باب ۲

1 ۱۔ میرے بھائیو،لوگوں کی طرفداری نہ کرو کیونکہ تم ہمارے خداوند یسوع مسیح جلالی خدا پرایمان رکھتے ہو۔ 2 ۲۔ اگر تمہاری مجلس میں کوئی سونے کی انگوٹھیاں اور قیمتی لباس پہنے ہوئے آ جائے اور ساتھ ایک غریب شخص میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے اندر آ جاتا ہے۔ 3 ۳۔ اور تم آپس میں اپنا زیادہ دھیان اچھے کپڑے پہنے ہوئے شخص پر لگاتے ہو اور کہتے ہو’’ برائے مہربانی ،یہاں اچھی جگہ پر آکر بیٹھو ،‘‘ لیکن غریب شخص سے کہتے ہو،’’ تم وہاں اُدھر جا کر کھڑے رہو’’یا‘‘ یہاں میرے قدموں میں آکر بیٹھ جاؤ۔‘‘ 4 ۴۔ کیا تم طرف داری نہیں کر رہے اوربدنیت منصف نہیں بن رہے؟‬‬ 5 ۵۔ میرے عزیز بھائیو سنو، کیا خدا نے دنیا کے غریبوں کو نہیں چُن لیا تاکہ وہ ایمان میں دولت مند اور خدا کی بادشاہی کے وارث ہوں جس کا اُس نے اپنے پیا رکرنے والوں سے وعدہ کیا تھا؟۔ 6 ۶۔ لیکن تم نے غریب کو حقیر جانا ہے! کیا یہ دولت مند ہی نہیں جو تمہیں دباتے ہیں اور کیا یہ وہ ہی نہیں جو تمہیں عدالت میں کھینچتے ہیں؟ 7 ۷۔ کیا دولت مند اُس مبارک نام کی تحقیر نہیں کرتے جس نام سے تم بلائے گئے ہو؟‬‬ 8 ۸۔ اِس لئے اگر تم شاہی حکم کی تعمیل کرتے ہو جیسا کہ کلام میں لکھا ہے،’’ تو اپنے پٹروسی سے اپنی مانند محبت رکھنا‘‘، تم خوب کرتے ہو۔ 9 ۹۔ لیکن اگر تم مخصوص لوگوں کی طرف داری کرتے ہو تو تم گناہ کے مرتکب ہوئے ہو، جسے شریعت قانون توڑنے والے کی مانند مجرم ٹھہرائے گی۔ ‬‬ 10 ۱۰۔ چنانچہ جو کوئی پوری شریعت پر عمل کرتا ہے اور صرف ایک بات میں نافرمانی کرتا ہے وہ پوری شریعت کی نا فرمانی کا مجرم ٹھہرتا ہے۔ 11 ۱۱۔ کیونکہ خدا جس نے کہا’ تو زنا نہ کرنا‘‘ اُس نے ہی کہا،’’ تو قتل نہ کرنا‘‘ اور اگر تم زنا نہیں کرتے لیکن قتل کرتے ہو تو تم خدا کی شریعت کی نافرمانی کے مرتکب ہوتے ہو۔ ‬‬ 12 ۱۲۔ چنانچہ اپنی گفتگو اور فرماں برداری اُن کی مانند رکھو جن کا انصاف آزادی کی شریعت کے مطابق کیا جانے والا ہے۔ 13 ۱۳۔ کیونکہ انصاف اُن کے لئے بے رحم ہے جنہوں نے رحم نہیں کیا کیونکہ رحم انصاف پر غالب آتا ہے!‬‬ 14 ۱۴۔ میرے بھائیو! اِس کا کیا فائدہ کہ اگر کوئی کہے کہ وہ ایمان تو رکھتا ہے لیکن عمل نہیں کرتا؟ کیا یہ ایمان اُسے بچا سکتا ہے؟۔ 15 ۱۵ اگر کسی بہن یا بھائی کو پہننے کے لئے لباس اور روز مرہ کی خوراک کی اشد ضرورت ہو۔ ۔ 16 ۱۶ اور تم میں سے ایک اُنہیں کہے،’’ تم پر سلامتی ہو ، گرم رہو اور خوب کھاؤ پیو‘‘ لیکن تم اُن کی ضرورت کی کوئی بھی چیز مہیا نہیں کرتے تویہ کیسی بھلائی ہے؟ 17 ۱۷۔ اِسی طرح صرف ایمان بغیر اعمال کے مردہ ہے۔ ‬‬ 18 ۱۸۔ اِسی طرح اگر کوئی تم سے آکر کہے’’ تمہارے پاس ایمان ہے اور میرے پاس اعمال‘‘ تم بغیر کوئی عمل کیے مجھے اپنا ایمان دکھاؤ اور میں اپنا ایمان تمہیں اعمال کے ساتھ دکھاؤں گا۔ 19 ۱۹۔ تم ایمان رکھتے ہو کہ خدا ایک ہے، تم درست ہو لیکن بدروحیں بھی یہ مانتی ہیں اور خوف کھاتی ہیں۔ ‬‬ ‫ 20 ۲۰۔ احمق،کیا تُو جانتا ہے کہ ایمان کیونکر بغیر اعمال کے بے کار ہے؟‬‬ 21 ۲۱۔ کیا ہمارا باپ ابرہام اپنے کام سے راستباز نہیں ٹھہرا تھا، جب اُس نے اپنے بیٹے اضحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا تھا؟۔ 22 ۲۲۔اب دیکھوکہ ایمان نے اعمال کے ساتھ مل کر کام کیا اور اعمال کے ذریعہ ہی اُس کے ایمان نے تکمیل پایا۔ 23 ۲۳۔ اور کلام کی وہ بات پوری ہوئی ’’ ابرہام نے خدا پر یقین کیا اور یہی اُس کے لئےراست بازی گناگیا اور خدا کادوست کہلایا۔‘‘ 24 ۲۴۔ تم دیکھ سکتے ہو کہ آدمی صرف ایمان ہی سے نہیں بلکہ اپنے اعمال سے بھی راست ٹھہرتا ہے۔ ‬‬ 25 ۲۵۔ اِسی طرح کیاراحب فاحشہ بھی اعمال سے راست نہیں ٹھہرائی گئی ،جب اُس نے بھیجے گئے افراد کو پناہ دے کر دوسرے راستہ سے رخصت کیا؟‬‬ ‫ 26 ۲۶۔ کیونکہ جس طرح جسم روح کے بغیر مردہ ہے اِسی طرح ایمان بھی کاموں کے بغیر مردہ ہے۔ ‬‬