باب ۲

1 ۱۔ لہذا ہم نے جو کچھ سنُا ہے اُس پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تاکہ ہم اُس سے دور نہ ہو جائیں۔‬‬ 2 ۲۔ کیونکہ اگر پیغام فرشتوں کے ذریعے بولا گیا وہ درست تھا ا ورہر جرم اور نافرمانی کی سزا پائی گئی۔ 3 ۳۔ تو اگر ہم اتنی بڑی نجات کو نظر انداز کریں تو ہم کیسے اِس سے بچ سکتے ہیں؟وہ نجات جس کا پہلے خدا وند نےا علان کیا اور جنہوں نے سُنا اُن کے ذریعے ہم پر ثابت کیا گیا۔ 4 ۴۔ خدا نے اِس کی گواہی نشانات، عجائب اور مختلف طاقتور کاموں اور روح القدس کے پھلوں کے ذریعے دی جو کہ اُس نے اپنی مرضی کے مطابق بانٹے۔‬‬ 5 ۵۔ اور جس کائنات کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں خدا نے اس لئے نہیں بنائی تاکہ فرشتوں کے تابع کرے۔ 6 ۶۔ اِس کے بجائے کہیں پر گواہی دیتے ہوئے کہا کہ ’’انسان کیا ہے کہ تم اُس پرتوجہ دو؟ یا ابن آدم کون ہے کہ تم اُس کی پرواہ کرو!‬‬ 7 ۷۔ تم نے آدمی کو فرشتوں سے کچھ ہی کم تر بنادیا؛ تم نے اس کو جلال اور عزت کا تاج پہنایا ۔ 8 ۸ ۔ تم نے تابع داری میں ہر چیز اُس کے قدموں میں رکھی،کیونکہ خدا نے ہر چیز کو انسانیت کے تابع بنا دیا ہے،۔ اُس نے کوئی چیز بھی ایسی نہیں چھوڑی جو اُس کے تابع نہ کی ہومگر تم ابھی تک ہم ہر چیز کو اُس کے تابع نہیں دیکھتے۔‬‬ 9 ۹۔ حالانکہ ہم اُس کو بھی دیکھتےہیں جو کہ فرشتوں سے کچھ ہی کم بنایا گیا یعنی کہ یسوع جو کہ اپنی اذیت اور موت کی وجہ سے جلال اور عزت کے تاج سے نوازا گیا خدا کےفضل سے یسوع نے ہر انسان کے لئے موت کا مزہ چکھے۔ 10 ۱۰۔ جو اُس کے لئےاور اُس کے ذریعے خدا کے لئے یہ مناسب تھا کہ سب چیزیں جوموجود ہیں ۔بہت سے بیٹوں کو جلال میں لائے ۔‬‬ 11 ۱۱۔ کیونکہ جو قدوس او ر وہ جن کی تقدیس کی جاتی ہے دونوں کا ایک ہی منبع ہے اس وہ ان کو بھائی کہنے سے نہیںشرماتا۔ اس کے لئے یہ مناسب تھا کہ نجات کے باقی دکھوں میں سے گزر کر کامل کرے۔ 12 ۱۲۔ وہ کہتا ہے’’ میں اپنےبھائیوں کے سامنے تیرے نام کی منادی کروں گا، میں مجمع میں تیرے بارے میں گاؤں گا۔‬‬ 13 ۱۳۔ اور وہ دوبارہ کہتا ہے کہ’’ میں اُس میں بھروسہ رکھوں گا‘‘ اور دوبارہ کہتا ہے کہ ’’ دیکھ میں اپنے بچوں کے ساتھ یہاں ہوں جو خدا نے مجھے دئیے ہیں۔ 14 ۱۴۔ لہذا جیسا کہ خدا کے فرزند بدن اور خون میں مشترک ہیں ، تو یسوع بھی اُن کی طرح اِن میں شریک ہوا تا کہ اپنی موت کے وسیلہ اُس کو جس کو موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کر دے۔ 15 ۱۵۔ یہ اِس لئے تھا تاکہ وہ اُن کو رہا کر سکے جنہوں نے موت کے ڈر سے ساری عمر غلامی میں گزاری ۔‬‬ 16 ۱۶۔ یہ صاف ظاہر ہے کہ وہ فرشتوں کا نہیں بلکہ ابرہام کی نسل کا ساتھ دے رہا ہے۔ 17 ۱۷۔ لہذا ضروری تھا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے بھائیوں کی طرح بنے تاکہ خدا کی چیزوں کے لئے رحم دل اور وفادار بلند سردار کاہن بنے اور شاید وہ لوگوں کے گناہوں کی معافی حاصل کرے۔ 18 ۱۸۔کیونکہ یسوع نے خود برداشت کیا اور آزمایا گیا اِس لئے وہ اُن کی جو آزمائش میں پڑتے اُن کی مدد کرنے کے قابل ہے۔‬‬