باب ۱

1 ۱۔ چُونکہ بہتیروں نے اُن باتوں کو ترتِیب وار بیان کرنے پر کَمَر باندھی ہَے جو ہمارے درمِیان واقِع ہوئِیں ۔ 2 ۲۔ بِالْکُل اُسی طرح جیسے اِبْتِدائی چَشْم دِید گواہوں نے ہم تک پَہُنچائِیں جو کلام کے خادِم تھے ۔ 3 ۳۔ اِس لِئے اَے مُعَزَّز تھِیُفِلُسؔ مَیں نے بھی مُناسِب جانا کہ سب باتوں کو اِبتدا سے ٹِھیک ٹِھیک دَریافْت کر کے تیرے لِئے عُمْدَگی کے ساتھ ترتِیب وار لِکھُوں۔ 4 ۴ ۔تاکہ جِن باتوں کی تُجھے ہِدایات دی گَئی تِھیں، تُجھے اُن کی تصدِیق ہو جائے۔ 5 ۵۔یَہُودؔیہ کے بادشاہ ہیرودِیسؔ کے زمانہ میں اَبِیّاؔہ کے فرِیق میں سے زکریاؔہ نام ایک کاہِن تھا اور اُس کی بِیوی کا نام اِلیشِبَعؔ تھا جو دُخترانِ ہارونؔ میں سے تھی۔ 6 ۶۔ اور وہ دونوں خُدا کے حُضُور راستباز اور خُداوَند کے سب اَحکام و قوانِین پر بے خطا چلنے والے تھے۔ 7 ۷۔اور اُن کے اَولاد نہ تھی کِیُونکہ اِلیشِبَعؔ بانجھ تھی اور دونوں عُمْر رسِیدہ تھے۔ 8 ۸۔اَیسا ہُوا کہ جب وہ اپنے فرِیق کی باری کے دوران خُدا کے حُضُور کہانت کا کام اَنْجام دیتا تھا 9 ۹۔توکہانت کے دَستُور کے مُوافِق اُس کے نام کا قُرعہ نِکلا کہ خُداوَند کے مَقدِس میں جاکہ بخُور جلائے۔ 10 ۱۰۔ اور بخُور جلاتے وَقْت لوگوں کی تمام جَماعَت باہِر دُعا کرنے میں مَشغُول تھی۔ 11 ۱۱۔تب خُداوَند کا فرِشتہ بخُور کے مذبح کی دہنی طرف کھڑا ہُؤا اُس پر ظاہِر ہُوا۔ 12 ۱۲۔اور زِکریاؔہ اُسے دیکھ کرگھبراگیا اور اُس پر خوف طاری ہوگیا۔ 13 ۱۳۔ مگر فرِشتہ نے اُس سے کہا، ’’اَے زِکریاؔہ! خوف نہ کر کِیُونکہ تیری دُعا سُن لی گَئی اور تیرے لِئے تیری بِیوی اِلیشِبَعؔ کے بیٹا ہوگا۔ تُو اُس کا نام یُوحنّاؔ رکھنا۔ 14 ۱۴۔اور تُجھے خُوشی و خُرّمی ہوگی اور بہت سے لوگ اُس کی پَیدایش کے سبب سے شادمان ہوں گے۔ 15 ۱۵۔کِیُونکہ وہ خُداوَند کے حُضُور میں بُزُرگ ہوگا اور وہ نہ تو کبھی مَے اور نہ ہی کبھی شراب پِیئے گا حتیٰ کہ اپنی ماں کی کوکھ ہی سے رُوحُ القُدس سے بھر جائے گا۔ 16 ۱۶۔اور بنی اِسرائِیلؔ میں سے بہتیروں کو اُن کے خُداوَند خُدا کی طرف پھیرے گا۔ 17 ۱۷۔ اور وہ اُس کے حُضُور ایلِیاہؔ کی رُوح اور قُوّت میں آگے آگے چلے گا کہ والدِوں کے دِل اَولاد کی طرف اور نافرمانوں کو راستبازوں کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خُداوَند کے لِئے ایک مُستِعد قوم تیّار کرے۔‘‘ 18 ۱۸۔زِکریاؔہ نے فرِشتہ سے کہا،’’ مَیں اِس بات کو کِس طرح جانُوں؟ کِیُونکہ مَیں تو بُوڑھا ہُوں اور میری بِیوی عُمْر رسِیدہ ہَے۔‘‘ 19 ۱۹۔ فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا، ’’مَیں جِبرائِیلؔ ہُوں جو خُدا کے حُضُور کھڑا رہتا ہُوں اور اِس لِئے بھیجا گیا ہُوں کہ تُجھ سے کلام کرُوں اور تُجھے اِن باتوں کی خُوش خبری دُوں۔ 20 ۲۰۔ اور دیکھ تُو چُپ رہے گا اور جِس دِن تک یہ باتیں واقِع نہ ہو لیں، بول نہ سکے گا۔ اِس لِئے کہ تُو نے میری باتوں کا یَقِین نہ کِیا جو اپنے وَقْت پر پُوری ہوں گی۔‘‘ 21 ۲۱۔اور لوگ زِکریاؔہ کے مُنتَظِر تھے اور تَعجُّب کرتے تھے کہ اُسے مَقدِس میں دیر کِیوں کر لگی۔ 22 ۲۲۔ جب وہ باہِر آیا تو اُن سے بول نہ سکا۔ پس اُنھوں نے معلُوم کِیا کہ اُس نے مَقدِس میں رویا دیکھی ہَے اور وہ اُن سے اِشارے کرتا تھا اور گُونگا ہی رہا۔ 23 ۲۳۔ پِھر اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کی خِدمت کے دِن پُورے ہو گَئے تووہ اپنے گھر گیا۔ 24 ۲۴۔اِن دِنوں کے بعد اُس کی بِیوی اِلیشِبَعؔ حامِلہ ہُوئی اور اُس نے پانچ مہِینے تک خُود کو یہ کہہ کر چُھپائے رکھا کہ 25 ۲۵۔ اِن ایّام میں خُداوَند نے میرے ساتھ یہ کِیا کہ لوگوں کے درمِیان میری رُسوائی دُور کرنے کے لِیے مُجھ پر نَظَر کی۔ 26 ۲۶۔چھٹے مہِینے میں خُدا کی طرف سے جِبرائِیلؔ فرِشتہ کو گلِیلؔ کے ایک شہر میں جِس کا نام ناصؔرۃ تھا۔ 27 ۲۷۔ایک کُن٘واری کے پاس بھیجا گیا جِس کی منگنی داؔؤد کے گھرانے کے یُوسُفؔ نام ایک مَرد سے ہُوئی تھی اور اُس کُن٘واری کا نام مریمؔ تھا۔ 28 ۲۸۔اور فرِشتہ نے اُس کے پاس اَندر آکر کہا، ’’سلام تُجھ کو جِس پر بڑا فَضْل ہُؤا ہَے! خُداوَند تیرے ساتھ ہَے۔ عورتوں میں سے تُو مُبارَک ہَے۔‘‘ 29 ۲۹۔وہ اُسے دیکھ کر خوفزدہ ہُوئی اور اُس کی بات سُن کر گھبرا گَئی اور سوچنے لگی کہ یہ کیسا سلام ہَے؟ 30 ۳۰۔فرِشتہ نے اُس سے کہا، ’’اَے مریمؔ خوف نہ کر! کِیُونکہ تُجھ پر خُداوَند کی طَرَف سے فَضْل ہُوا ہَے۔ 31 ۳۱۔اور دیکھ تُو حامِلہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگا۔ اُس کا نام یِسُوعؔ رکھنا۔ 32 ۳۲۔ وہ بُزُرگ ہوگا اور خُدا تعالٰے کا بیٹا کہلائے گا اور خُداوَند خُدا اُس کے باب داؔؤد کا تَخْت اُسے دے گا۔ 33 ۳۳۔اور وہ یَعقُوبؔ کے گھرانے پر اَبَد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخِر نہ ہوگا۔ 34 ۳۴۔تب مریمؔ نے فرِشتہ سے کہا کہ یہ کِیُونکر ہوگا جب کہ مَیں مرد کو نہِیں جانتی؟ 35 ۳۵۔اور فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوحُ الْقُدس تُجھ پر نازِل ہوگا اور خُدا تعالٰے کی قُدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی۔ اِس سبب سے مُقدَّس جو پیدا ہونے کو ہَے، خُدا کا بیٹا کہلائے گا۔ 36 ۳۶۔اور دیکھ تیری رِشتہ دار اِلیشِبَعؔ کے بھی بُڑھاپے میں بیٹا ہونے کو ہَے اور اب اُس کو جو بانجھ کہلاتی تھی چھٹا مہِینہ ہَے۔ 37 ۳۷۔کِیُونکہ خُدا کی کوئی بات نا مُمکن نہیں ہوگی۔ 38 ۳۸۔تب مریمؔ نے کہا، ’’ دیکھ مَیں خُداوَند کی بندی ہُوں، میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو۔‘‘ تب فرِشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔ 39 ۳۹۔ تب مریمؔ اُٹھی اور اُن ہی دِنوں میں جلدی سے پہاڑی مُلک میں یَہُوداؔہ کے ایک شہر کو گَئی۔ 40 ۴۰۔اور اُس نے زِکریاؔہ کے گھر میں داخِل ہوکر اِلیشِبَعؔ کو سلام کِیا۔ 41 ۴۱۔اور ایساہُوا کہ مریمؔ کا سلام سُنتے ہی اِلیشِبَعؔ کے رَحِم میں بَچَّہ اُچھل پڑا اور اِلیشِبَعؔ رُوحُ الْقُدس سے بھر گَئی۔ 42 ۴۲۔ اور بُلند آواز سے پُکار کر کہنے لگی کہ تُو عَورتوں میں مُبارَک اور تیرے رَحِم کا پھل مُبارک ہَے۔ 43 ۴۳۔ اور میرے لِئے یہ بات کیسے ہو گَئی کہ میرے خُداوَند کی ماں میرے پاس آئی؟ 44 ۴۴۔ کِیُونکہ دیکھ جُونہی تیرے سلام کی آواز میرے کان میں پَہُنْچی، بَچَّہ مارے خُوشی کے میرے رَحِم میں اُچَھل پڑا۔ 45 ۴۵۔ اور مُبارَک ہَے وہ جو اِیمان لائی کِیُونکہ جو باتیں خُداوَند کی طرف سے اُس سے کہی گَئی تھِیں وہ پُوری ہوں گی۔ 46 ۴۶۔ اور مریمؔ نے کہا کہ میری جان خُداوَند کی بڑائی کرتی ہَے۔ 47 ۴۷۔اور میری رُوح میرے مُنّجی خُدا میں شادمان ہَے۔ 48 ۴۸۔کِیُونکہ اُس نے اپنی بندی کی پَسْت حالی پر نَظَر کی اور دیکھ اَب سے لے کر ہر زمانہ کے لوگ مُجھے مُبارَک کہیں گے۔ 49 ۴۹۔ کِیُونکہ اُس قادِر نے میرے لِئے بڑے بڑے کام کِئے ہَیں اور اُس کا نام پاک ہَے۔ 50 ۵۰۔اور اُس کا رَحَم پُشْت بَہ پُشْت اُن پر رہتا ہَے جو اُس سے ڈرتے ہَیں۔ 51 ۵۱۔ اُس نے اپنا زورِ بازُو دِکھایا اور اُنھیں جو دِل کے قِیاس سے گَھمَن٘ڈی ہَیں،پَراگندہ کر دِیا۔ 52 ۵۲۔ اُس نے حُکْمَرانوں کو تخْت سے گِرا دِیا اور پَسْت حالوں کو بُلند کِیا۔ 53 ۵۳۔ اُس نے بھُوکوں کو اچھی چِیزوں سے سیر کر دِیا اور دولت مندوں کو خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ 54 ۵۴۔ اُس نے اپنے خادِم اِسرائِیلؔ کو سَن٘بھال لِیا تاکہ اپنی اُس رَحْمَت کو یاد فرمائے۔ 55 ۵۵۔ جو اَبرَہاؔم اور اُس کی نَسل پر اَبَد تک رہے گی (جَیسا کہ اُس نے ہمارے باپ دادا سے کہا تھا)۔ 56 ۵۶۔ اور مریمؔ تِین مہِینے کے قرِیب اُس کے ساتھ رہ کر اپنے گھر لَوٹ گَئی۔ 57 ۵۷۔ اور اِلیشِبَعؔ کے وَضْعِ حَمَل کا وَقْت آ پَہُنچااور اُس کے بیٹا ہُوا۔ 58 ۵۸۔ اور اُس کے پڑوسِیوں اور رِشتہ داروں نے یہ سُن کر کہ خُداوَند نے اُس پر بڑی رَحْمَت کی اُس کے ساتھ خُوشی منائی۔ 59 ۵۹۔ اور آٹھویں دِن اَیسا ہُوا کہ وہ لڑکے کا خَتْنَہ کرنے آئے اور اُس کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکریاؔہ رکھنے لگے۔ 60 ۶۰۔ مگر اُس کی ماں نے کہا کہ نہیں بلکہ اُس کا نام یُوحنّاؔ ہَے۔ 61 ۶۱۔ اُنھوں نے اُس سے کہا کہ تیرے گھرانے میں کِسی کا یہ نام نہیں۔ 62 ۶۲۔اُنھوں نے اُس کے باپ کو اِشارہ کِیا کہ تُو اُس کا نام کیا رکھنا چاہتا ہَے؟ 63 ۶۳۔ تو اُس نے تَخْتی مَنگوا کر لِکھا کہ اِس کانام یُوحنّاؔ ہَے اور اِس پر سب نے تَعَجُّب کِیا۔ 64 ۶۴۔اُسی دَم اُس کا مُنہ اور اُس کی زُبان کُھل گَئی اور وہ بولنے اور خُدا کی حَمْد کرنے لگا۔ 65 ۶۵۔ اور اُن کے آس پاس کے سب رہنے والوں پر دَہْشَت چھاگَئی اور یَہُودِؔیہ کے تمام پہاڑی مُلک میں اِن سب باتوں کا تَذْکِرَہ ہونے لگا۔ 66 ۶۶۔ اور سُننے والے اِن سب باتوں کو دِل میں رکھ کر سوچنے اور کہنے لگے کہ پِھر یہ لڑکا کیسا نِکلے گا؟ کِیُونکہ خُداوَند کا ہاتھ اُس پر تھا۔ 67 ۶۷۔اور اُس کا باپ زِکریاؔہ رُوحُ الْقُدس سے بَھر گیا اور یہ کہہ کر نُبُوَّت کرنے لگا کہ 68 ۶۸۔ خُداوَند اِسرائِیلؔ کے خُدا کی حَمْد ہو کِیُونکہ اُس نے اپنی اُمَّت پر تَوَجُّہ کر کے اُسے چُھٹکارا دِیا۔ 69 ۶۹۔ اور اپنے خادِم داؔؤد کے گھرانے میں ہمارے لِئے نَجات کا سِینگ اُٹھایا ہَے۔ 70 ۷۰۔(جیسا اُس نے اپنے اُن پاک اَن٘بِیاء کی زبانی کہا تھا جو کہ دُنیا کے شُروع سے ہوتے آئے ہَیں۔) 71 ۷۱۔ یَعنی ہمیں ہمارے دُشمنوں سے اور سب کِینہ رکھنے والوں کے ہاتھ سے نَجات بخْشی۔ 72 ۷۲۔تاکہ ہمارے باپ دادا پر رَحَم کرے اور اپنے پاک عہد کو یاد فرمائے۔ 73 ۷۳۔ یَعنی اُس قَسَم کو جو اُس نے ہمارے باپ اَبرَہاؔم سے کھائی تھی۔ 74 ۷۴۔ کہ وہ ہمیں یہ عِنایَت کرے گا کہ ہم اپنے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھوٹ کر۔ 75 ۷۵۔ اُس کے حُضُور پاکِیزگی اور راستبازی سے عُمْر بھر بے خوف اُس کی عِبادت کریں۔ 76 ۷۶۔ اور اَے طِفْل تُو خُدا تعالٰے کا نبی کہلائے گا کِیُونکہ تُو خُداوَند کی راہیں تیّار کرنے کو اُس کے آگے آگے چلے گا۔ 77 ۷۷۔ تاکہ اُس کی اُمَّت کو نَجات کا عِلْم بخْشے جو اُن کے گُناہوں کی مُعافی سے حاصِل ہو۔ 78 ۷۸۔یہ ہمارے خُدا کی عَین رَحْمَت سے ہوگا جِس کے سبب سے عالمِ بالا کا آفتاب ہم پر طُلُوع ہوگا۔ 79 ۷۹۔ تاکہ اُن کو روشنی بخْشے جو تارِیکی اور مَوت کے سایہ میں بَیٹھے ہَیں اور ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر ڈالے۔ 80 ۸۰۔ اور وہ بچّہ بڑھتا اور رُوح میں قُوّت پاتا گیا اور اِسرائِیلؔ پر اپنے ظُہُور کے دِن تک بیابانوں میں رہا۔