باب ۵

‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‫ 1 ۱۔مسِیح نے ہمیں آزاد رہنے کے لیے آزاد کِیا ہَے چُنان٘چِہ قائِم رہو اور غُلامی کے جُوئے میں دوبارہ نہ جُتو۔ 2 ۲۔ دیکھو مَیں پَولُوسؔ تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم خَتْنہ کراؤ تومسِیح سے تُمھیں کُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔‬‬‬‬‬‬‬‬ 3 ۳۔مَیں ہرآدمی پرجو خَتْنہ کراتا ہَے پِھر گَواہی دیتا ہُوں کہ وہ تمام شرِیَعت پر عَمل کرنے کا پابنْد ہو جاتا ہَے۔ 4 ۴۔تُم جو شرِیَعت کے وسِیلے سے راست باز ٹھہرنا چاہتے ہو مسِیح سے جُدا ہو کر فَضْل سے محرُوم‬‬ ہو گَئے ہو۔ 5 ۵۔کِیُونکہ ہم تو رُوح کے وسِیلے سے اِیمان سے راست بازی کی اُمِّید بَر آنے کے مُنتَظِرہَیں۔ 6 ۶۔مسِیح میں نہ تو خَتْنہ ہی کی کوئی اَہْمِیَت ہَےاور نہ نامختُونی کی لیکِن اِیمان کی جو مُحبّت کے وسِیلے سے کام کرتا ہَے۔ 7 ۷۔تُم تو اَچّھی طرح دَوڑ رہے تھے۔ کِس نے تُمھیں حَق کی پیروی کرنے سے روک دِیا؟ 8 ۸ ۔یہ ترغِیب تُمھارے بُلانے والے کی طرف سے تو نہیں ہَے۔ 9 ۹۔ تھوڑاسا خمِیر سارے گُندھے ہُوئے آٹے کو خمِیر کر دیتا ہَے۔ 10 ۱۰۔ مُجھے خُداوَند میں تُم پر بھروسہ ہَے کہ تُم کِسی اَور طرح نہ سوچو گے مگر وہ جو تُمھیں تنگ کرتا ہَے وہ سَزا پائے گا،چاہے وہ جو بھی ہو۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 11 ۱۱۔ اور اَے بھائِیو! اگر مَیں اَب تک خَتْنَہ کی مُنادی کرتا ہُوں تو ستایا کِیُوں جاتا ہُوں؟ اِس صُورت میں صَلِیب کی ٹھوکر تو نہ رہی ۔ 12 ۱۲۔ کاش کہ وہ جو تُمھیں ستاتے ہَیں اپنا تَعَلُّق قَطَع کر لیتے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 13 ۱۳۔ اَے بھائِیو! تُم آزاد رہنے کے لی ے بُلائے تو گَئے ہو مگر اَیسا نہ ہو کہ تُمھاری آزادی جِسْم کے لیے موقع بنےبلکہ مُحَبَّت سے ایک دُوسرے کی خِدمت کرو۔ 14 ۱۴۔ اِس لیے کہ ساری شرِیَعت اِسی ایک حُکْم میں پُوری ہو جاتی ہَے کہ تُو اپنے پَڑوسی سے اپنی مانِنْد مُحَبَّت رکھ ۔ 15 ۱۵۔ لیکِن اگر تُم ایک دُوسرے کوکاٹتے اور پھاڑ کھانے والے ہو تو خبردار رہنا کہ کَہِیں ایک دُوسرے کے ہاتھوں ہی تباہ نہ ہو جاؤ۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 16 ۱۶۔ مگر مَیں کہتا ہُوں کہ اگر تُم رُوح کے مُوافِق چلو تو جِسْم کی خواہِش کو پُورانہ کر و گے۔ 17 ۱۷۔ کِیُونکہ جِسْم رُوح کے خِلاف خواہِش کرتا ہَے اور رُوح جِسْم کے خِلاف اور یہ ایک دُوسرے کے مُخالِف ہَیں تاکہ جو تُم چاہتے ہو وہ نہ کرو۔ 18 ۱۸۔ اگر تُم رُوح کی ہِدایَت سے چلتے ہو تو شرِیَعت کا تُم پر کُچھ اَثَر نہیں ۔ ‬‬‬‬‬ 19 ۱۹۔ اور اَب جِسْم کے کام تو ظاہِر ہَیں یَعنی حرام کاری ، ناپاکی، شَہْوَت پرستی، 20 ۲۰ ۔ بُت پرستی ،جادُوگَری، عداوتیں، جھگڑا، حَسَد، غُصَّہ، تَفْرِقے، جُدائیاں، بِدعتیں۔ 21 ۲۱۔ بُغْض، نشہ بازی، رَقْص و سُرود اور کَئی اِن کی مانِنْد۔ اِن کے بارے میں جیسا کہ مَیں تُمھیں پیشتر ہی سے بتا چُکا ہُوں، اَب بھی جَتائے دیتا ہُوں کہ اَیسے کام کرنے والے خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ 22 ۲۲۔مگر رُوح کا پَھل مُحَبَّت، خُوشی، اِطْمِینان،تَحَمُّل ، مِہربانی،نیکی، اِیمان داری ، 23 ۲۳۔ حِلْم، پرہیز گاری ہَے۔ اَیسے کاموں کی کوئی شرِیَعت مُخالِف نہیں۔ 24 ۲۴۔ اوروہ جو مسِیح یِسُوعؔ کے ہَیں اُنھوں نے جِسْم کو اُس کی رَغْبتوں اور خواہِشات سمیت مَصلُوب کر دِیا ہَے۔ ‬‬‬‬‬ 25 ۲۵۔ اگر ہم رُوح کے سبَب سے زِندہ ہَیں تو رُوح کے مُوافِق چلنا بھی چاہِیئے۔ 26 ۲۶۔ ہم بے جا فَخْرکرکے ایک دُوسرے کو نہ چِڑائیں اور نہ ایک دُوسرے سے حَسَد کریں۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬