴۸۔ وہ اُسے دیکھ کر حیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا،’’بچے! تُونے ہم سے اَیسا کِیُوں کِیا؟ دیکھ! تیرا باپ اور مَیں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈُھونڈتے تھے۔‘‘
49
۴۹۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’تُم مُجھے کِیُوں ڈُھونڈتے تھے؟ کیا تُم جانتے نہ تھے کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرُور ہَے؟‘‘
50
۵۰۔ مگر جو بات اُس نے اُن سے کہی اُسے وہ نہ سمجھے۔
51
۵۱۔ اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہو کر ناصرۃؔ میں آیا اور اُن کے تابِع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھِیں۔
52
۵۲۔ اور یِسُوعؔ حِکمَت اور قَدّوقامَت میں اور خُدا کی اور اِنسان کی مَقبُولِیّت میں تَرَقّی کرتا گیا۔