باب

1 شرائطِ نجات اَور خُداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔ اُس نے کہا کہ۔ 2 اَے ابنِ بشر ! تُواپنی قوم کے فرزندوں سے بات کر اَور اُن سے کہہ دے۔ کہ جب مَیں کسِی سَرزمین پر تلوار لاؤُں۔ اَور مُلک کے لوگ اپنے درمیان سے ایک آدمی لیں اَور اُسے اپنا نِگہبان بنائیں۔ 3 اَور وہ مُلک پر تلوار آتی دیکھے اَور تُرہی پھُونکے اَور لوگوں کو ہوشیار کرے۔ 4 تب اگر کوئی تُرہی کی آواز سُنے اَور ہوشیار نہ ہو۔ پھِر تلوار آئے اَور اُسے قتل کرے تو اُس کا خُون اُسی کے سر پر ہوگا۔ 5 جو تُرہی کی آواز سُن کر بھی ہوشیار نہ ہُؤا۔ اُس کا خُون اُسی پر ہو گا۔ لیکن جو ہوشیار ہو جائے وہ اپنی جان کو بچاتا ہے۔ 6 اَور اگر نِگہبان نے تلوار کو آتے دیکھا۔ اَور تُرہی نہ پھُونکی۔ اَور لوگوں کو ہوشیار نہ کِیا۔ پھِر تلوار آئے اَور اُن میں سے کِسی کو ہلاک کرے۔ تو اگرچہ یہ اپنی بَد کردار ی کے باعِث ہلاک ہُؤا تو بھی مَیں نِگہبان سے اُس کے خُون کی باز پُرس کرُوں گا۔ 7 پس اَے ابن بشر! مَیں نے تُجھی کو اِسرؔائیل کے گھرانے کا نِگہبان ٹھہرایا ہے۔ اِس لئے تُو میرےمُنہ کا کلام سُن کر میری طرف سے اُنہیں ہوشیار کر۔ 8 پس جب مَیں نے شریر سے کہا۔ اَے شریر آدمی! تُو ضرُور مَرے گا۔ اَور تُو نے اُس شریر کو اُس کی رَوِش سے آگاہ کرنے کے لئے بات نہ کی۔ تو وہ شریر اپنی بَدی کے سبب سے مَر جائے گا۔مگر مَیں اُس کے خُون کی باز پُرس کرونگا۔ 9 لیکن اگر تُو نے شریر کو اُس کی رَوِش سے آگاہ کر دِیا۔ کہ وہ اُس سے توبہ کرے۔ اَور اُس ے اپنی رَوِش سے توبہ نہ کی۔ تو وہ اپنی بَدی کے سبب سے مَر جائے گا۔ لیکن تُو نے اپنی جان کو بچا لِیا ہے۔ 10 اَور تُو اَے ابنِ بشر! اِسرؔائیل کے گھرانے سے کہہ دے کہ تُم نے بات کر کے اِس طرح کہا ہے۔ کہ ہمارے گُناہ اَور ہماری خطائیں ہم پر ہیں۔ اَور ہم اُن سے پگھل رہے ہیں تو ہم کیسے زِندہ رہیں گے؟ 11 تُو اُن سے کہہ دے میری زِندگی کی قَسم (مالِک خُداوند کا فرمان ہے) مُجھے شریر کی مَوت سے کُچھ خوشی نہیں۔بلکہ اِس سے میری خُوشی ہےکہ شریر اپنی رَوِش سے توبہ کرے اَور زندہ رہے۔ پس توبہ کرو۔ اپنی بَد رَوِش سے باز آکر رجُوع کرو۔ اَے اِسرؔائیل کے گھرانے تُم کِس واسطے مَرو گے؟ 12 اَور تُو اَے ابنِ بشر! اپنی قوم کے فرزندوں سے کہہ دے۔ کہ صادِق کی صداقت اُس کی خطاکاری کے دِن اُسے نہ بچائے گی۔ اَور شریر کی شرارت جب وہ اپنی شرارت سے توبہ کرے تو وہ اُس کی ہلاکت کا سبب نہ ہو گی۔ اَور صادِق جب گُناہ کرے تو زِندہ نہ رہے گا۔ 13 اگر مَیں نے صادِق سے کہا کہ تُو ضُرور زِندہ رہے گا۔ اَور اُس نے اپنی صداقت پر بھروسا کر کے خطا کی۔ تو اُس کی صداقت کے تمام کام فراموش ہو جائیں گے۔ اَور وہ اس بَدی کے کام کے سبب سے مَر جائے گا۔ 14 اَور اگر مَیں نے شریر سے کہا کہ تُو ضرُور مَرے گا۔ اَور وہ اپنے گُناہوں سے توبہ کرے اَور عدل و صداقت کو عمل میں لائے ۔ 15 اَور اگر وہ شریر رہن واپس کرے اَور لُوٹ ادا کرے اَور قوانین حیات پر چلے۔ اَور بَدی سے باز رہے۔ تو وہ ضرُور زِندہ رہے گا اَور مَرے گا نہیں۔ 16 جِتنے گُناہ اُس نے کِئے ہوں ۔ اُن میں سے کوئی اُس کے لئے محسُوب نہ ہوگا۔ اِس لئے کہ وہ عدل و صداقت عمل میں لایا۔ پس وہ ضرُور زِندہ رہے گا۔ 17 پر تیری قوم کے فرزندکہتے ہیں۔ کہ خُداوند کی راہ راست نہیں۔ حالانکہ اُنہی کی راہ ناراست ہے۔ 18 اگر صادِق اپنی صداقت سے برگشتہ ہو کر بَدی کرے تو وہ اسی کے سبب سے مَر جائے گا۔ 19 اَور اگر شریر ااپنی شرارت سے رجُوع کرلے اَور عدل و صداقت کا کام کرے تو وہ اِسی کے سبب سے زندہ رہے گا۔ 20 تو بھی تُم کہتے ہو۔ کہ خُداوند کی راہ راست نہیں۔ اَے اِسرؔائیل کے گھرانے ! مَیں ہر ایک کو اُسی کی رَوِش کے مطُابِق بدلہ دُوں گا۔ 21 اَور ہماری جَلاوطنی کے بارھویں برس کے دسویں مہینے کے پانچویں روز میرے پاس ایک آدمی آیا جو یرُوشلیِؔم سے بھاگا ہُؤا تھا اَور کہنے لگا۔ کہ شہر لے لیا گیا ہے۔ 22 اَور اُس بھاگے ہُوئے کے آنے سے پیشتر شام کے وقت خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا۔ اَور خُداوند نے میرا مُنہ کھول دِیا۔ یُوں کہ جب وہ میرے پاس صُبح کو آیا تو میرا مُنہ کھُل گیا۔ اَور مَیں پھِر گُونگا نہ رہا۔ 23 اور خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ اس نے کہا کہ۔ 24 اَے ابنِ بشر ! اِسرؔائیل کی سَرزمین میں اِن وِیرانوں کے رہنے والے بات کر کے کہتے ہیں۔ کہ اِبرہام ایک ہی تھا اَور وہ اِس سَر زمین کا وارِث ہُؤا۔ اَور ہم بُہت ہیں تو سَرزمین ہمیں مِیرَاث میں دی گئی ہے۔ 25 اِس لئے تُو اُن سے کہہ دے۔ مالِک خُداوند یُوں فرماتا ہے۔ کہ تُم جو خُون سمیت کھاتے ہو۔ اَور اپنی نظر بُتوں کی طرف اُٹھاتے ہو اَور خُون بہاتے ہو۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟۔ 26 تُم اپنی تلوار پر بھروسا کرتے ہو۔ اَور مکرُوہ کام کرتے ہو۔ اَور ایک دوسرے کی بیوی کو ناپاک کرتے ہو۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟ 27 تُو اُن سے اِس طرح کہے گا۔ مالِک خُداوند یُوں فرماتا ہے۔ میری زِندگی کی قَسم ۔ جو وِیرانوں پر بستے ہیں وہ تلوار سے مارے جائیں گے۔ اَور جو کھُلے میدان میں ہے۔ مَیں اُسے درِندوں کے حوالہ کرُوں گا کہ اُسے نِگل جائیں۔ اَور جو قلعِوں یا غاروں میں ہیں وہ وَبا سے مَریں گے۔ 28 اَور مَیں اُس مُلک کو وِیران اَور وحشت ناک کر دُوں گا۔ اَور اُس کی قُوّت کی مغرُوری کو دُور کر دُوں گا۔ تو اِسرؔائیل کے پہاڑ وِیران ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ اُن پر سے کوئی نہیں گُزرے گا۔ 29 اَور جب مَیں اُن کے کِئے ہُوئے تمام مکرُوہ کاموں کے سبب سے مُلک کو وِیران اَور وحشت ناک کر دُوں گا۔ تو وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی خُداوند ہُوں۔ 30 اَور اَے ابنِ بشر! فی الحال تیری قوم کے فرزند دِیواروں کے پاس اَور گھروں کے دروازوں پر تیری بابت بات کرتے ہیں۔ اَور جب آپس میں بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ چلو سُنیں کہ خُداوند کی طرف سے کیا کلا م نازل ہوا ہے۔ 31 اَور وہ اَنبوہ اَبنوہ بن کر تیرے پاس آتے ہیں۔ اَور تیرے سامنے بیٹھتے ہیں اَور تیری بات سُنتے ہیں لیکن اُس پر عمل نہیں کرتے کیونکہ اُن کے مُنہ میں مِیٹھی مِیٹھی باتیں ہیں پر اُن کے دِل لالچ کے پیچھے لگے ہیں۔ 32 اَور تُو اُن کے لئے ایک گوئیے کی مانند ہے جس کی آواز اچھّی اَور بجانا خُوب ہو۔ پس وہ تیری بات سُنتے ہیں پر اُس پر عمل نہیں کرتے۔ 33 لیکن اِس اَمر کے وقُوع کے وقت (اَور دیکھ وہ واقع ہونے ہی پر ہے) وہ جان لیں گے ۔ کہ ہمارے درمیان ایک نبی تھا۔