باب ۱

1 ۱۔ اِبتدا میں کلمہ تھااور کلمہ خُدا کے ساتھ تھا اور کلمہ خُدا تھا۔ 2 ۲۔ یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔ 3 ۳ ۔ تمام چِیزیں اُس کے وسِیلے سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہ ہُوئی۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 4 ۴۔اُس میں زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔ 5 ۵۔ اور نُور تارِیکی میں چمکتا ہَے اور تارِیکی نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 6 ۶ ۔یُوحنّاؔ نام کا ایک آدمی آ موجُود ہُؤا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ 7 ۷۔یہ گَواہی کے لیے آیا کہ نُور کی گَواہی دے تاکہ سب اُس کے وسیلے سے اِیمان لائیں۔ 8 ۸۔وہ خُود تو نُور نہ تھا لیکِن نُور کی گَواہی دینے کے لیے آیا تھا۔ 9 ۹۔حقِیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو مُنَوّر کرتا ہَے، دُنیا میں آنے کو تھا۔ 10 ۱۰۔وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلے سے وجُود میں آئی لیکِن دُنیا نے اُسے نہ جانا۔ 11 ۱۱۔وہ اَپنوں میں آیا اور اُس کے اَپنوں نے اُسے قبُول نہ کِیا۔ 12 ۱۲۔لیکِن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنھیں خُدا کے فرزند ہونے کا حَق بخْشا یعنی اُنھیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہَیں۔ 13 ۱۳۔وہ نہ خُون سے، نہ جِسْم کی خواہِش سے اور نہ اِنسان کے اِرادے سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔ 14 ۱۴۔اور کلمہ مُجسّم ہُؤا اور فضْل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔ 15 ۱۵۔یُوحنّاؔ نے اُس کے مَتَعَلِق گَواہی دی اور پُکار کر کہا ہے کہ یہ وہی تھا جِس کا مَیں نے ذِکْر کِیا کہ جو میرے بعد آتا ہَے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کِیُونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ 16 ۱۶۔کِیُونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضْل پر فضْل۔ 17 ۱۷۔کِیُونکہ شرِیعت تو مُوسیٰؔ کی معرفت دی گَئی مگر فضْل اور سچّائی یِسُوعؔ مسِیح کی معرفت پُہنچی۔ 18 ۱۸۔خُدا کو کبھی کِسی نے نہیں دیکھا، اِکلَوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہَے اُسی نے ظاہِر کِیا۔ 19 ۱۹۔اور یُوحنّاؔ کی گواہی یہ ہَے کہ جب یہُودِیوں نے یرُوشلِؔیم سے کاہِن اور لاویؔ اُس کے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجے کہ تُو کون ہَے؟ 20 ۲۰۔تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا کہ مَیں تو المسِؔیح نہیں ہُوں۔ 21 ۲۱۔ چُنان٘چِہ اُنھوں نے اُس سے پُوچھا، ’’پِھر کیا تُو ایلیّاہؔ ہَے؟‘‘ اُس نے کہا کہ مَیں نہیں ہُوں۔ ’’کیاتُو وہ نبی ہَے؟‘‘ اُس نے جواب میں کہا کہ نہیں۔ 22 ۲۲۔تب اُنھوں نے اُس سے کہا کہ پِھر تُو کون ہَے؟ تاکہ ہم اُنھیں جَواب دےسکیں جِنھوں نے ہمیں بھیجا ہَے۔ تُو اپنے حَق میں کیا کہتا ہَے؟ 23 ۲۳۔اُس نے کہا، ’’ مَیں جَیسا یسعیاہؔ نبی نے کہا، ’بیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُداوَند کی راہ کو سِیدھا بناؤ‘۔‘‘ 24 ۲۴۔اور یہ جو بھیجے گَئے تھے وہ فریسِیوں میں سے تھے۔ 25 ۲۵۔ اور اُنھوں نے اُس سے سوالاً کہا کہ اگر تُو نہ المسِؔیح ہَے، نہ ایلیّاہؔ اور نہ ہی وہ نبی تو پھِر بپتِسمہ کِیُوں دیتا ہَے؟ 26 ۲۶۔یُوحنّاؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں مگر تُمھارے درمیان ایک شخْص کھڑا ہَے جِسے تُم نہیں جانتے۔ 27 ۲۷۔یعنی میرے بعد کا آنے والا جِس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں ہُوں۔ 28 ۲۸۔یہ باتیں یَردؔن کے پار بَیت عَنِیّاہؔ میں واقِع ہُوئِیں جہاں یُوحنّاؔ بپتِسمہ دیتا تھا۔ 29 ۲۹۔اَگلے روز اُس نے یِسُوعؔ کو اپنی طرف آتے دیکھا اور کہا، ’’دیکھو خُدا کا بّرہ جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہَے۔ 30 ۳۰۔یہ وُہی ہَے جِس کے مُتَعَلِّق میں نےکہا تھا کہ ایک شخْص میرے بعد آتا ہَے جو مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہَے کِیُونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔ 31 ۳۱۔اور مَیں تو اُسے جانتا نہ تھا مگر اِس لیے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُؤا آیا کہ وہ اِسرائیلؔ پر ظاہِر ہو جائے۔‘‘ 32 ۳۲۔اور یُوحنّاؔ نے یہ گَواہی دی کہ مَیں نے رُوح کو کبُوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہَے اور وہ اُس پر ٹھہر گیا۔ 33 ۳۳۔ ’’اور مَیں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر جِس نے مُجھے پانی سی بپتِسمہ دینے کو بھیجا اُسی نے مُجھ سے کہا کہ جِس پر تُو رُوح کو اُترتے اور ٹھہرتے ہُوئے دیکھے وُہی رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دینے والا ہَے۔ 34 ۳۴۔چُنان٘چِہ مَیں نے دیکھا اور گَواہی دی ہَے کہ یہ خُدا کا بیٹا ہَے۔‘‘ 35 ۳۵۔اَگلے دِن یُوحنّاؔ پِھر اپنے دو شاگِردوں کے ساتھ کھڑا تھا۔ 36 ۳۶۔اُس نے یِسُوعؔ پر جو جا رہا تھا نِگاہ کر کے کہا، ’’دیکھو! یہ خُدا کا برّہ ہَے!‘‘ 37 ۳۷۔وہ دونوں شاگِرد اُس کو یہ کہتے سُن کر یِسُوعؔ کے پِیچھے ہو لیے۔ 38 ۳۸۔یِسُوعؔ نے مُڑ کر اُنھیں پیِچھے آتے دیکھا اور اُن سے کہا، ’’تُم کیا ڈُھونڈتے ہو؟‘‘ اُنھوں نے اُس سے کہا، ’’اَے ربّی (یعنی اَے اُستاد) تُو کہاں رہتا ہَے؟‘‘ 39 ۳۹۔اُس نے اُن سے کہا، ’’ آؤ، دیکھ لو گے۔‘‘ پس اُنھوں نے آکر اُس کے رہنے کی جگہ دیکھی اور اُس روز اُس کے ساتھ رہے اور یہ دسویں گھنٹے کے قرِیب تھا۔ 40 ۴۰۔اُن دونوں میں سے جو یُوحنّاؔ کی یہ سُن کر اُس کے پِیچھے ہو لیے تھے، ایک شمعُونؔ پطرسؔ کا بھائی اِندریاسؔ تھا۔ 41 ۴۱۔اُس نے پہلے اپنے سگے بھائی شمعُونؔ سے مِل کر اُس سے کہا کہ ہم کو خرِسؔتُس (یعنی المسِیح) مِل گیا۔ 42 ۴۲۔تب وہ اُسے یِسُوعؔ کے پاس لایا اور یِسُوعؔ نے اُس پر نِگاہ کر کے کہا کہ تُو شمعُونؔ بِن یُوحنّاؔ ہَے۔ تُو کیفاؔ (یعنی پطرسؔ) کہلائے گا۔ 43 ۴۳۔اگلے دِن اُس نے گلِیلؔ کو جانا چاہا اور فِلپُّسؔ سے مِلا۔ اور یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کہ میرے پِیچھے ہو لے۔ 44 ۴۴۔فِلپُّسؔ، اندرؔیاس اور پطؔرس کے شہر بَیت صَیدا کا باشِندہ تھا۔ 45 ۴۵۔فِلپُّسؔ کو نتن ایلؔ مِلا اوراُس نے نتن ایؔل سے کہا کہ جِس کا ذِکْر مُوسیٰؔ نے تَورَیت میں اور انبِیاء نے بھی کِیا ہَے، ہم نے اُسے پا لِیا، وہ یُوسُفؔ کا بیٹا یِسُوعؔ ناصری ہَے۔ 46 ۴۶۔نتن ایلؔ نے اُس سے کہا، ’’کیا ناصؔرت سے کوئی اچھّی چِیز نِکل سکتی ہَے؟‘‘ فِلپّسؔ نے کہا، ’’آ، دیکھ لے۔‘‘ 47 ۴۷۔ یِسُوعؔ نے نتن ایؔل کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اُس کے حَق میں کہا، ’’دیکھو! یہ فی الحقِیقت اِسرائیلی ہَے، اِس میں مَکّر نہیں۔‘‘ 48 ۴۸۔نتن ایلؔ نے اُس سے کہا، ’’ تُو مُجھے کہاں سے جانتا ہَے؟‘‘ یِسُوعؔ نے جَواباً دِیا اُس سے کہا، ’’اِس سے پہلے کہ فِلپُّسؔ نے تُجھے بُلایا جب تُو اِنجیر کے دَرخْت کے نِیچے تھا، مَیں نے تُجھے دیکھا۔‘‘ 49 ۴۹۔ نتن ایلؔ نے اُسے جواب میں کہا کہ ربّی! تُو خُدا کا بیٹا ہَے! تُو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہَے! 50 ۵۰۔یِسُوعؔ نے جواباً اُس سے کہا، ’’مَیں نے جو تُجھ سے کہا کہ تُجھے انجِیر کے دَرخْت کے نِیچے دیکھا تو کیا تُو اِس لیے اِیمان لایا ہَے؟ تُو اِس سے بھی بڑے بڑے کام دیکھے گا۔‘‘ 51 ۵۱۔تب اُس نے کہا ’’مَیں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں کہ تُم آسمان کو کُھلا اور خُدا کے فرِشتگان کو اُوپر جاتے اور اِبنِ آدم پر اُترتے ہُوئے دیکھو گے۔‘‘