باب ۲

1 اور تِیسرے دِن قانایِ گلِیلؔ میں ایک شادی ہُوئی اور یِسُوعؔ کی والِدہ وہاں تھی۔ 2 ۲۔یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِرد بھی اُس شادی میں بُلائے گَئے تھے۔ 3 ۳ ۔ اور جب مَے ختْم ہونے کوتھی تو یِسُوعؔ کی والِدہ نے اُس سے کہا کہ اُن کے پاس مَے نہیں رہی۔ 4 ۴۔یِسُوعؔ نے اُس سےکہا، ’’اَے مُعَزَّز خاتُون! مُجھے اور تُجھے کیا، ابھی میرا وقْت نہیں آیا۔‘‘ 5 ۵۔اُس کی والِدہ نے خُدّام سے کہا، ’’جوکُچھ یہ تُم سے کہے وہ کرو۔‘‘ 6 ۶ ۔اور وہاں یہُودِیوں کی طہارت کے دستُور کے مُوافِق پتّھر کے چھ مَٹکے رکھّے ہُوئے تھے جِن میں دو دو یا تین تین مَن کی گُنجایش تھی۔ 7 ۷۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا، ’’مٹکوں میں پانی بھَر دو۔‘‘ سو اُنھوں نے اُنھیں لبالب بَھر دِیا۔ 8 ۸۔پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ اَب نِکال کر میرِ ضِیافت کے پاس لے جاؤ اور وہ لے گَئے۔ 9 ۹۔جب میرِضِیافت نے وہ پانی چکّھا جو مَے بن چُکا تھا اور جانتا نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہَے (مگر خُدّام جِنھوں نے وہ پانی نِکالا تھا جانتے تھے) تو میرِضِیافت نے دُلہے کو بُلایا۔ 10 ۱۰۔اور اُس سے کہا کہ ہر شخْص بہتر مَے پہلے پیش کرتا ہَے اور معمُولی اُس وقْت جب کہ سب خُوب پی چُکیں مگر تُو نے اچھّی مَے اَب تک رکھّ چھوڑی ہَے۔ 11 ۱۱۔یہ پہلا مُعجِزہ تھا جو یِسُوعؔ نے قانایِ گلِیلؔ میں دِکھاکر اپنا جلال ظاہِر کِیا اور اُس کے شاگِرد اُس پر اِیمان لےآئے۔ 12 ۱۲۔اِس کے بعد وہ اور اُس کی ماں اور بھائی اور اُس کے شاگِرد کَفؔر نحُوم کو گَئے مگر وہاں بُہت دِن نہ رہے۔ 13 ۱۳۔ اور یہُودِیوں کی عِیدِ فَسح نزدِیک تھی اور یِسُوعؔ یرُوشلِیمؔ کو گیا۔ 14 ۱۴۔اور اُس نے ہَیکل میں بَیل ، بھیڑ اور کبُوتر بیچنے والوں کو اور صرّافوں کو بَیٹھے پایا۔ 15 ۱۵ ۔تب اُس نے رسیّوں کا کوڑا بنا کر سب کو بھیڑوں اور بَیلوں سمیت ہَیکل سے باہِر نِکال دِیا اور صرّافوں کی نقدی بکھیر دی اور تختے اُلٹ دِئیے۔ 16 ۱۶۔اور کبُوتر فروشوں سے کہا، ’’اِن چِیزوں کو یہاں سے لے جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کا گھر مَت بناؤ۔‘‘ 17 اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ یُوں لِکھا ہَے کہ ’’تیرے گھر کی غَیرت مُجھے کھا جائے گی۔‘‘ 18 ۱۸۔چُنان٘چِہ یہُودِیوں نے جواب میں اُس سے کہا، ’’تُو جو اِن کاموں کو کرتا ہَے ہمیں کَون سا نِشان دِکھاتا ہَے؟‘‘ 19 ۱۹۔یِسُوعؔ نے جواب میں اُس نے کہا کہ اِس ہَیکل کو ڈھا دو تو مَیں تین دِن میں اِسے کھڑا کر دُوں گا۔ 20 ۲۰۔یہُودِیوں نے کہا، ’’ یہ ہَیکل تو چِھیالِیس برس میں تعمِیر ہُوئی اور کیا تُو اِسے تِین دِن میں کھڑا کر دے گا؟‘‘ 21 ۲۱۔جبکہ یہ بات اُس نے اپنے بدن کی ہَیکل کے مُتعلق کہی تھی۔ 22 ۲۲۔اِس لیے جب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو اُس کے شاگِردوں کو یاد آیا کہ اُس نے یہ کہا تھا اور اُس نوِشتے کا اور یِسُوعؔ کی اِس بات کا جو اُس نے کہی تھی یقِین کِیا۔ 23 ۲۳۔جب وہ عِیدِ فَسح کے موقع پر یرُوشلِیمؔ میں تھا تو بُہتیرے اُن مُعجزات کو دیکھ کر جو وہ دِکھاتا تھا اُس کے نام پر اِیمان لائے۔ 24 ۲۴۔لیکِن یِسُوعؔ اپنی نِسبت اُن پر اِعتبار نہ کرتا تھا اِس لیے کہ وہ سب کو جانتا تھا۔ 25 ۲۵۔اور اِس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی اِنسان اُس کے حَق میں گَواہی دے کِیُونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ اِنسان کے باطِن میں کیا کیا ہَے۔