باب ۱۲

1 ۱۔پِھر یِسُوعؔ فَسح سے چھ ایّام پہلے بَیت عَنِیّاہؔ میں آیا جہاں لَعزرؔ جو مَر گیا تھا اور جِسے یِسُوعؔ نے مُردوں میں سے زِندہ کِیا تھا۔ 2 ۲۔ وہاں اُنھوں نے اُس کےلیے شام کا کھانا تیّار کِیا اور مرتھاؔ خِدمت کرتی تھی اور لَعزرؔ اُن میں سے تھا جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تھے۔ 3 ۳۔ پِھر مریمؔ نے جٹاماسیؔ کا آدھ سیر خالِص اور قِیمتی عِطْر لے کر یِسُوعؔ کے پاؤں پر مَلا اور اپنے بالوں سے اُس کے پاؤں پُونچھے اور گھر عِطْر کی خُوشبُو سے مہک اُٹھا۔ 4 ۴۔ تب اُس کے شاگِردوں میں سے ایک یَعنی یَہُوداہؔ اِسکر یُوتیؔ جو اُسے پکڑوانے کو تھا بول اُٹھا کہ 5 ۵۔یہ عِطر تِین سو دِینار میں بیچ کر غُرِبا کو کِیوں نہ دِیا گیا؟ 6 ۶۔اُس نے یہ اِس لیے نہ کہا تھا کہ اُسے غُربا کی فِکْر تھی بلکہ اِس لیے کہ وہ چور تھا اور چُونکہ پیسوں کی تھیلی اُس کے پاس رہتی تھی تو جو کُچھ اُس میں پڑتا تھا وہ نِکال لیتا تھا۔ 7 ۷۔یِسُوعؔ نے کہا کہ اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دو تاکہ وہ میری تدفِین کے روز کے لیے اپنے پاس رکھ سکے۔ 8 ۸۔کِیُونکہ غُربا تو ہمیشہ تُمھارے پاس ہَیں مگر مَیں تُمھارے پاس نہیں رہُوں گا۔ 9 ۹۔اور یَہُودِیوں میں سے بہت سے لوگ یہ معلُوم کر کے کہ وہ وہاں ہَے نہ صِرْف یِسُوعؔ کے سَبَب سے آئے بلکہ اِس لیے بھی کہ لَعزرؔ کو دیکھیں جِسے اُس نے مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 10 ۱۰۔تب سردار کاہِنوں نے مشورہ کِیا کہ لَعزرؔ کو بھی قَتْل کرڈالیں۔ 11 ۱۱۔کِیُونکہ اُس کے سَبَب سے بہت سے یَہُودی چلے گَئے اور یِسُوعؔ پر اِیمان لے آئے ہَیں۔ 12 ۱۲۔دُوسرے روز بُہت سے لوگوں نے جو عِید میں آئے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ یروشلِیمؔ میں آرہا ہَے۔ 13 ۱۳۔کھجُور کی ڈالِیاں لِیں اور اُس کے اِستقبال کو نِکل کر پُکارنے لگےکہ ہوشعنا! مُبارَک ہَے جو خُداوَند کے نام سے آتا ہَے اور وہ شاہِ اِسرائِیلؔ بھی ہَے۔ 14 ۱۴۔یِسُوعؔ جوان گدھا منگوا کر اُس پر سوار ہُوا، جیسا کہ لِکھا ہَے کہ 15 ۱۵۔اَے صِیُّونؔ کی بیٹی مت ڈر۔ دیکھ! تیرا بادشاہ جوان گدھے پر سوار ہو کر چلا آتا ہَے۔ 16 ۱۶۔اُس کے شاگِرد پہلے تو یہ باتیں نہ سمجھے لیکِن جب یِسُوعؔ اپنے جلال کو پَہُنچا تو اُنھیں یاد آیا کہ یہ باتیں اُس کے حَق میں لِکھی ہُوئی تھِیں اور لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کِیا تھا۔ 17 ۱۷۔چُنان٘چِہ وہ ہُجُوم جو تب اُس کے ساتھ تھا گَواہی دیتا رہا جب اُس نے لعزرؔ کو قَبْر سے باہِر بُلایا اور مُردوں میں سے جِلایا تھا۔ 18 ۱۸۔ یہ ہُجُوم اِسی سَبَب سے اُس کے اِسْتِقْبال کو نِکلا کِیُونکہ اُنھوں نے سُنا تھا کہ اُس نے یہ مُعْجِزَہ کِیا ہَے۔ 19 ۱۹۔ مگر فرِیسِیوں نے آپس میں کہا کہ دیکھو توجہان اُس کے پِیچھے ہو چلا ہَے اور تُم سے کُچھ بَن نہیں پڑ رہا۔ 20 ۲۰۔جو لوگ عِید میں پرستِش کرنے آئے تھے اُن میں بعض یُونانی بھی تھے۔ 21 ۲۱۔ چُنان٘چِہ اُنھوں نے فِلپُّسؔ کے پاس جو گلِیلؔ کے بَیت صَیدؔا کا تھا آکر اُس سے اَلتماس کی، جناب ہماری خواہِش کہ ہم یِسُوعؔ سے مِلیں۔ 22 ۲۲۔فِلپُّسؔ نے آکر اندریاسؔ سے کہا اور پِھر اندریاسؔ اور فِلپُّسؔ نے آکر یِسُوعؔ کو خَبَر دی۔ 23 ۲۳۔ یِسُوعؔ نے اُن سے جواباً کہا کہ وہ وَقْت آ پَہُنچاہَے کہ اِبنِ آدمؔ جلال پائے۔ 24 ۲۴۔مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ جب تک گیہُوں کا دانہ زمِین میں گِر کر مَر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہَے لیکِن جب مَر جاتا ہَے تو بہت سا پَھل لاتا ہَے۔ 25 ۲۵۔جو اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہَے وہ اُسے کھو دیتا ہَے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوَت رکھتا ہَے وہ اُسے ہمیشہ کی زِندگی کے لیے محفُوظ رکھّے گا۔ 26 ۲۶۔ اگر کوئی شخْص میری خِدمت کرتا ہَے تومَیں اُسے اپنی پَیرَوی کرنے دُوں گا اور جہاں مَیں ہُوں وَہِیں میرا خادم بھی ہوگا۔ اگر کوئی میری خِدمت کرتا ہَے تو باپ اُس کی عِزّت کرے گا۔ 27 ۲۷۔اَب میری جان مُضْطَرِب ہَے اور مَیں کیا کہُوں؟ اَے باپ! مُجھے اِس گھڑی سے بچا لے لیکِن مَیں تو اِس گھڑی تک اِسی سَبَب سے پَہُنچا ہُوں۔ 28 ۲۸۔اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔ تب آسمان سے آواز آئی، ’’مَیں نے جلال دِیا ہَے اور پِھر جلال دُوں گا۔‘‘ 29 ۲۹۔ چُنان٘چِہ جو ہُجُوم کھڑا سُن رہا تھا وہ کہنا لگا کہ بادِل گرجا مگر اَوروں نے کہا کہ فرِشتہ اُس سے ہم کلام ہُوا۔ 30 ۳۰۔یِسُوعؔ نے جواباً کہا کہ یہ آواز میرے لیے نہیں بلکہ تُمھارے لیے آئی ہَے۔ 31 ۳۱۔ اَب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہَے کِیُونکہ اِس دُنیا کا سردار اَب نِکال دِیا جائے گا۔ 32 ۳۲۔اور جب مَیں زمِین سے اُوپر اُٹھایا جاوُں گا تو سب کو اپنی طرف کھینچُ لُوں گا۔ 33 ۳۳۔اُس نے یہ کہہ کر یہ اِشارہ دِیا کہ وہ کَیسی مَوت پانے کو تھا۔ 34 ۳۴۔چنانچہ ہُجُوم نے اُسے جواباً کہا کہ ہم نے شَرِیَعت کی یہ بات سُنی ہَے کہ مسِیح اَبد تک رہے گا پِھر تُو کِیوں کرکہتا ہَے کہ اِبنِ آدمؔ کا اُونچے پر چڑھایا جانا ضرُور ہَے؟ یہ اِبنِ آدمؔ کَون ہَے؟ 35 ۳۵۔یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ نُور تھوڑی دیر مزِید تُمھارے درمیان ہَے اور جب تک نُور تُمھارے پاس ہَے چلتے رہو، اَیسا نہ ہو کہ اَندھیرا تُمھیں آ گھیرے اور جو اَندھیرے میں چلتا ہَے وہ نہیں جانتا کہ کہاں جاتا ہَے۔ 36 ۳۶۔جب تک نُور تُمھارے پاس ہَے ، نُور پر اِیمان لاؤ تاکہ تُم نُور کے فرزند بنو۔ یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ کر چلا گیا اور اُن سے اپنے آپ کو چُھپایا۔ 37 ۳۷۔ اور اگرچہ اُس نے اُن کے رُو بہ رُو بہت سے مُعْجِزَات کِیے تو بھی وہ اُس پر اِیمان نہ لائے۔ 38 ۳۸۔تاکہ یسعیاؔہ نبی کا وہ کلام پُورا ہو جو اُس نے کِیا تھا کہ اَے خُداوَند ہمارے پَیغام کا کِس نے یَقِین کِیا ہَے؟ اور خُداوَند کا بازُو کِس پر ظاہِر ہُوا ہَے؟ 39 ۳۹۔اِس سَبَب سے وہ اِیمان نہ لاسکے کِیُونکہ یسعیاہؔ نے یہ بھی کہا، 40 ۴۰۔’’اُس نے اُن کی آنکھوں کو اَندھا اور اُن کے دِل کو سخْت کر دِیا۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ آنکھوں سے دیکھیں اور دِل سے سمجھیں اور رجُوع کریں اورمَیں اُنھیں شِفا بخْشوں۔‘‘ 41 ۴۱۔یسعیاہؔ نے یہ باتیں اِس لیے کہِیں کہ اُس نے اُس کا جلال دیکھا تھا اور اُسی کی بابت اُس نے کلام کِیا۔ 42 ۴۲۔تاہم سرداروں میں سے بہت سے اُس پر اِیمان تو لے آئے مگر فرِیسیوں کے سَبَب سے اِقرار نہ کرتے تھے تاکہ کہِیں عِبادَت خانے سے خارِج نہ کر دئِیے جائیں۔ 43 ۴۳۔ کِیُونکہ اُنھوں نے خُدا کے جلال کی نِسبت اِنسانوں کے جلال کو زیادہ پَسَنْد کِیا۔ 44 ۴۴۔یِسُوعؔ نے باآوازِ بُلند کہا کہ جو مُجھ پر اِیمان لاتا ہَے وہ مُجھ پر نہیں بلکہ اُس پر اِیمان لاتا ہَے جِس نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 45 ۴۵۔ اور جو مُجھے دیکھتا ہَے وہ اُسے دیکھتا ہَے جِس نے مُجھے بھیجا ہَے۔ 46 ۴۶۔مَیں نُور ، دُنیا میں آیا ہُوں تاکہ جو کوئی مُجھ پر اِیمان لائے وہ اَندھیرے میں نہ رہے۔ 47 ۴۷۔ اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر قائِم نہ رہے تو مَیں اُس کی عَدالَت نہیں کرُوں گا کِیُونکہ مَیں اِس لیے نہیں آیا کہ دُنیا کی عَدالَت کرُوں بلکہ ِاِس لیے کہ دُنیا کو بچاوُں۔ 48 ۴۸۔جو مُجھے رَد کرتا اور میرے کلام کو قبُول نہیں کرتا اُس کی عَدالَت کرنے والا ایک ہَے یَعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہَے وہی یومِ آخرت میں اُس کی عَدالَت کرے گا۔ 49 ۴۹۔کِیُونکہ مَیں نے اپنی طرف سے کُچھ نہیں کہا بلکہ باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہَے اُسی نے مُجھے حُکْم دِیا ہَے کہ کیا کہُوں اور کیا بولُوں۔ 50 ۵۰۔ اور مَیں جانتا ہُوں کہ اُس کا حُکْم اَبدی زِندگی ہَے چُنان٘چِہ جو کُچھ مَیں کہتا ہُوں اُسی طرح کہتا ہُوں جِس طرح باپ نے مُجھ سے کہا ہَے۔