باب ۱

1 ۱۔ یعقوب جو کہ خدا اور خداوند یسوع مسح کا خادم ہے ، جا بجا پھیلے ہوئے بارہ قبیلوں کو سلام کہتا ہے۔ 2 ۲۔ بھائیو، جب تم مختلف مصبیتوں سے گزرتے ہو تو اُسے خوشی کی بات سمجھو۔ 3 ۳۔ یہ جانتے ہوئے کہ تمہارے ایمان کی آزمائش صبر پیدا کرتی ہے۔ ‬‬ 4 ۴۔ صبر کو اپنا پورا کام کرنے دو تاکہ کسی کمی کے بغیر پوری طرح بالغ ہو جاؤ۔ 5 ۵۔لیکن اگر تم میں سے کسی کو حکمت کی طلب ہو تو وہ خدا سے مانگے وہ جو بغیر ملامت کیے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے، اُس کو دی جائے گی۔ ‬‬ 6 ۶۔ لیکن بغیر شک کیے ایمان سے مانگو کیونکہ جوشک کرتا ہے وہ سمندر کی لہر کی طرح ہے جو ہوا سے بہتی اور اچھلتی ہے۔ 7 ۷۔ کیونکہ ایسے شخص کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ خدا سے اپنی درخواست کا جواب نہیں پا سکے گا۔ 8 ۸۔ ایسا شخص دو غلے ذہن کا اور اپنی تما م راہوں میں بے قیام ہوتا ہے۔ ‬‬ 9 ۹۔ غریب بھائی کو اپنے اعلیٰ منصب کے لئے خوشی منانا چاہیے۔ 10 ۱۰۔ جبکہ دولت مند اپنی اِنکساری میں کیونکہ وہ گھاس کے پھول کی طرح مرجھاجائے گا۔ 11 ۱۱۔ سورج اپنی پوری تپش سے نکلتا اور پودے کو خشک کر دیتا ہے اور پھول اور اُس کی خوبصورتی مرجھا جاتی ہے، اِسی طرح دولت مند چلتے چلتےفنا ہو جائیں گے۔‬‬ 12 ۱۲۔ مبارک ہے وہ آدمی جو آزمائش میں ثابت قدم ہونے کے بعد وہ زندگی کا تاج پائے گا جس کا خدا کو پیار کرنے والوں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ ‬‬ ‫ 13 ۱۳۔ جب کوئی آزمایا جائے تو اُسے یہ نہیں کہنا چاہیے ’’ یہ آزمائش خدا کی طرف سے ہے‘‘ خدا بدی سے آزمایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی وہ کسی کو بدی سے آزماتا ہے۔ ‬‬ 14 ۱۴۔ ہر شخص اپنی ہی بُری خواہشات کی وجہ سے آزمائش میں پڑتا ہے جو اُسے ورغلا کر دور لے جاتی ہیں۔ 15 ۱۵۔ اور پھر گناہ آلودہ خواہشات حاملہ ہوتی ہیں جس سے گناہ جنم لیتا ہے اور جب گناہ پوری طرح بڑھتا ہے تو اُس کا نتیجہ موت ہوتا ہے۔ 16 ۱۶۔ میرے عزیز بھائیو،فریب نہ کھانا۔‬‬ 17 ۱۷۔ ہر اچھا انعام اور ہر کامل تحفہ اُوپر سے نوروں کے باپ کی طرف سے ہے ،وہ سایہ کی طرح اپنی جگہ نہیں بدلتا۔ 18 ۱۸۔ خدا نے ہمیں اپنے سچائی کے کلام سے زندگی دینے کے لئے چنا تاکہ ہم اُس کی مخلوق میں پہلا پھل ٹھہریں۔ ‬‬ 19 ۱۹۔ میرے عزیز بھائیو،تم یہ بخوبی جانتے ہو کہ ہر شخص کو سننے میں تیز، بولنے میں آہستہ اور غصہ کرنے میں دھیماہو۔ 20 ۲۰۔ کیونکہ آدمی کا قہر خداکی راست بازی پوری نہیں کرتا۔ 21 ۲۱۔ اِس لئے گناہ کی تمام گندگی اور بدی کو دور کرو جو ہر جگہ پھیلی ہے اورفروتنی سے کلام میں جڑ پکڑو جو تمہاری روحوں کو بچا سکتا ہے۔‬‬ 22 ۲۲۔ اُس کے کلام کو نہ صرف سنو بلکہ اُس پر عمل بھی کرو اور نہ ہی خود کو فریب دو۔ 23 ۲۳۔ کیونکہ اگر کوئی کلام کو سُنتا اور اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس شخص کی مانند ہے جو اپنے فطری چہرے کو آئینہ میں دیکھتا ہے۔ 24 ۲۴۔ وہ اپنے چہرے کو دیکھتا ہے اور چلا جاتا ہے او جلد ہی بھول جاتا ہے کہ وہ کیسا دکھائی دیتا ہے۔ 25 ۲۵۔ لیکن جو شخص کامل شریعت پر دھیان دیتا، آزادی کی شریعت اور اُس پر چلنے میں قائم رہتا ہے۔ نہ صرف سننے والوں کی طرح جو بھول جاتے ہیں وہ اِس کے کرنے سے برکت پائے گا۔‬‬ 26 ۲۶۔ اور اگر کوئی اپنے آپ کو مذہبی سمجھتا ہے لیکن وہ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھتا وہ اپنے دل کو فریب دیتا ہے اور اُس کا مذہب کسی کام کا نہیں۔ ‬‬ ‫ 27 ۲۷۔ ہمارے خدا اور باپ کے حضور پاک اور بے داغ مذہب یہ ہے؛ یتیموں اور بیواؤں کی اُن کے دکھوں میں مدد کرنا اور خود کو دنیا کی آلودگی سے بچانا۔‬‬