باب ۱۱

1 ۱۔ پِھر ایسا ہُوا کہ وہ کِسی جگہ دُعا کر رہا تھا اور جب کر چُکا تو اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا، ’’ اَے خُداوَند ہمیں دُعا کرنا سِکھا، جِس طرح یُوحنّاؔ نے بھی اپنے شاگِردوں کو سِکھایا۔‘‘ 2 ۲۔ اُس نے اُن سے کہا،’’جب تُم دُعا کرو تو کہو، ’اَے ہمارے باپ! تُو جو آسمان پر ہَے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مَرضی جیسے آسمان پر پُوری ہوتی ہَے، ویسے ہی زمِین پر بھی ہو۔ 3 ۳۔ ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دے۔ 4 ۴۔ اور ہمارے گُناہ مُعاف کر کِیُونکہ ہم بھی اُنھیں مُعاف کرتے ہَیں جو ہمارے مقرُوض ہَیں اور ہمیں آزمایش میں نہ پڑنے دے‘۔ ‘‘ 5 ۵۔ پِھر اُس نے اُن سے کہا، ’’ تُم میں سے کَون ہَے جِس کا ایک دوست ہو اور وہ آدھی رات کے وَقْت اُس کے پاس جاکر اُس سے کہے، ’اَے دوست مُجھے تِین روٹِیاں عَارِیَتاً (اُدھار) دے۔‘ 6 ۶۔ کِیُونکہ میرا ایک دوست سَفَر کرکے میرے پاس آیا ہَے اور میرے پاس کُچھ نہیں کہ اُس کے آگے رکُھوں۔ 7 ۷۔ اور وہ اَندر سے جواب میں کہے، ’مُجھے تکلِیف نہ دے۔ اَب دروازہ بند ہَے اور میرے بچّے میرے ساتھ بِستر میں ہَیں۔ مَیں اُٹھ کر تُجھے دےنہیں سکتا۔‘ 8 ۸۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ شاید وہ اُس کا دوست ہونے کی حَیثِیت سے اُسے کُچھ دینے کے لیے نہ اُٹھے لیکِن پِھر بھی اُس کے اِصرار کرنے کے سبب سے وہ اُٹھے گا اور جِتنا درکار ہو اُسے دے گا۔ 9 ۹۔چُنان٘چِہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مان٘گو تو تُمھیں دِیا جائے گا۔ ڈُھونڈو تو پاؤ گے۔ کھٹکھٹاؤ تو تُمھارے واسطے کھولا جائےگا۔ 10 ۱۰۔ کِیُونکہ جو کوئی مان٘گتا ہَے اُسے مِلتا ہَے اور جو ڈُھونڈتا ہَے وہ پاتا ہَے اور جو کھٹکھٹاتا ہَے اُسے کے واسطے کھولا جائے گا۔ 11 ۱۱۔اَب تُم میں سے کَون سا باپ ایسا ہَے کہ جب اُس کا بیٹا روٹی مان٘گے تو اُسے پَتّھر دے؟ یا مچھلی مان٘گے تو مچھلی کے بدلے اُسے سان٘پ دے؟ 12 ۱۲۔یا اَنڈا مان٘گے تو اُسے بِچّھؤ دے؟ 13 ۱۳۔ چُنان٘چِہ جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچّوں کو اچھی نعمتیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مان٘گنے والوں کو اِس سے کہِیں بڑھ کر رُوحُ الْقُدس کِیُوں نہ دے گا؟‘‘ 14 ۱۴۔ پِھر وہ ایک بَد رُوح کو نِکال رہا تھا جوکہ گُون٘گی تھی اور جب وہ بَد رُوح نِکل گَئی تو ایسا ہُوا کہ گُون٘گا شخْص بولنے لگا اور بِھیڑ نے تَعَجُّب کِیا۔ 15 ۱۵۔ تب اُن میں سے بعض نے کہا، ’’یہ تو بَد رُوحوں کے سردار بِیلزَبُلؔ کی مدد سے بَد رُوحوں کو نِکالتا ہَے۔‘‘ 16 ۱۶۔ بعض اَور لوگ آزمایش کے لیے اُس سے ایک آسمانی نِشان طَلَب کرنے لگے۔ 17 ۱۷۔ مگر اُس نے اُن کے خیالات کو جان کر اُن سے کہا،’’ جِس سَلْطَنَت میں پُھوٹ پڑے وہ برباد ہو جاتی ہَےاور گھر ہی گھر کا مُخالِف ہو تو گِر جائے گا۔ 18 ۱۸۔ اور اگر شَیطان کے اپنے اَندر پُھوٹ پڑ جائے تو اُس کی سَلْطَنَت کِس طرح قائِم رہے گی؟ کِیُونکہ تُم میری بابت کہتے ہو کہ یہ بد رُوحوں کو بِیلزَبُلؔ کی مدد سے نِکالتا ہَے۔ 19 ۱۹۔تو اگر مَیں بد رُوحوں کو بِیلزَبُلؔ کی مدد سے نِکالتا ہُوں پِھر تُمھارے بَیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ چُنان٘چِہ وُہی تُمھارےمُنصِف ہوں گے۔ 20 ۲۰۔ لیکِن اگر مَیں بد رُوحوں کو خُدا کی قُدْرَت سے نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُم پر آ پڑی ہَے۔ 21 ۲۱۔ جب زور آوَر آدمی ہَتِھیار باندھے ہُوئے اپنی حَویلی کی رکھوالی کرتا ہَے تو اُس کا مال محفُوظ رہتا ہَے۔ 22 ۲۲۔ لیکِن جب کوئی اُس سے بھی زِیادہ زور آوَر اُس پر ٹُوٹ پڑے اور غالِب آجائے تو اُس کے سب ہَتھِیار جِن پر اُس کا بَھروسہ تھا چِھین لیتا اور اُس کا مال لُوٹ کر بانٹ دیتا ہَے۔ 23 ۲۳۔جو میری طرف نہیں وہ میرے خِلاف ہَے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہَے۔ 24 ۲۴۔ جب ناپاک رُوح آدمی میں سے نِکلتی ہَے تو بےآب مقامات میں ٹِھکانا ڈُھونڈتی پِھرتی ہَے اور جب نہیں پاتی تو کہتی ہَے کہ مَیں اپنے اُسی گھر میں لَوٹ جاؤں گی جہاں سے نِکلی ہُوں۔ 25 ۲۵۔ اور آکر اُسے جھاڑا پُونچھا اور آراستہ پاتی ہَے۔ 26 ۲۶۔ پِھر جاکر اپنے سے بھی زِیادہ بُری مزِید سات اَرواح ساتھ لے آتی ہَے اور وہ اُس میں داخِل ہوکر سکُونَت کرتی ہَیں اور اُس آدمی کا مَوجُودہ حال پہلے سے بھی زِیادہ خراب ہو جاتا ہَے۔‘‘ 27 ۲۷۔ جب وہ یہ باتیں کہہ رہا تھا تو ایسا ہُوا کہ بِھیڑ میں سے ایک عَورت نے بُلن٘د آواز میں اُس سے کہا، ’’مُبارَک ہَے وہ کوکھ جِس میں تُورہا اور وہ چھاتِیاں جِن سے تُونے شِیر خواری کی۔‘‘ 28 ۲۸۔پراُس نے کہا، ’’ہاں! مگر زِیادہ مُبارَک وہ ہَیں جو خُدا کا کلام سُنتے اور اُس پر عَمَل کرتے ہَیں۔‘‘ 29 ۲۹۔ جب بِھیڑ اُس کے گِرد بڑھتی جاتی تھی تووہ کہنے لگا کہ یہ پُشْت بُرے لوگوں کی پُشْت ہَے جو نِشان طَلَب کرتی ہَے لیکِن یُوناؔہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اِسے نہ دِیا جائے گا۔ 30 ۳۰۔ کِیُونکہ جِس طرح یُوناؔہ نینوہؔ کے لوگوں کے لیے نِشان ٹھہرا اُسی طرح اِبنِ آدمؔ بھی اِس پُشْت کے لیے ہوگا۔ 31 ۳۱۔ دَکھّنؔ (جنُوب) کی مَلِکہ اِس پُشْت کے آدمِیوں کے ساتھ عَدالَت کے دِن اُٹھ کر اِنھیں مُجرِم ٹھہرائے گی کِیُونکہ وہ دُنیا کے کِنارے سے سُلیمانؔ کی حِکمَت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں تو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہَے۔ 32 ۳۲۔ نَینِوہؔ کے لوگ اِس پُشْت کے لوگوں کے ساتھ عَدالَت کے دِن کھڑے ہوکر اِن کو مُجرِم ٹھہرائیں گے کِیُونکہ اُنھوں نے یُوناؔہ کی مُنادی پر تَوبہ کرلی اور دیکھو یہاں وہ ہَے جو یُوناؔہ سے بھی بڑا ہَے۔ 33 ۳۳۔ کوئی شَخْص چراغ جلا کر پوشِیدہ جگہ میں یا پیمانہ کے نِیچے نہیں رکھتا بلکہ چراغدان پر رکھتا ہَے تاکہ اَندر آنے والوں کو روشنی دِکھائی دے۔ 34 ۳۴۔ تیرے بَدَن کا چراغ تیری آنکھ ہَے۔ جب تیری آنکھ دُرُست ہَے تو تیرا سارا بَدَن بھی روشن ہَے اور جب خراب ہَے تو تیرا بَدَن بھی تارِیک ہَے۔ 35 ۳۵۔ چُنان٘چِہ خَبردار رہ کہ جو روشنی تُجھ میں ہَے وہ تارِیک نہ ہو۔ 36 ۳۶۔ چُنان٘چِہ اگر تیرا سارا بَدَن ایسا روشن ہو کہ کوئی حِصّہ تارِیک نہ رہے تو وہ تمام تر ایسا روشن ہوگا جیسے چراغ نے اپنی لَو سے تُجھے روشن کر رکھا ہو۔ 37 ۳۷۔ جب وہ باتیں کر رہا تھا تو کِسی فرِیسی نے اُس سے درخواست کی کہ وہ اُس کے ساتھ کھانا کھائے۔ چُنان٘چِہ وہ اَندر جاکر کھانے کو نِیم دَراز ہو بیٹھا۔ 38 ۳۸۔فرِیسی نے یہ دیکھ کر تَعَجُّب کِیا کہ اُس نے کھانے سے پہلے غُسْل نہیں کِیا۔ 39 ۳۹۔ خُداوَند نے اُس سے کہا، ’’ اَے فرِیسِیو! تُم پیالے اور رِکابی کو اُوپر سے تو صاف کرتے ہو لیکِن تُمھارے اَندر لُوٹ اور بَدی بھَری ہَے۔ 40 ۴۰۔ اَے بیوَقُوفو! جِس نے باہِر کو بنایا کیا اُس نے اَندر کو نہیں بنایا؟ 41 ۴۱۔ چُنان٘چِہ جو کُچھ اَندر ہَے اُسے خَیرات کر دو تو دیکھو تُمھارے لیے سب کُچھ پاک ہوگا۔ 42 ۴۲۔ لیکِن اَے فرِیسِیو! تُم پر اَفسوس کہ پودِینے اور سُداب اور ہر ایک ترکاری پر دَہ یَکی دیتے ہو لیکِن اِنصاف اور خُدا کی مُحَبَّت سے دَرگُزر کرتے ہو۔ یہ کام بھی ضرُوری ہَیں اور وہ بھی چھوڑنے کے نہیں۔ 43 ۴۳۔ اَے فرِیسِیو! تُم پر اَفسوس کہ تُم عِبادت خانوں میں اعلٰی درجہ کی کُرسِیاں اور سرِ بازار سَلام چاہتے ہو۔ 44 ۴۴۔ تُم پر اَفسوس! کِیُونکہ تُم اُن بے نِشان قبروں کی مانِن٘د ہو جِن پر آدمی چلتے ہَیں اوراِن سے اَنْجان رہتے ہَیں۔ 45 ۴۵۔ پِھر شَرع کے عُلَماء میں سے ایک نے جواب میں اُس سے کہا، ’’ اَے اُستاد! یہ باتیں کہہ کر تُو ہمیں بھی بے عِزّت کرتا ہَے۔‘‘ 46 ۴۶۔ اُس نے کہا، ’’اَے شَرع کے عالِمو تُم پر بھی اَفسوس! کہ جو بھاری بوجھ اُٹھا نہ سکو اُنھیں آدمِیوں پر لادتے ہو اور خُود ایسے بوجھوں کو اُنگلی بھی نہیں لگاتے۔ 47 ۴۷۔ تُم پر اَفسوس کہ تُم اَن٘بِیاء کے مَقبَرے بناتے ہو جب کہ تُمھارے باپ دادا نے اُنھیں قَتْل کِیا تھا۔ 48 ۴۸۔چُنان٘چِہ تُم اپنے باپ دادا کے کاموں کے گواہ اور پَسَنْد کرنے والے ہو کِیُونکہ اُنھوں نے تو اُن کو عملاً قَتْل کِیا تھا اور اَب تُم اُن کے مَقبَرے بناتے ہو۔ 49 ۴۹۔ اِسی لیے خُدا کی حِکْمَت نے کہا ہَے کہ مَیں نَبِیوں اور رَسُولوں کو اُن کے پاس بھیجُوں گی۔ وہ اُن میں سے بعض کو قَتْل کریں گے اور بعض کو اَذِیَّت دیں گے۔ 50 ۵۰۔ تاکہ بنایِ عالَم سے لے کر جِتنے اَن٘بِیاء کا خُون بہایا گیا اُس کی باز پُرس اِس پُشْت کے لوگوں سے کی جائے۔ 51 ۵۱۔ ہابِلؔ کے خُون سے لے کر اُس زکریاؔہ کے خُون تک جو قُربان گاہ اور مَقدِس کے بِیچ میں قَتْل کِیا گیا۔ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ہاں، اُن سب کی باز پُرس اِسی پُشْت کے لوگوں سے کی جائے گی۔ 52 ۵۲۔ اَے شَرع کے عالِمو! تُم پر اَفسوس کہ تُم نے معرِفَت کی کُن٘جی چِھین لی، تُم خُود بھی داخِل نہ ہُوئے اور داخِل ہونے والوں کو بھی روکا۔‘‘ 53 ۵۳۔ جب وہ وہاں سے نِکلا تو فقِیہہ اور فرِیسی اُس کے گِرد گھیرا تنگ کر کے سَتانے اور اُسے کَئی باتوں کی بابت بولنے پر اُکسانے لگے۔ 54 ۵۴۔ اور گھات میں رہے کہ اُس کی کِسی بات میں اُسے پکڑیں۔