باب ۳

1 ۱۔فرِیسیوںؔ میں سے ایک شخْص نِیکُدِیمُسؔ نامی یہُودِیوں کا ایک سردار تھا۔ 2 ۲۔وہ رات کے وَقْت اُس کے پاس آیا اور اُس سے کہا کہ اَے ربّی ہم جانتے ہَیں کہ تُو خُدا کی طرف سے اُستاد ہو کر آیا ہَے کِیُونکہ جو نِشان تُو دِکھاتا ہَے کوئی اَور نہیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔ 3 ۳ ۔یِسُوعؔ نے جواباً اُس سے کہا، ’’مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی دیکھ نہیں سکتا۔‘‘ 4 ۴۔نِیکُدِیمُسؔ نے اُس سے کہا، ’’آدمی جب بُوڑھا ہوگیا تو کِیُوں کر پیدا ہو سکتا ہَے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہو کر پیدا ہو سکتا ہَے؟‘‘ 5 ۵۔ یِسُوعؔ نے جواباً کہا کہ مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی پانی اور رُوح سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہیں ہو سکتا۔ 6 ۶ ۔جو جِسْم سے پیدا ہُوا ہَے جِسْم ہَے اور جو رُوح سے پیدا ہُوا ہَے وہ رُوح ہَے۔ 7 ۷۔ تعجُّب نہ کر کہ مَیں نے تُجھ سے کہا کہ تُمھیں نئے سِرے سے پیدا ہونا ضرُور ہَے۔ 8 ۸۔ہَوا جِدھر چاہتی ہَے چلتی ہَے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہَے مگر نہیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں جاتی ہَے۔ جو کوئی رُوح سے پیدا ہُوا ایسا ہی ہَے۔ 9 ۹۔نِیکُدِیمُسؔ نے جواب میں اُس سے کہا کہ یہ باتیں کِیُوں کر ہو سکتی ہَیں؟ 10 ۱۰۔یِسُوعؔ نے جواباً اُس سے کہا کہ کیا تُو بنی اِسرائیلؔ کا اُستاد ہو کر بھی اِن باتوں کو نہیں جانتا؟ 11 ۱۱۔مَیں تُجھ سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ ہم جانتے ہَیں وہ کہتے ہَیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہَے اُس کی گَواہی دیتے ہَیں اور تُم ہماری گَواہی قبُول نہیں کرتے۔ ‬‬ 12 ‫۔جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو تُم کِیُوں کر یقِین کرو گے؟ 13 ۱۳۔کوئی آسمان پر نہیں چڑھا سِوا اُس کے جو آسمان پر سے اُترایعنی اِبنِ آدم جو آسمان میں ہَے۔ 14 ۱۴۔اور جِس طرح مُوسیٰؔ نے سانپ کو بِیابان میں اُونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہَے کہ اِبنِ آدم بھی اُونچے پر چڑھایا جائے۔ 15 ۱۵۔تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ 16 ۱۶۔چُنان٘چِہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ 17 ۱۷۔کِیُونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیے نہیں بھیجا کہ دُنیا کو سزا دے بلکہ اِس لیے کہ دُنیا اُس کے وسِیلے سے نجات پائے۔ 18 ۱۸۔جو اُس پر ایمان لاتا ہَے اُسے سزا نہیں ہوتی لیکِن جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُسے سزا ہو چُکی کِیُونکہ وہ خُدا کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا۔ 19 ۱۹۔ اور اَب سزا یہ ہَے کہ نُور دُنیا میں آیا اور آدمِیوں نے تارِیکی کو نُور سے زِیادہ عزِیز رکھّا کِیُونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ 20 ۲۰۔ کِیُونکہ جو کوئی بدی کرتا ہَے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہَے اور نُور کے پاس نہیں آتا تاکہ ایسا نہ ہو کہ اُس کے کام عیاں ہو جائیں۔ 21 ۲۱۔مگر جو سچّائی پر عمَل کرتا ہَے وہ نُور کے پاس آتا ہَے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کِئے گَئے ہَیں۔ 22 ۲۲۔اِن باتوں کے بعد یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِرد یہُودیہؔ کی سَر زمِین میں آئے اور وہ وہاں اُن کے ساتھ رہنے اور بپتِسمہ دینے لگا۔ 23 ۲۳۔اور یُوحنّاؔ بھی شالِیمؔ کے نزدِیک عینؔون میں بپتِسمہ دیتا تھاکِیُونکہ وہاں پانی کی بہتات تھی اور لوگ بپتِسمہ لینے آتے تھے۔ 24 ۲۴۔کِیُونکہ یُوحنّاؔ اُس وَقْت تک قید خانہ میں ڈالا نہ گیا تھا۔ 25 ۲۵۔چُنان٘چِہ وہاں یُوحنّاؔ کے شاگِردوں کی طہارت کے مَوضُوع پر کِسی یہُودیؔ سے بحث چِھڑ گَئی۔ 26 ۲۶۔اور اُنھوں نے یُوحنّاؔ کے پاس آ کر کہا کہ ربّی، جو یردؔن کے پار تیرے ساتھ تھا اور جِس کی تُو نے گواہی دی ہَے، دیکھ! وہ بپتِسمہ دیتا ہَے اور سب اُس کے پاس آتے ہَیں۔ 27 ۲۷۔یُوحنّاؔ نے جواباً کہا کہ کوئی آدمی کُچھ نہیں پا سکتا جب تک اُسے آسمان سے نہ دِیا جائے۔ 28 ۲۸۔تُم خُود شاہد ہو کہ مَیں نے کہا کہ مَیں المسؔیح نہیں مگر اُس کی پیش رَوی کے لیے بھیجا گیا ہُوں۔ 29 ۲۹۔ جِس کی دُلہن ہَے وہ تو دُلہا ہَے، مگر دُلہے کا دوست جو کھڑا رہتا اور اُس کی سُنتا ہَے، دُلہے کی آواز سے نہایت شادمان ہوتا ہَے۔ چُنان٘چِہ میری یہ خُوشی پُوری ہو گَئی ہَے۔ 30 ۳۰۔ضرُور ہَے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹُوں۔ 31 ۳۱۔جو اُوپر سے آتا ہَے وہ سب سے اَفْضَل ہَے ۔ جو زمین سے ہَے وہ تو زمِینی ہَے اور زمِین ہی کی کہتا ہَے۔لیکِن جو آسمان سے ہَے وہ سب سے اَفْضَل ہَے۔ 32 ۳۲۔ اور جو کُچھ اُس نے دیکھا اور سُنا ہَے اُسی کی شہادت دیتا ہَے اور کوئی اُس کی شہادت قبُول نہیں کرتا۔ 33 ۳۳۔ جِس نے اُس کی شہادت قبُول کر لی اُس نے مُہر کر دی ہَے کہ خُدا برحَق ہَے۔ ‬‬‬‬ 34 ۳۴۔کِیُونکہ جِسے خُدا نے بھیجا ہَے وہ خُدا کی باتیں کہتا ہَے، اِس لیے کہ وہ رُوح ناپ ناپ کر نہیں دیتا۔ 35 ۳۵۔باپ بیٹے سے مُحبّت رکھتا ہَے اور اُس نے سب چِیزیں اُس کے ہاتھ میں دے دی ہَیں۔ 36 ۳۶۔جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہَے وہ ہمیشہ کی زِندگی رکھتا ہَے اور جو بیٹے پر اِیمان نہیں لاتا وہ زِندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غَضَب رہتا ہَے۔